روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، آکسفورڈ یونیورسٹی سے آنگ سان سوچی کا پورٹریٹ ہٹادیا گیا

کالج گورننگ باڈی کا فیصلہ ، میانمار کی لیڈر پر شدید تنقیدیں، وزیراعظم برطانیہ تھریسامے کا بھی اظہار برہمی
لندن ۔ 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) آکسفورڈ یونیورسٹی کالج نے جہاں میانمار کی لیڈر آنگ سان سوچی نے انڈر گریجویٹ کی حیثیت سے تعلیم حاصل کی تھی ، اپنے اصل باب الداخلہ سے ان کا پورٹریٹ ہٹادیا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار اور ظلم و زیادتیوں پر میانمار لیڈر کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا۔ آنگ سان سوچی نے 1967 ء میں سینٹ ہیکس کالج سے گریجویٹ کیا تھا اور اس پورٹریٹ کو 1999 ء سے کالج کے باب الداخلہ پر مستقل آویزاں کیا گیا تھا ۔ اس پورٹریٹ کو 1997 ء میں آرٹسٹ شن یاننگ نے تیار کیا تھا ۔ آکسفورڈ پروفیسر مائیکل ایرس آنگ سان سوچی کے شوہر ہیں، ان کی موت کے بعد یہ پورٹریٹ کالج کے حوالے کیا گیا۔ کالج کو اسی ماہ کے اوائل میں بطور تحفہ ایک نئی پینٹنگ بھی وصول ہوئی تھی جسے نمائش میں رکھا گیا تھا ، اب یہ پینٹنگ کوڑے دان کی نذر کردی گئی ہے۔ کالج کے حکام نے تعلیمی سال کے آغاز سے چند دن قبل ہی یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کالج میں نئے طلبہ کی آمد شروع ہورہی ہے ۔ کالج انتظامیہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و زیادتیوں اور نسلی صفایا کے الزامات کے تناظر میں یہ قدم اٹھایا ہے ۔ واضح رہے کہ روہنگیا کے لاکھوں مسلمان اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔ تقریباً 5 لاکھ روہنگیا مسلمان اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کو چلے گئے ہیں کیونکہ ان کے علاقوں میں فوج اور حکومت کی جانب سے ظلم و زیادتیاں کی جارہی ہیں۔ یہ سب سے بڑا انسانی بحران سمجھا جارہا ہے ۔ میانمار لیڈر کو برسوں تک سیاسی قیدی بنائے رکھنے کے باعث امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا ۔ 2015 ء کے انتخابات میں انہوں نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ میانمار کے لیڈر کے خلاف بڑھتی ناراضگی اور تنقیدوں کے پیش نظر وزیراعظم برطانیہ تھریسامے نے برہمی ظاہر کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کارروائی کو فوری روک دینا چاہئے ۔