سازشوں اور دھوکہ دہی کا دوسرا نام چندرا بابو نائیڈو: سکھیندر ریڈی

آئندہ انتخابات میں بابو کو شکست یقینی، جگن کی مقبولیت میں اضافہ
حیدرآباد۔ 31 ڈسمبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ جی سکھیندر ریڈی نے الزام عائد کیا کہ سازشوں اور دھوکہ دہی کا دوسرا نام چندرا بابو نائیڈو ہے ان دونوں کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ چندرا بابو نائیڈو کی سیاسی زندگی مختلف جماعتوں اور قائدین کو دھوکہ دینے کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے اپنے خسر این ٹی راما رائو کو دھوکہ دے کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ ایسے شخص کو چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر پر تنقید کا کوئی حق حاصل نہیں۔ نئی دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سکھیندر ریڈی نے کہا کہ اقتدار کے لیے چندرا بابو نائیڈو کچھ بھی کر سکتے ہیں اور وہ آندھراپردیش میں دوبارہ برسر اقتدار آنے کے لیے ابھی سے مختلف سازشیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کے بارے میں کے سی آر نے جو باتیں کہی ہیں وہ صدفیصد درست ہیں۔ آندھراپردیش کے وزراء غیر ضروری تنقیدوں پر اترآئے ہیں۔ سکھیندر ریڈی نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم چندرا بابو نائیڈو کو منظور نہیں تھی اور وہ مسلسل رکاوٹ پیدا کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کے دارالحکومت کے قیام کے سلسلہ میں چندرا بابو نائیڈو اپنی عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں چندرا بابو نائیڈو کی شکست یقینی ہے۔ انہوں نے آندھراپردیش کے عوام سے اپیل کی کہ وہ پھر ایک بار نائیڈو کی سازشوں کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کے عوام اس بات سے واقف ہیں کہ کس طرح نائیڈو نے تلنگانہ میں کے سی آر کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش اور تلنگانہ کے درمیان تنازعات کو ہوا دینے میں چندرا بابو نائیڈو کا اہم رول ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ نائیڈو کا نقاب الٹتے ہی بی جے پی کس طرح دکھائی دے رہی ہے۔ لیکن وہ بظاہر بی جے پی کی مخالفت کررہے ہیں۔ ساڑھے چار سال تک نائیڈو بی جے پی کے ساتھ رہے اور اچانک علیحدگی اختیار کرلی۔ انہوں نے کہا کہ جگن موہن ریڈی کی بڑھتی مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر نائیڈو ڈرامہ بازی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی مقبولیت اس کی فلاحی اسکیمات پر عمل آوری سے ہے اور 2019ء لوک سبھا انتخابات میں 16 نشستوں پر ٹی آر ایس کو کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو پر تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات میں بھاری رقومات خرچ کرنے کا الزام عائد کیا اور انہیں چیلنج کیا کہ وہ کانگریس کو بھاری رقم ادا کرنے کے بارے میں تروپتی مندر میں قسم کھائیں۔