روزے، نماز تراویح، شب قدر اور نوید رحمت و مغفرت و نجات رمضان المبارک کے خصائص

آئی ہرک کے مذاکرہ ’’فضائل واعمال رمضان‘‘ ۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ،پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی و دیگر کے خطابات

حیدرآباد ۔13؍مئی( پریس نوٹ) نزول قرآن مجید اور فریضہ صوم کا مقدس اور بابرکت مہینہ رمضان مبارک اہل ایمان کو عبادتوں میں زیادتی، ذکر و تسبیح، تلاوت قرآن مجید اور سماعت میں مزید انہماک، اعمال خیر کی کثرت اور مخلوق کی خدمت میں اضافہ کی ہدایات خاص کے ساتھ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ اکل و شرب و جماع سے اوقات روزہ میں اجتناب کی طرح تمام برائیوں اور ممنوعات سے دائماً دور رہنا روزہ کا منشاء و مقصد ہے۔ نماز تراویح اس ماہ مبارک کی خصوصی عبادت ہے جو سنت موکدہ اور ہر مسلمان کے لئے اس کا ادا کرنا ضروری ہے۔ رمضان شریف میں صبح صادق سے غروب آفتاب تک جس طرح کھانے، پانی پینے اور قربت خاص سے رکے رہنا عبادت اور باعث اجر خاص ہے اسی طرح رات میں ان تمام امور کی رخصت و اجازت اللہ کی رحمت ہے امم سابقہ سحری سے محروم تھیں لیکن امت محمدؐیہ کو سحری کے کھانے اور حصول برکات کا موقع عنایت ربانی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کے لقمے فرق ہیں۔ وقت پورا ہو جانے کے بعد افطار میں عجلت بھلائی کی علامت و ضمانت ہے۔ بوقت افطار روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی۔ رمضان مبارک میں شب قدر ایسی عظیم و مکرم رات ہے جسے ایک ہزار مہینوں سے زیادہ افضل بنا دیا گیا کیوں کہ اس شب مبارکہ میں خالق کونین نے اپنا کلام حق کو نازل فرمایا اور رسول اللہ ؐنے یہ نوید سرفراز فرمائی کہ جس شخص نے شب قدر میں ایمان و اخلاص کے ساتھ عبادت کی تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور اپنے بندوں پر اس رات خاص توجہ اور نگاہ رحمت فرماتا ہے۔ علماء کرام اور دانشور حضرات نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور 11.30بجے دن جامع مسجدمحبوب شاہی مالا کنٹہ روڈ، روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل ا(نڈیا ) آئی ہرک کے زیر اہتمام ’1302‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’فضائل واعمال رمضان‘‘میں حصہ لیتے ہوے ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا۔ مذاکرہ کی نگرانی ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے مذاکرہ کا آغاز کرتے ہوے کہا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو ایمان و اخلاص سے روزے رکھے اور راتوں میں عبادت کرے تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزاء میں دوں گا۔ انھوں نے کہا کہ روزہ دار فرشتوں کی صفات سے متصف ہو جاتا ہے۔ یہ وہ عبادت ہے جو ہر طرح کی نمود و نمائش، ریا اور دکھاوے سے پاک ہے۔ روزہ دار کا ہر عمل صالح مقبول اور اس کی دعائیں مستجاب اور نیند عبادت شمار ہوتی ہے۔ لہذا روزہ دار کو ہر معصیت، بے اعتدالی اور لغزش سے اجتناب ضروری ہے۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے اپنے مقالہ میں کہا کہ بلا شبہ قرآن مجید جب سے نازل ہوا ہے آج تک اور قیام قیامت تک دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ربانی ہے۔ جس شب مبارکہ لوح محفوظ سے بیت العزت پر یکبارگی پورا قرآن پاک اتارا گیااس رات کو قدر و منزلت کے لحاظ سے ہزار مہینوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ تلاوت قرآن حکیم سے دلوں کی سیاہی اور زنگ دور ہو جاتا ہے جس کے سبب قلب مجلیٰ اور مصفّیٰ ہوتا ہے۔ تلاوت قرآن پاک کا فیضان اور برکات کا حال اس کے ایک حرف پر دس نیکیوں سے ہویدا ہے اور رمضان شریف میں اس اجر میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ ماہ رمضان المبارک کی خصوصیات میں نماز تراویح کی ادائیگی ہے۔ تراویح مرد و عورت سب کے لئے بالاجماع سنت موکدہ ہے اور اس کا ترک کرنا جائز نہیں۔جمہور کے نزدیک تراویح کی بیس رکعتیں ہیں اس کا وقت فرض عشاء کے بعد سے طلوع فجر تک ہے۔ تراویح میں ایک بار قرآن حکیم ختم کرنا سنت موکدہ ہے۔نگران مذاکرہ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت بالغہ اور فضل و کرم سے اپنے بندوں کو جیسا چاہا اور جس نعمت سے چاہا نوازا ہے کسی کو حسن و جمال، کسی کو حکمت و دانائی، کسی کو علم و فضل، کسی کو ملک و مال عطا فرمایا۔ ان تمام انعامات کی شکر گزاری بندوں پر لازمی ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں وہ اور زیادہ نوازے جاتے ہیں جنھیں دولت و ثروت سے مالا مال کیا گیا ان کے لئے شکر گزاری کا طریقہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے جس کے لئے صدقات، خیرات اور فریضہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے محبوب طریقے ہیں جس میں زکوٰۃ کی حیثیت فرض اور دین کے اہم ستون کی ہے اس کے ذریعہ بندہ، ضرورت مند مستحق فقراء، مساکین، قرضداروں، مسافروں کے علاوہ اللہ کی راہ میں مخلوق خدا کی مالی خدمت و اعانت کرتا ہے اور اس مالی عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی رضاے خاص اور خوشنودی سے سرفراز ہوتا ہے۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے شرکاء مذاکرہ کا خیر مقدم کیا۔ بارگاہ رسالت ؐ میں سلام بحضور خیر الانام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا یہ’’۱۳۰۲‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس و مقصدی مذاکرہ اختتام کو پہنچا۔آخر میں جناب مظہراکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔