روہنگیا مسلمانوں کو شہری حقوق دیئے جائیں:اقوام متحدہ

نیویارک۔ 30ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو مکمل شہری حقوق دیتے ہوئے ملک بھر میں ان کی آزادانہ طور پر نقل و حرکت پر پابندیاں اٹھا لے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کے دن ایک متفقہ قرار داد منظور کرتے ہوئے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملکی قوانین کے مطابق وہاں بسنے والے 1.2 ملین روہنگیا مسلمانوں کو مکمل شہریت دے۔ میانمار حکومت ملک کی اس اقلیت کو بنگالی قرار دیتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ مسلمان بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر میانمار آن آباد ہوئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ جب میانمار میں 2001 میں جمہوری سفر شروع ہوا تو اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں اس اقلیت کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا تھا۔

اس وقت مقامی بودھ اکثریت کی پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے کم ازکم 280 افراد مارے گئے تھے۔ ان فسادات میں ایک لاکھ چودہ ہزار روہنگیا مسلمان بے گھر بھی ہوئے، جو اب تک راکھین صوبے میں عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اس اقلیت کو نسلی عصبیت جیسے رویے کا سامنا بھی ہے۔ پیر کے دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 رکن ممالک کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد میں میانمار حکومت کی طرف سے اس اقلیت کے ساتھ جاری امتیازی سلوک پر سخت تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا۔ ناقدین کے بقول اس تنازعے کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ عالمی برداری نے میانمار کو ایک سنجیدہ پیغام دیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ اپنے سلوک میں تبدیلی لائے۔ اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس اقلیت کو خود کو روہنگیا کہنے سے بھی نہ روکا جائے۔

اس قراردار میں واضح کیا گیا ہے کہ میانمار ان مسلمانوں کو برابر کے حقوق دے اور انہیں تعلیم، بنیادی صحت اور دیگر سہولیات فراہم کرے۔ اس اقلیت کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کی وجوہات کو تلاش کر کے انہیں ختم کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بے گھر ہونے والے روہنگیا مسلمان دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں اور ان کیخلاف ہونے والی مبینہ ناانصافیوں کی تفتیش کرائی جائے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے میانمار میں سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کی تعریف بھی کی اور کہا کہ قومی مصالحت اور انسانی حقوق کے تحفظ پر مزید توجہ مرکوز کی جائے۔ یورپی یونین کی طرف سے تیار کردہ اس غیر پابند قرارداد میں یہ زور بھی دیا گیا ہے کہ تشدد، نفرت آمیز رویوں، اقتصادی محرومی کے خاتمے اور نسلی بنیادوں پر امتیازی سلوک جیسے مسائل کو حل کرنے کی خاص کوشش کی جائے۔