ریاست کی ترقی اور وزراء کی کارکردگی پر چیف منسٹر کی خصوصی توجہ

حیدرآباد۔ 31 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ تلنگانہ ریاست کی ترقی اور مختلف محکمہ جات کی کارکردگی پر خصوصی توجہ مرکوز کرچکے ہیں۔ ریاستی کابینہ میں جملہ 18 وزراء کی شمولیت کے بعد چیف منسٹر مختلف اہم محکمہ جات کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے پارلیمنٹری سکریٹریز کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ وزراء کے علاوہ چیف منسٹر نے 6 پارلیمنٹری سکریٹریز کا تقرر کیا ہے اور انہیں مختلف محکمہ جات کی ذمہ داری دی گئی۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ حکومت کی تشکیل کے 7 ماہ گزرنے کے باوجود مختلف محکمہ جات کی کارکردگی اور بجٹ کے خرچ کی رفتار سے مطمئن نہیں ہے۔ انہوں نے بعض وزراء اور عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس میں بعض محکمہ جات کی کارکردگی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ میں توسیع کے بعد سے چیف منسٹر وزراء اور ان کے محکمہ جات کی کارکردگی پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس سلسلہ میں پارلیمنٹری سکریٹریز کا تقرر ایک اہم قدم ہے۔ اپنے قریبی بااعتماد ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹری سکریٹری نامزد کرتے ہوئے انہیں اہم محکمہ جات کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ وہ ان محکمہ جات کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے چیف منسٹر کو رپورٹ پیش کریں۔ اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ چیف منسٹر نے پارلیمنٹری سکریٹریز کے ذریعہ ایسے وزراء اور محکمہ جات کی کارکردگی پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے

جن کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں ہے۔ کے سی آر نے پارلیمنٹری سکریٹریز کو وزراء کے مماثل درجہ فراہم کرتے ہوئے انہیں سکریٹریٹ میں وزراء کے ساتھ چیمبرس الاٹ کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے اپنے قریبی ساتھیوں پر واضح کردیا کہ وہ آئندہ 6 ماہ تک تمام محکمہ جات اور وزراء کی کارکردگی پر نظر رکھیں گے اور حکومت کے ایک سال کی تکمیل کے بعد کابینہ میں رد و بدل کیا جاسکتا ہے ۔ اس وقت اطمینان بخش کارکردگی کے حامل وزراء کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ مایوس کن کارکردگی رکھنے والوں کی تبدیلی کا امکان ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر کی جانب سے 6 پارلیمنٹری سکریٹریز کے تقرر کے بعد سے کئی وزراء میں بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ وہ انہیں الاٹ کردہ محکمہ کی کارکردگی میں مداخلت کا اختیار رکھتے ہیں۔ وہ وزیر کی طرح محکمہ کی کارکردگی پر جائزہ اجلاس منعقد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے مختلف وزراء کی کارکردگی پر عدم اطمینان کے اظہار کے علاوہ بجٹ کے خرچ کی سست رفتار پر بھی ناراضگی جتائی ہے۔ حکومت نے جاریہ سال ایک لاکھ کروڑ کا بجٹ مختص کیا ہے لیکن ابھی تک بجٹ کے خرچ جو رفتار ہے، وہ انتہائی سست ہے۔ مالیاتی سال کے اختتام کیلئے صرف تین ماہ باقی ہے اور چند محکمہ جات کے علاوہ مابقی محکمہ جات میں اسکیمات پر عمل آوری کی رفتار غیر اطمینان بخش ہے۔ چیف منسٹر نے تمام اہم اسکیمات اور بھلائی و فلاحی محکمہ جات کی کارکردگی اور بجٹ کے خرچ کی تفصیلات حاصل کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کمزور طبقات اور اقلیتوں کی بھلائی کے سلسلہ میں جو بجٹ مختص کیا تھا،

اس کے خرچ کی رپورٹ سے چیف منسٹر مطمئن نہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ چیف منسٹر ہر وزیر کے ساتھ اس کی وزارت سے متعلق جائزہ اجلاس طلب کریں گے جس میں باقی تین ماہ میں بجٹ کے خرچ کو یقینی بنانے کی حکمت عملی طئے کی جائے گی۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ چندر شیکھر راؤ مالیاتی سال کے اختتام تک کم از کم 60 تا 70 فیصد بجٹ کے خرچ کے حق میں ہے۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر نے اہم محکمہ جات کی کارکردگی پر نظر رکھنے کیلئے جن 6 پارلیمنٹری سکریٹریز کا تقرر کیا ہے، ان میں سرینواس گوڑ کو محکمہ مال کی ذمہ داری دی گئی جبکہ جی کشور، میڈیکل اینڈ ہیلت ، وی ستیش کمار تعلیم اور کے لکشمی کو محکمہ زراعت کی ذمہ داری دی گئی۔ دو پارلیمنٹری سکریٹریز ڈی ونئے بھاسکر اور جلگم وینکٹ راؤ چیف منسٹر کے دفتر میں فائز کئے گئے ہیں جو تمام اہم امور کے نگرانکار ہوں گے۔ چیف منسٹر کو امید ہے کہ پارلیمنٹری سکریٹریز کے تقرر سے محکمہ جات اور وزراء کی کارکردگی بہتر ہوگی۔