ریاست تلنگانہ میں چار ہزار سرکاری اسکولس کو بند کرنے کی تیاری

جی او نمبر 6 پر اپریل سے عمل آوری ممکن ، اساتذہ تنظیموں میں گہری تشویش
حیدرآباد /30مارچ (سیاست نیوز)تلنگانہ حکومت ریاست میں تلگواورانگریزی میڈیم کے 4ہزارسرکاری اسکولوں کو بندکرنے کے لیے اقدامات کرتی نظرآرہی ہے۔محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق حکومت اپریل کے آخری ہفتے سے جی اونمبر6 پرعمل کرنے کی تیاریاں کررہی ہے۔دوسری جانب اساتذہ تنظیمیں، کے سی آر حکومت کے ان اقدامات کی مخالفت کے لیے بھی حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔تلنگانہ حکومت نے گذشتہ سال ستمبرمیںجی او نمبر 6جاری کرتے ہوئے طلباء کی اکثریت رکھنے والے اسکولوں میں اساتذہ کو تعینات کرنے اور طلبا کی کم تعدادرکھنے والے اسکول کو بند کرنے یا پھر قریبی اسکولوں میں ضم کرنے کا اعلان کیاتھا۔تاہم اساتذہ تنظیمیں اسکولوں کو بند یاضم کرنے کی مخالفت کررہی ہے۔ اساتذہ تنظیموں کی برہمی کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ میں اْس وقت کے وزیرتعلیم جگدیشور ریڈی نے جی اونمبر6میں ترمیم کرنے کا یقین دلایاتھا۔ جگدیشورریڈی نے کہاکہ تلنگانہ سرکارایک بھی سرکاری اسکول کو بند نہیں کریگی اور ضرورت پڑنے پرجی او نمبر6میں ترمیم بھی کی جائیگی۔محکمہ اسکولی تعلیم کے حکام نے بتایاکہ جی او نمبر6میں ترمیم کے لیے اب تک کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔تلنگانہ کے نائب وزیراعلیٰ موجودہ وزیرتعلیم کڈیم سری ہری کا کہناہے کہ تلنگانہ حکومت ایک بھی اسکول کو بند نہیں کریگی۔تاہم جی او نمبر6میں ترمیم کے معاملے پرنائب وزیراعلیٰ کڈیم سری ہری نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔ محکمہ تعلیم کے حکام نے بتایاکہ اپریل کے آخری ہفتے سے جی اونمبر6پرعمل آوری کی جاسکتی ہے اور مئی کے آخری ہفتے تک اساتذہ اور اسکولوں کے ریشنلائیزیشن کے عمل کو پوراکرلیاجائیگا ۔تاہم اساتذہ تنظیمیں سرکاری اسکول کا ریشنلائیزیشن نہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ حکام کا کہناہے کہ ہرسال دسویں جماعتوں کے امتحانی پرچوں کی جانچ کے فوراً بعدڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے ریشنلائیزیشن کا عمل شروع کیاجائیگا۔حکام نے بتایا کہ اگرجی اونمبر6پرعمل آوری کی گئی تو19سے کم طلبا رکھنے والے پرائمری اسکولوں کو ایک کیلومیٹرقریب میں واقع اسکول میں ضم کردیاجائیگا۔ جبکہ 20سے 60طلبا رکھنے والے اسکولوں میں 2سکنڈری گریڈ اساتذہ کو تعینات کیاجائیگا۔ جبکہ اپر پرائمری اورہائی اسکولوں کے چھٹی،ساتویں، آٹھویں اورنویں جماعت میں19سے کم طلبا رکھنے والے اسکولوں کو تین کیلومیٹرکے دائرمیں موجود کسی بھی اسکول میں ضم کیاجاسکتاہے۔ جبکہ 75طلبا سے کم تعداد رکھنے والے ہائی اسکول کو بند کرکے ان اسکولوں کے طلبا کوقریبی یا دوسرے کسی بھی اسکول میں داخلہ دلوایاجائیگا۔ جبکہ اس اسکول میں تعینات اساتذہ کو دوسرے اسکولوں میں تبادلہ کردیاجائیگا۔اساتذہ تنظیموں کا کہناہے کہ اسکولوں کو دوسرے اسکول میں ضم کرکے اس اسکول میں موجود اساتذہ کی جائیدادوں کو برخاست کیاجاسکتاہے۔اس لیے اساتذہ تنظیمیں حکومت کے اس فیصلہ کی مذمت کررہے ہیں۔اساتذہ تنظیموں کا کہناہے کہ اسکولوں کا ریشنلائیزیشن ہونے سے اساتذہ کی کئی جائیدادوں کوبرخاست کرنے ہونے کا خدشہ لاحق ہوگیاہے۔ اسٹیٹ ٹیچرس یونین کے ایڈیشنل سکریٹری محمدفیض الدین نے نمائندہ سیاست کو بتایا کہ اسکولوں کو ریشنلائیزیشن کے ذریعہ ضم کرنے کے بجائے اسکول کودوسرے مقامات پرمنتقل کیاجاناچاہیے تاکہ غریب طلبا کو زیورتعلیم سے آراستہ کیاجاسکے۔ایس ٹی یولیڈر کا کہناہے کہ سرکاری اسکولوں کو ضم کرنے یا بند کرنے سے شعبہ تعلیم میں روزگارکے مواقع کم ہونگے تودوسری جانب غریب طلبا کو سرکاری اسکولوں سے محروم ہوناپڑیگا۔اسٹیٹ ٹیچرس یونین کے حیدرآباد ضلع صدر آرسرنیواس ریڈی نے بھی تلنگانہ حکومت کے اس منصوبہ کی مذمت کی ہے۔سرنیواس ریڈی نے بتایاکہ ریشنلائیزیشن کے ذریعہ مختلف اسکولوں کو ضم کرنے سے کم ازکم 4ہزارہائی اسکول بندہوسکتے ہیں۔اس لیے تلنگانہ حکومت کوجی او نمبر6 میں ترمیم کرناچاہیے۔ایس ٹی یوحیدرآباد ضلع کے جنرل سکریٹری وحیدالدین حسینی کا کہناہے کہ اسکولوں کو ضم کرنے پراساتذہ کے ساتھ ساتھ غریب طلبا کو نقصان ہوگا۔وحیدالدین نے بتایا کہ اسکولوں کو ضم کرنے کے بجائے حکومت کو موجودہ سرکاری اسکولوں میں طلبا کے داخلے کو یقینی بناناچاہیے۔ایس ٹی یو کے نامپلی منڈل صدرمحمد افتخارالدین نے بھی جی او نمبر6میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ایس ٹی یولیڈر نے بتایاکہ اسکولوں کو ضم کرنے سے نہ صرف طلبا کو دشواریوں کا سامنا کرناپڑیگا ۔ وہیں غریب خاندان اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم دلانے سے محروم ہوجائیں گے۔محمد افتخارالدین نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کو موجودہ سرکاری اسکول بندکرنے کے بجائے ان اسکولوں کو آبادی والے علاقوں میں منتقل کرناچاہیے تاکہ سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد میں اضافہ کو یقینی بنایاجاسکے۔