سروے میں وقف اراضیات کے بہرصورت تحفظ کا عزم

تمام ضلع کلکٹرس کو ہدایت ، اوقافی اراضیات کی نشاندہی کی مسلمانوں سے اپیل ، ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کابیان
حیدرآباد۔/30ستمبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایک مسلم ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر مال کی حیثیت سے اراضی سروے میں وقف اراضیات کا بہر صورت تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلم ڈپٹی چیف منسٹر کی موجودگی میں اوقافی اراضیات کے تحفظ کے مسئلہ پر مسلمانوں کو کسی بھی قسم کے اندیشوں کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے تمام ضلع کلکٹرس کو ہدایت دی ہے کہ اراضی سروے کے دوران اوقافی اراضیات کا گہرائی سے جائزہ لیں اور قابضین کے دعوؤں کو قبول کرنے سے گریز کریں۔ محمود علی نے کہا کہ اگر اوقافی اراضی پر کوئی شخص 100 سال سے قابض کیوں نہ ہو اسے اُس اراضی کا مالک قرار دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اکثر اوقافی اراضیات پر 30 ، 40 برسوں سے قابضین ہیں اور وہ اس سروے کی آڑ میں ان اراضیات کی ملکیت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو حکام اس طرح کے کسی بھی دعویٰ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ خود بھی اوقافی اراضیات کے معاملہ میں سنجیدہ ہیں اور انہوں نے ضلع کلکٹرس سے خواہش کی ہے کہ اوقافی اراضیات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ محمود علی وقفہ وقفہ سے مختلف اضلاع کے ضلع کلکٹرس سے ربط قائم کرتے ہوئے اراضیات سروے کے بارے میں تفصیلات حاصل کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سروے کے سلسلہ میں ہر گاؤں میں گرام کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور جہاں بھی ممکن ہوسکے مقامی مسلمانوں کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرام کمیٹیوں میں موجود مسلمانوں کے علاوہ ہر موضع میں مساجد کمیٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سروے کے دوران اوقافی اراضیات کی نشاندہی کریں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اوقافی اراضیات کی نشاندہی کیلئے آگے آئیں تاکہ غیر مجاز قابضین کو فائدہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ 80 سال کے بعد اس طرح کے جامع سروے کا اہتمام کیا گیا ہے اور اگر اس سروے میں اوقافی اراضیات کا تحفظ نہیں کیا گیا تو پھر ان کا بچانا مشکل ہوگا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اس سلسلہ میں وقف بورڈ کی ذمہ داریوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ وقف بورڈ کو چاہیئے کہ وہ ضلع کلکٹرس کو اراضی ریکارڈ حوالے کرے تاکہ سروے کے دوران ان کا ریونیو ریکارڈ سے تقابل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی اوقافی اراضی سروے کے تحت پائی جائے گی اسے وقف ریکارڈ میں بحیثیت وقف شامل کیا جائے گا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے سنگارینی کالریز ایمپلائز یونین کے انتخابات کے سلسلہ میں 5 اضلاع بھوپال پلی، کھمم، کتہ گوڑم، پداپلی اور راما گنڈم کا دورہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی تائیدی ٹریڈ یونین کے حق میں انتخابی مہم چلائی۔ انہوں نے کہا کہ سنگارینی کالریز کے ورکرس میں مسلم ورکرس کی خاصی تعداد موجود ہے جو ٹی آر ایس یونین کی تائید کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سنگارینی کالریز کے ورکرس کی ترقی کیلئے جس منصوبہ کا اعلان کیا ہے اس سے ورکرس میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وراثتی جائیدادوں کے تقررات کا احیاء اور غیر مستقل ملازمین کو مستقل کرنے کا اعلان چیف منسٹر کی موافق غریب و ورکرس پالیسی کو ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ٹی آر ایس یونین کی کامیابی کے بعد سنگارینی کالریز کے ملازمین کے سنہری دور کا آغاز ہوگا۔