کلکتہ۔ ہفتہ کے روز پولیس نے یہاں پر نفرت پھیلانے والوں کو گرفتار کیا جنھوں نے نوراتری کے موقع پر ایک ہندو سنت کے ساتھ مارپیٹ کا ایک فرضی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کیاتھا۔ ایک ٹوئٹر ہینڈل پر یہ کہتے ہوئے ویڈیو شیئر کیاگیا کہ’’کیا اس برہم کی پوجا کی گھنٹیاں مسلم اکثریتی علاقے کے مسلمانوں کو پریشان کررہی ہیں؟
یہ مغربی بنگال میں کا ہے!‘‘۔جب ٹوئٹ گشت میں آیا تب بہت سارے لوگوں نے اس ٹوئٹ کو کلکتہ پولیس سے منسوب کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کلکتہ پولیس کے ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق جو ایک عمر رسیدہ سادھو کا ویڈیو دیکھاجارہا ہے وہ دراصل ایک خاندان کے متاثرہ شخص کا ہے‘ جو مبینہ طور پر مارپیٹ کاشکار ہوا ہے۔
مدکورہ سنت اور مارپیٹ کرنے والوں کے خلاف ایف ائی آر بھی درج کیاگیا ہے۔مذکورہ صارف نے یہ ویڈیو اب ہٹادیا ہے۔کلکتہ پولیس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا کہ’’ یہ غلط اور گمراہ کرنے والا پوسٹ ہے۔ مذکورہ سادھوکو گھر والوں نے پیٹا جن کے لڑکی کے ساتھ سادھو نے چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
اس کے خلاف ایف ائی ائی نمبرP3-205بتاریخ31.08.17دفعہ354/509ائی پی سی کے تحت سادھو کے ساتھ مارپیٹ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ بھی درج ہے۔لوگ اس کا استعمال نفرت پھیلانے کے لئے کررہے ہیں ‘‘۔
ایک ایسے وقت یہ ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیر ل ہوا ہے جب ممتابنرجی کی مغربی بنگال حکومت کا عدالت کے ساتھ درگاہوجا مورتی وسرجن کے مسلئے کو لیکر تضا د چل رہا ہے۔
چیف منسٹر ممتا بنرجی نے بھی اس معاملے میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نفرت پھیلانے کے جھانسے میں نہ ائیں اور ریاست کے امن وامان کو برقراررکھتے ہوئے فسطائی طاقتو ں کے عزائم کوناکام بنائیں۔انہوں نے کہاکہ بنگال تنازعات کی جگہ نہیں اور کسی بھی طرح کے نفرت پھیلانے والے واقعات یہاں پر رونما ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
https://twitter.com/IronyOfIndia_/status/911525189376028672
https://twitter.com/IronyOfIndia_/status/911530524929269760
https://twitter.com/IronyOfIndia_/status/911530865292853248
https://twitter.com/IronyOfIndia_/status/911531480949460992
Thanks, we are looking into this. Please refrain from sharing such defamatory posts in Facebook/Twitter. Use social media responsibly.
— Kolkata Police (@KolkataPolice) September 23, 2017
This is a wrong and mischievous post. This priest was manhandled by the family members of the victim girl where he allegedly molested her. 1
— Kolkata Police (@KolkataPolice) September 23, 2017
FIR was registered vide no.P3-205 dated 31.08. 17,u/s 354/509 IPC and counter FIR was registered against people who assaulted the priest (2)
— Kolkata Police (@KolkataPolice) September 23, 2017
vide no P3 Case no 206dated 31.08. 17 u/s 34/323/341IPC.Legal action is being initiated against all the people spreading communal hatred.3
— Kolkata Police (@KolkataPolice) September 23, 2017
https://www.youtube.com/watch?v=knXgczWx8Yo