زندگی میں باہمی صبر و تحمل ضروری

دنیا میں ہر انسان دوسرے سے الگ ہوتا ہے ۔ یہاں کوئی بھی دو انسان ایک سی فطرت نہیں رکھتے مگر دو الگ ذہنیت کے لوگوں میں کبھی کبھی ایسا تصادم برپا ہوتا ہے جس کی رسہ کشی میں رشتہ ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں ۔ ایسا مقام ہر رشتے میں کبھی نہ کبھی آتا ہے مگر بات جب ازدواجی زندگی کی ہوتو وہاں خیالات اور مزاج بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ اس رشتے میں صبر و تحمل کی ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ کیونکہ میاں بیوی کا رشتہ بہت ہی نازک ڈور سے بندھا ہوتا ہے ۔ جسے تا عمر سنبھالنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسے بہت زیادہ کھینچنے یا دباؤ ڈالنے پر ڈور ٹوٹ بھی سکتی ہے ۔

لہذا سمجھداری ضروری ہوجاتی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قدرتی طور پر دو الگ لوگ مزاجاً الگ ہوتے ہیں مگر بعض اوقات یہ فرق نمایاں نہیں ہوتا ہے اور کبھی کبھی یہ فطری ہم آہنگی اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ایک مدت ساتھ گذارنے کے بعد ہی مزاج کے فرق کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی کاربن کاپی ہوں ایسا ممکن نہیں ۔ شادی شدہ زندگی کے آغاز میں وہ فرقہ محسوس نہیں ہوتا اور وہ دونوں اپنے آپ کو آئیڈیل جوڑا تصور کرتے ہیں لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ٹھہراؤ آتا جاتا ہے اور زندگی کے حقوق روشن ہونا شروع ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کی خامیوں اور کمزوریوں پر بھی نطر پڑنا شروع ہوتی ہے جو بے معنی اور فضول جھگڑوں کو جنم دیتی ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہونے والے تلخ بحث و مباحثے ان کی تمام خوشیوں کو ختم کردیتے ہیں۔ جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ دونوں ایک دوسرے کی ضرورت اور مشکلوں کو سمجھیں اور خود کو سامنے والے کی سہولت کے ساتھ ڈھالنے کی کوشش کریں ۔