ریاست میں کانگریس ہی واحد جماعت ہے جو بی جے پی سے اتحاد نہیں کرے گی

سیاسی چولا بدلنا ٹی آر ایس کے لیے کوئی نئی بات نہیں : شیخ عبداللہ سہیل
حیدرآباد ۔ 31 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : صدر گریٹر حیدرآباد کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل نے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کو ٹھینگہ ماسٹر قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ریاست میں کانگریس ہی واحد جماعت ہے جو کبھی فرقہ پرست بی جے پی سے اتحاد نہیں کرے گی ۔ سیاسی چولا بدلنا ٹی آر ایس کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں مجلس سے سازباز کرنا چاہتے ہیں اور لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی سے ہاتھ ملانا چاہتے ہیں مگر دسمبر میں قبل از وقت انتخابات کا منصوبہ ناکام ہوتا دیکھائی دے رہا ہے ۔ 2019 کے انتخابات میں اگر ٹی آر ایس بی جے پی کا ساتھ دیتی ہے تو اس کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ ریاست میں ہندو یا مسلم کسی بھی فرقہ پرستی کو کامیابی نہیں ملے گی اور کانگریس انہیں کامیاب ہونے نہیں دے گی ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کانگریس کو تمام مذاہب کے ماننے والوں کا گلدستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی ہے ۔ جب کہ فرقہ پرست بی جے پی اور مفاد پرست ٹی آر ایس نے مذہبی اور علاقائی جذبات بھڑکاتے ہوئے سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ صدر گریٹر حیدرآباد کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ نے چیف منسٹر کے سی آر کو لااعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2014 کے عام انتخابات سے قبل علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے پر ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کردینے کا کے سی آر نے وعدہ کیا ۔ دلت قائد کو تلنگانہ کا پہلا چیف منسٹر بنانے ، مسلمانوں اور قبائلی طبقات کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا اور اقتدار حاصل ہوتے ہی ان وعدوں سے انحراف کردیا ۔ گذشتہ 4 سال سے تقسیم ریاست آندھرا پردیش بل میں تلنگانہ سے کئے گئے وعدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر وزیراعظم نریندر مودی سے دل لگا رہے ہیں ۔ دوسری طرف کرناٹک ، یو پی ، بہار اور مہاراشٹرا میں سیکولر ووٹ تقسیم کرانے والی حلیف جماعت کو ساتھ رکھتے ہوئے یہ اشارہ دے رہی ہے کہ سب کا مقصد ایک ہے اور ایک منظم سازش کے تحت سنڈیکٹ بناکر کام کیا جارہا ہے ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اس خطرناک رجحان کو سمجھیں اور آئندہ انتخابات میں سنڈیکٹ جماعتوں کو شکست دیتے ہوئے سیکولر کانگریس کو کامیاب بنائے ۔ کیوں کہ کانگریس کبھی بھی فرقہ پرست جماعت سے اتحاد نہیں کرتی بلکہ ریاست کے دوسری جماعتیں بی جے پی کے تیار کردہ نیٹ ورک میں کام کرتی ہیں اور ان کا کام صرف فرقہ پرست بی جے پی کو استحکام بخشنا ہے ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات کے معاملے میں چیف منسٹر نے مرکز سے آرپار کی لڑائی نہیں لڑی بلکہ گھٹنے ٹیک دئیے ۔ وہی کانگریس نے وعدے کے مطابق مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات فراہم کیا ہے جس سے تلنگانہ کے لاکھوں مسلمانوں کو فائدہ پہونچا ہے اور آندھرا پردیش کے مسلمان بھی اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔۔