سابق وزیراعظم اسرائیل اولمرٹ رشوت کیس میں ملزم

یروشلم۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کو بدعنوانی کے ایک مقدمہ میں دھوکہ دہی اور اعتماد شکنی کا مرتکب پایا گیا حالانکہ اس معاملہ میں انہیں تین سال پہلے ہی بری کیا جاچکا ہے۔ دریں اثناء اولمرٹ کے وکلاء نے کہا کہ یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ کی جانب سے صادر کئے گئے فیصلہ کو وہ چیلنج کریں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ اولمرٹ کو 2012ء میں امریکی تاجر مورس تلانسکی کی جانب سے بڑی رقومات پر مشتمل لفافے قبول کئے جانے کا قصور وار پایا گیا تھا اور یہ اس وقت کی بات ہے جب اولمرٹ یروشلم کے میئر اور ایک کابینی وزیر تھے۔ تاہم انہیں بری کردیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد ہی موصوف وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہوئے تھے۔ اس وقت جب انہیں بری کیا گیا تھا تو اسے اولمرٹ کی جیت سے تعبیر کیا گیا تھا۔ دو سال بعد اولمرٹ کے آفس منیجر اور ان کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے شولازاکین سرکاری گواہ بن گئے تھے جس میں اولمرٹ کی جانب سے رقومات وصول کرنے کے وقت کی گئی بات چیت کا ٹیپ بھی پیش کیا گیا تھا اور اسی بنیاد پر مقدمہ کی ایک بار پھر سماعت شرع ہوئی تھی جس میں یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ کے ججس کا ایک پیانل اس نتیجہ پر پہنچا کہ اولمرٹ نے ان رقومات کا شخصی طور پر استعمال کیا تھا۔