رپورٹنگ کی ضرورت اور اہمیت

پروفیسر مجید بیدار
اردو صحافت میں بہ کثرت استعمال ہونے والا لفظ رپورٹنگ انگریزی لفظ ’’رپورٹ‘‘ سے وجود میں آیا ہے ۔ انگریزی لغت میں رپورٹ کے کئی معنی درج ہیں ۔ یہ لفظ انگریزی زبان میں اسم اور فعل دونوں حیثیتوں سے استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے بنیادی معنی  لفظی اور لغوی حیثیت کے حامل ہیں ۔ رپورٹ کے معنی روداد بیان کرنا یا اطلاع دینا کے لئے جاتے ہیں ۔ بعض اوقات اطلاع بتانا اور خبر دینا کے علاوہ بیان کرنا کے مفہوم کی ادائیگی کے لئے بھی رپورٹ کا لفظ مستعمل ہے ۔ انگریزی لغت میں رپورٹ کے دوسرے معنی شکایت کرنا یا پھر جرم یا مجرم کی نشاندہی کرنا ہوتے ہیں ۔ رپورٹ کے تیسرے معنی اپنی واپسی کی اطلاع دینا یا اس کا پیش کرنا بھی رپورٹ میں داخل ہے ۔

نامہ نگاری کے لئے چند اہم اصول ہیں ۔ یہ اصول نہ صرف صحافت کے دیرینہ تقاضے ہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کی وجہ سے ہی اخبار کا وقار قائم ہوتا ہے ۔ نامہ نگاری کے دوران غیر حقائق پسند واقعات اور کسی شخصیت یا ادارہ کو نقصان پہنچانے کے لئے نامہ نگاری انجام دی جائے تو اس رویہ سے صحافت میں بے اعتدالی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے جسے قطعی پسند نہیں کیا جاتا ہے ۔ ایسا عمل ’’زرد صحافت‘‘ کہلاتا ہے ۔ نامہ نگاری کی اولین شرط حقیقت پسندی اور سچائی کو ملحوظ رکھنا ہے ۔ ہر واقعہ کی وقوع پذیری کی جامع تفصیل اور اس کی گہرائی سے واقفیت کے بعد حقائق کی روشنی میں پیشکشی ہی نامہ نگار کی سب سے بڑی کامیابی ہے ، یعنی رپورٹنگ کے دوران کسی بھی نامہ نگار کو ظاہری حقیقتوں کو قبول کرتے ہوئے رپورٹ لکھ دینا ہی کافی نہیں ، بلکہ اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ واقعہ اور حادثہ کی بنیاد سادہ حقیقتوں کے ساتھ ساتھ اس کے پیچھے چھپی ہوئی سازشوں پر نظر رکھنے کے سلیقہ کو کام میں لائے ۔ ان تمام حقائق کی چھان بین کرتے ہوئے جب کوئی رپورٹ تیار کی جاتی ہے تو اس عمل کو ہی ’’رپورٹنگ‘‘ یا ’’روداد نویسی‘‘ کہا جاتا ہے ۔ نامہ نگار کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ بعض اوقات سچائی چھپانے کے لئے مختلف طریقوں سے دباؤ ڈالا جاتا ہے ۔ سچی نامہ نگاری اسی کو کہتے ہیں کہ جس کے ذریعہ کسی دباؤ سے متاثر ہوئے بغیر حقائق کو نمایاں کیا جائے ۔ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا بھی نامہ نگاری کے اخلاق کے خلاف ہے ۔ صحافتی دنیا میں نامہ نگاری ہی ایک ایسا وسیلہ ہے جس پر اخبار کی عمارت کھڑی رہتی ہے ۔ اس دوران کوئی نامہ نگار حقائق سے پرہیز کرے اور سچائی سے منہ موڑلے تو اس کی لکھی ہوئی رپورٹ میں صداقت کے نہ ہونے کی وجہ سے ایسی رپورٹنگ کی اہمیت ختم ہوجائے گی اور صداقت سے بے نیاز ہونے کی وجہ سے اس قسم کی نیوز کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جائے گا ۔

نامہ نگاری یا رپورٹنگ کے لئے ایک جانب وضاحت کی اہمیت ہے تو دوسری جانب اختصار کو بھی ملحوظ رکھنا ہوتا ہے ۔ کامیاب اطلاع وہی سمجھی جاتی ہے جو کم سے کم الفاظ میں بیان کردی جائے اور بہترین اطلاع وہی ہوتی ہے جس میں متعلقات کو ظاہر کرنے کے لئے وضاحت کے دوران بھی اختصار سے کام لیا جائے  ۔ کسی بھی اطلاع اور اس سے مربوط متعلقات کے بارے میں غور کرنا بھی نامہ نگار کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔ اگر کسی اخبار سے وابستہ نامہ نگار اپنی رپورٹنگ کے دوران وضاحت کے رویے کو نظر انداز کردے اور اختصار کے بجائے تفصیل کا سہارا لے تو ایسی اطلاع حد درجہ غیر صحافتی سمجھی جائے گی ، کیوں کہ نامہ نگار کو اطلاع دینے کے دوران حد درجہ اختصار سے بھی کام لینا ہے اور اسی کے ساتھ ہی کسی اختصار میں وضاحتوں کو بھی سمولینا ہے ، اس لئے نامہ نگاری کو دودھاری تلوار کی حیثیت دی جاتی ہے اور نامہ نگاری کے لئے تمام عوامل کو یکجا کرکے خبر لکھنا درحقیقت پل صراط پر چلنے کے مترادف ہے ۔ ایسے وقت نامہ نگارپر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی اطلاع سے وابستہ تمام نکات کو پیش نظر رکھ کر رپورٹ تیار کرے اور اس رپورٹ میں اختصار کے ساتھ ساتھ وضاحت کا عمل بھی جاری رہے ۔ اگر اس عمل سے نامہ نگار بے نیاز ہوجائے تو اس کی رپورٹنگ غیر معتبر اور دلچسپی سے خالی قرار پائے گی ۔

نامہ نگاری یا رپورٹنگ کے دوران غیر جانبداری کو ملحوظ رکھنا بھی ایک اہم ضرورت ہے ۔ نامہ نگار کا تعلق چاہے کسی سیاسی جماعت اور مذہبی فرقہ کے علاوہ کسی بھی رنگ و نسل سے کیوں نہ ہو ، نامہ نگاری کے دوران یہ لازمی ہے کہ وہ اپنی ذات سے اونچا ہو کر اطلاع کی حقائق کو پیش کرنے پر توجہ دے ۔ اس مرحلہ کو نامہ نگاری کے دوران توازن کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ یعنی کسی اپنے ہم نوا کی بے جا تعریف اور مخالف گروہ کے خلاف حاشیہ آرائی سے پرہیز ہی ایک ایسا رویہ ہے کہ جس کی وجہ سے غیر جانبداری کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور نامہ نگار کی تحریر میں توازن برقرار رہنے کی دلیل پیش ہوتی ہے ۔ اخبار میں شائع ہونے والی خبر چاہے کتنی ہی اہم کیوں نہ ہو ، اگر نامہ نگاری کے دوران موقع پرستی ، جانب داری اور حاشیہ آرائی شامل ہوجائے تو ایسی شائع ہونے والی خبر کو عوام میں مقبولیت حاصل نہیں ہوسکتی ، کیوں کہ اخبار اور صحافت کی تمام تر دنیا کا تعلق صرف نامہ نگاری سے نہیں بلکہ اخبار کو اس کے پڑھنے والوں کے روبرو حقائق پیش کرنے سے ہوتا ہے ۔ اگر کوئی نامہ نگار کسی جماعت کی حمایت یا پھر کسی فرقہ کی مخالفت کو بنیاد بنا کر رپورٹنگ کے طریقے اختیار کرے تو ایسی نامہ نگاری بلاشبہ کسی ایک جماعت یا فرقہ کو تو خوش کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن اخبار کے قارئین کو حقیقی خبر پہنچانے سے گریز برتنے کا الزام عائد ہوگا ، اسی لئے رپورٹنگ کے دوران غیر جانبداری اور توازن کو برقرار رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔

اپنی پسند یا ناپسند کو بھی بالائے طاق رکھ کر رپورٹنگ کرنا حقیقی نامہ نگاری کی دلیل ہے ۔ نامہ نگاری میں ایسے عوامل کے داخلہ سے پرہیز ضروری ہے جس کی وجہ سے نامہ نگار کی شخصی خصوصیات اور ذاتی دلچسپیوں کا اظہار ہوتا ہے ۔ اس قسم کی نامہ نگاری سے اخباری دنیا میں بوجھل خیالات کی نمائندگی اور غیر ضروری مواد کی پیشکشی ثابت ہوتی ہے ۔ نامہ نگار کو رپورٹنگ کے دوران نہ صرف اپنی طبیعت اور فطرت پر جبر کرنا پڑتا ہے ، بلکہ اپنی پسند اور ناپسند کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے سچائی کو اظہار کا ذریعہ بنانا ہوتا ہے ، جس کے لئے لازمی ہے کہ نامہ نگاری کے دوران حد درجہ محتاط رویہ اختیار کیا جائے اور زبان و بیان کے دوران ادبیت اور فصاحت وبلاغت کو نظر انداز کیا جائے ، ورنہ اخباری اطلاع کے دوران لفظی صناعی ، حسن کاری ، رنگین بیانی اور محاورے و تشبیہات کو شامل کردیا جائے تو نامہ نگاری ادب کا شہ پارہ تو بن سکتی ہے لیکن صحافت کی ضرورتوں کی تکمیل نہیں کرسکتی ، اس لئے نامہ نگاری کے دوران صحافت کی ضرورتوں کے اعتبار سے سچائی ، غیر جانبداری اور عوامی پسند اور ناپسند کا لحاظ رکھتے ہوئے توازن سے کام لیا جانا چاہئے۔ بلاشبہ اس قسم کی نامہ نگاری کو فطری نامہ نگاری اور صحافت کی ضرورت کی تکمیل قرار دیا جائے گا ۔ جو نامہ نگار اس قسم کے رویہ کو اختیار کرکے خبریں لکھتے اور اخباری دنیا کے لئے اطلاعات فراہم کرتے ہیں انہیں بلاشبہ اپنے عہد کے دوسرے نامہ نگاروں پر فوقیت حاصل ہوجاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی خبریں فراہم کرنے والے نامہ نگاروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو وضاحت اور اختصار کے علاوہ توازن اور غیر جانبداری کو بطور خاص روا رکھتے ہیں۔ دنیا میں کسی بھی زبان کے اخبار سے وابستہ نامہ نگار کیوں نہ ہوں ، اس پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی رپورٹنگ کے دوران تفتیش اور تحقیق کے ساتھ ساتھ سچائیوں کی گہرائی تو پہنچنے اور انہیں منظر عام پر لانے کے لئے اپنی تحریر کو استعمال کریں اور ایسی ہی تحریر بہترین نامہ نگاری کی دلیل ہوتی ہے  ۔