رکعتوں کی قضاء کرنا

سوال :  نماز عشاء کی دوسری رکعت میں ایک شخص جماعت میں شریک ہوا۔ جب امام دوسری اور چوتھی رکعت میں بیٹھے تواس نئے شخص کو اس وقت بیٹھ کر کیا پڑھنا چاہئے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت جو اس کی رہ گئی ہے اس کو کس طرح ادا کرنا چاہئے۔ یعنی سورہ فاتحہ کے ساتھ دوسرا سورہ ملاکر پڑھنا چاہئے یا نہیں ؟
محمدشبیر حسین، مرادنگر
جواب :  امام جب قعدہ اولی، میں بیٹھے تو ایسے شخص پر امام کے ساتھ بیٹھنا واجب ہے اور ایسی صورت میں اس کو تین مرتبہ قعدہ کرنا ہوگا جن میں آخری قعدہ فرض اور پہلے کے دو واجب ہوں گے ۔ البحرالرائق ج : 1 ص : 18 میں ہے۔ ’’ فان المسبوق یثلاث من الرباعیۃ بقعد ثلاث قعدات کل من الاولیٰ والثانیۃ واجب الثالثۃ ھی الاخیرۃ وھی فرض ‘‘۔
چونکہ ہر قعدہ میں تشہد پڑھنا واجب ہے اس لئے اس پر ہر ایک قعدہ میں تشہد پڑھنا واجب ہوگا ۔ البحر الرائق کے اسی صفحہ میں ہے ’’ وکل تشھد یکون فی الصلوۃ محض واجب سواء کان اثنین او کثر کما علمتہ فی القعود‘‘ ۔  اور قعدہ اخیرہ میں امام کی پیروی کرتے ہوئے صرف تشہد پڑھنا کافی ہے ۔ درود اور دعاء ماثورہ کی ضرورت نہیں۔ فتاوی عالمگیری ہے۔ ج : 1 ص : 91 میں ہے ۔ ’’ ان المسبوق ببعض الرکعات یتابع الامام فی التشھد الاخیر و اذا تشھد لا یشتغل بما بعدہ من الدعوات ‘‘ اور تشہد کو امام کے سلام پھیرنے تک آہستہ آہستہ پڑھنا چاہئے ۔ چنانچہ اسی مقام ہے۔ ’’ ثم ماذا یفعل تکلموا فیہ والصحیح ان المسبوق یترسل فی التشھد حتی یفرغ عنہ سلام الامام کذا فی الوجیز للکردی، فتاویٰ قاضی خان و ھکذا فی الخلاصۃ و فتح القدیر ‘‘۔ باقی رکعتوں میں قراعت کا یہ حکم ہے کہ امام سلام پھیرنے کے بعد مقتدی جب رکعتوں کی تکمیل کے لئے کھڑا ہوگا تو پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورہ ملاکر پرھے گا جیسے وہ تنہا نماز پڑھنے کے وقت کرتا ہے اور باقی رکعتیں ضم سورہ کے بغیر ادا کرے گا ۔ فتاوی عالمگیری کے ص : 91 میں ہے (و منھا) انہ یقضی اول صلوتہ فی حق القراء ۃ و آخرھا فی حق التشھد‘‘۔

مرحومہ کی روح مکان میں 45 دن رہنا
سوال :  میری اہلیہ کا صرف تین دن میں یکایک انتقال ہوگیا ۔ وہ دواخانہ جانے سے پہلے میرے سے معافی اور سب سے معافی مانگ کر گئی، اس کے بعد ان کا انتقال ہوگیا ۔ میں پریشانی میں سمجھ نہیں سکا۔ کیا مرحومہ کی روح مکان میں 45 دن تک رہتی ہے۔ کیا مرحومہ کی قبر پر ان کی مغفرت کی دعا کرسکتا ہوں ؟ مرحومہ کے ساتھ میں 42 سال زندگی گذارا، ان کو بھولنے کی کوشش کر رہا ہوں، روز یاد ستاتی ہے ۔ میں روز نماز میں ان کے لئے مغفرت کی دعاء کرتا ہوں۔
محمد برہان الدین، فرسٹ لانسر
جواب :  مرحومہ کی روح کا 45 دن تک مکان میں رہنے کا تصور وہم ہے، اسلام میں ایسی کوئی بات نہیں۔ نیز قبر کی زیارت مسنون ہے، آپ ان کی قبر پر ان کی مغفرت کی دعاء کرسکتے ہیں اور ہر نماز کے بعد ان کے لئے آپ کا دعاء مغفرت کرنا قابل تحسین ہے۔ آپ بھولنے کی کوشش نہ کریں، خود بخود وقت کے ساتھ ان کی یاد ختم ہوگی، جب ان کی یاد آئے ان کے لئے کچھ پڑھ کر ایصالِ ثواب کریں۔

امام کے پیچھے مقتدی کا سورہ فاتحہ پڑھنا
سوال :  شاہ فہد قرآن کریم پرنٹنگ کامپلکس خادم  حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے طبع کی گئی قرآن شریف میں لکھا گیا ہے کہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے والوں پر لازم ہے کہ وہ سورہ الحمد شریف ہر رکعت میں پڑھیں اورضم سورہ نہ پڑھیں۔ منفرد ہو یا امام یا امام کے پیچھے مقتدی سری نماز ہو یا جہری فرض نماز یا نفل یہ تو ٹھیک ہے لیکن باجماعت نماز میں بھی مقتدی امام کے پیچھے کھڑے ہوکر آہستہ سے الحمد شریف پڑھ کر خاموش ہوجائے، امام وہیں سورہ ختم کرنے کے بعد رکوع میں جائے۔ قرآن و حدیث کی رو سے یہ عمل صحیح ہے یا غلط خلاصہ فرمائیں تو عین نوازش ہوگی اور نماز کے صحیح ادا کرنے کی توفیق ہوگی۔
اکرم خان، نورخاں بازار
جواب :  مذکورہ السؤل ترجمہ و تفسیر غیر حنفی مسلک کے عالم کی ہے اور احناف کے نزدیک بفحوائے ارشاد الہی : واذا قریٔ القرآن فاستمعوا لہ وانصتوا (اور جب قرآن مجید کی تلاوت کی جا ئے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو) امام قرآن مجید کی تلاوت کرے تو مقتدی کو خاموش رہنا اور غور سے سننے کا حکم ہے۔ البتہ دیگر ائمہ کے نزدیک امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم ہے۔ ہر ایک کے دلائل کتب حدیث و فقہ میں بالتفصیل موجود ہیں۔

وقف میں نیت کافی نہیں
سوال :   زید لاولد ہے، اس نے یہ نیت کی تھی کہ اپنی وفات کے بعد اپنی پوری جائیداد مسجد کے لئے وقف کردے گا لیکن اب اس کا یہ ارادہ ہے کہ مستحقین قرابتداروںکو دو حصے دے گا اور ایک حصہ مسجد کے لئے وقف کرے گا۔ ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟
میر کرامت علی،قاضی پورہ
جواب :  وقف میں محض نیت یا ارادہ کافی نہیں، بلکہ زبان سے الفاظ ادا کرنا ضروری ہے۔ در مختار برحاشیہ ردالمحتار جلد  3 ص : 393 میں ہے ۔ (ورکنہ الالفاظ المخصوصۃ ) ارضی ھذۃ (صدقۃ موقوفہ مؤبدۃ علی المساکین و نحوہ) من الألفاظ۔
فتاوی عالمگیری جلد 2 ص : 357 کتاب الوقف میں ہے ۔ اذا قال ارضی ھذہ صدقۃ محررۃ مؤبدۃ حال حیاتی و بعد وفاتی اوقال ھذہ صدقۃ موقوفۃ محبوسۃ مؤبدۃ اوقال حبیسۃ مؤبدۃ حال حیاتی و بعد وفاتی یصیر وقفا جائزا لازماً۔
پس صورت مسئول عنہا میں زید کو اپنی ملک میں ہر قسم کے تصرف کا حق ہے۔ وہ جس طرح چاہے وقف کرسکتا ہے۔

فرض نماز کے بعد جنازہ کی نماز
سوال :  فرض نمازوں کے وقت جنازہ آجائے تو نماز جنازہ سنت و نوافل ادا کر کے پڑھائی جائے یا فرض کے ساتھ ہی نماز جنازہ ہو ؟
محمدشفیع قریشی، آغا پورہ
جواب :  صورتِ مسئول عنہا میں فرض نماز کی جماعت کے بعد سنت ادا کر کے نماز جنازہ پڑھی جائے اور یہی مفتیٰ بہ قول ہے۔ درمختار برحاشیہ ردالمحتار جلد اول صفحہ 611 میں ہے: الفتوی علی تاخیر الجنازۃ عن السنۃ و اقرہ المصنف کأنہ الحاق لھا بالصلاۃ اور رد المحتار میں ہے (قولہ الحاق لھا) ای للسنۃ بالصلاۃ ای صلاۃ الفرض اور ردالمحتار جلد اول باب صلاۃ الجنائز صفحہ 658 میں ہے ۔ الفتوی علی تقدیم سنتھا علیھا ۔

خطبہ میں عصا لینا
سوال :   ایک خطیب صاحب پندرہ بیس سال تک جمعہ کے خطبہ میں عصا لیتے تھے ۔ اب وہ عصا لینا بند کر کے کہتے ہیں کہ اب مجھے حدیث ملی ہے کہ عصا لے بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی ۔ ان کے اس عمل سے مسلمانوں میں انتشار ہوگیا ہے ۔ شرعاً کیا حکم ہے ؟
حافظ مجاہد، نیو ملے پلی
جواب :  خطبہ میں عصا لینا مسنون ہے ۔ رد المحتار جلد اول باب الجمعہ صفحہ 609 میں ہے ۔ ان اخذ العصا سنۃ کالقیام۔ اگر خطیب عصا نہ لے تو خطبہ تو ہوجائے گا مگر وہ تارک سنت ہوگا ۔ لہذا خطیب کو چاہئے کہ سنت کو ترک نہ کرے۔

تجارت کی غیر مشروع صورت
سوال :  ایک صاحب دوسرے حساب سے کاروبار کیلئے فی چرم پر نفع کے حساب سے رقم لینا چاہتے ہیں ۔ نفع جو ہوگا وہ فی چرم طئے شدہ معاہدہ کے حساب سے ہوگا ۔نفع رقم پر (پرسنٹیج)  Percentage کے حساب سے نہیں ہوگا۔ کیا اس طرح کے کاروبار کے لئے رقم لی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ اس ضمن میں مفتی صاحب شریعت کی روشنی میں کیا فرماتے ہیں، جوابی رائے کا انتظار رہے گا۔ ناچیز کے لئے دعائے مغفرت کی گزارش ہے۔
عبدالولی قادری، قادری چمن
جواب :  جو شخص رقم دے رہا ہے وہ تجارتِ چرم میں شریک ہونا چاہتا ہے تو وہ بعد تجارت نفع میں فیصد مقرر کرے اور نقصان کی صورت میں شریک رہے تو یہ ’’ مضاربۃ ‘‘ ہے اور حلال ہے۔ رقم دے کر فی چرم اتنے روپئے لوں گا کہنا درست نہیں، یہ سود ہے جو حرام ہے۔

عورت کی گواہی کب معتبر ہے
سوال :  گواہی کے لئے ایک مرد کی جگہ دو عورت چاہئے۔ یہ ہر گواہی کے لئے ہے یا کوئی ایک مسئلہ کیلئے مخصوص ہے جیسا کہ کسی کا خون ہوگیا اور صرف ایک عورت گواہ ہے ، کیا اس کی گواہی لائق قبول ہے یا دو عورتیں ہی چاہئے اور اگر کوئی ایک مسئلہ کے لئے دو عورتوں کی گواہی لازم ہے تو وہ کونسا مسئلہ ہے اور ایسا کیوں ہے ؟ مہربانی کر کے شریعت کی روشنی میں جواب دیجئے۔
کوثر بانو، خلوت
جواب :   شریعت میں شہادتِ زنا کیلئے چار مرد اور باقی حدود شرعیہ جیسے ثبوت قتل ، کافر کا مسلمان ہونا اور مسلمان کا نعوذ باللہ مرتد ہونا دو مرد گواہوں سے ثابت ہوتے ہیں ان میں عورتوں کی گواہی معتبر نہیں۔ بچہ کا پیدا ہوتے وقت رونا ( نماز جنازہ پڑھنے کیلئے ) لڑکی کا باکرہ ہونا نیز عورتوں کے وہ عیوب جن پر مرد مطلع نہیں ہوسکتا ، یہ تمام امور صرف ایک عورت کی گواہی سے ثابت ہوجاتے ہیں۔  ان کے سوا باقی تمام حقوق چاہے مالی ہوں یا غیر مالی مثلاً نکاح، طلاق ، وکالت ، وصیت اور بچہ کا پیدا ہوتے وقت رونا (استحقاق وراثت کے لئے ) یہ تمام امور دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی سے ثابت ہوتے ہیں)۔

نفل حج کسی اور سے کرواسکتے ہیں
سوال :  مجھ پر جو حج فرض ہوا تھا ایسے میں کئی سال قبل ادا کرچکا ہوں ۔ سال حال میں اپنی جانب سے نفل حج کروانا چاہتا ہوں کیونکہ میں بعض ناگزیر وجوہات کی بناء سفر حج پر جانے سے قاصر ہوں کیا اس سے نفل حج صحیح ہوگا ؟
محمد فردوس، مقطعہ مدار
جواب :  انسان کے ذمہ جس حج کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے اسے بذات خود ادا کرسکنے کی صورت میں دوسروں سے کروانا درست نہیں۔ البتہ نفل حج بلا کسی عذر کے بھی دوسروں سے کروایا جائے تو درست ہوجاتا ہے ۔ فتاوی عالمگیری ج : 1 ص : 257 میں ہے ۔ ’’ وانما شرط عجز المنسوب للحج الفرض لا للنفل … ففی الحج النفل  تجوز النیابۃ حالۃ القدرۃ لان باب النفل اوسع ‘‘۔
لہذا جو شخص مناسک حج سے اچھی طرح واقف ہو اس کے ذریعہ آپ اپنی جانب سے نفل حج کرواسکتے ہیں۔