روزہ اہم فریضہ دین، ایمان و اطاعت کا نشان، تزکیہ و تصفیہ باطن کا موجب

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ، ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ،پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی اور دیگر کے خطابات

حیدرآباد ۔20؍مئی ( پریس نوٹ) اللہ تعالیٰ خالق کائنات، رب العلمین اور معبود حقیقی ہے تخلیق انسان و جن کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی ہے۔ عبادت تقرب الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ کی کبریائی، قدرت و ربوبیت کا اقرار اور بندوں کے عجز و فروتنی کے اظہار کی علامت ہے۔ اسلام نے عبادت حق تعالیٰ کے فطری طریقوں کی تعلیم دی ہے جن میں ’’روزہ‘‘ انفرادی شان و الا نہایت اہم فریضہ ہے جو سال بھر میں ایک ماہ رمضان مبارک کی حد تک مخصوص ہے ۔روزہ ایمان ،اطاعت خالص اور صبر و ضبط کا تابناک نشان ہے جس کا مقصود خاص تقویٰ اور شکرگزاری کے فیوض و برکات سے نوازنا ہے اس کے ذریعہ بندہ کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں ،افضال و اکرام کا صحیح اندازہ اور قدر و قیمت معلوم ہوتی ہے روزہ کی شان اور فضیلت اس حدیث قدسی سے عیاں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزاء میںہی دوں گا۔ ماہ رمضان مبارک کا آنا خیر و برکات الہٰیہ کی نوید ہے اس ماہ شریف کی آمد پر خوشی کا اظہار ایمان کی علامت ہے۔علماء کرام اور دانشور حضرات نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ ،سبزی منڈی قدیم اور 11.30بجے دن جامع مسجدمحبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ، روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام ’1303‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’روزہ‘‘میں حصہ لیتے ہوے ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا۔ مذاکرہ کی نگرانی ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے اپنے مقالہ میں بتایا کہ روزہ اہل ایمان کے لئے نیا نہیں ہے۔ قرآن حکیم نے ارشاد فرمایا ہے کہ امم سابقہ پر بھی یہ عبادت فرض تھی۔ روزہ میں نیت ضروری ہے رمضان مبارک کے ہر روزہ کی علیحدہ نیت شرط ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے۔ نیت دلی ارادہ کو کہتے ہیں اس کی بڑی اہمیت ہے کیوں کہ اعمال صالحہ کے عدم صدور کے باوصف اعمال صالحہ کی نیت خیر کا اجر و ثواب محفوظ ہوجاتا ہے۔ انھوں نے روزہ کی فضیلت پر اثر انگیز اسلوب بیان میں مختلف زاویوں سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ روزہ دار کے لئے ہر طرح کی برکتیں محفوظ ہوتی ہے اس کے لئے جہاں سمندروں کی مچھلیاں دعاگو رہتی ہے وہیں یہ فضیلت کیا کم ہے کہ روزہ دار کی بوے دہن مشک سے زیادہ معطر اور پسندیدہ ہے روزہ دار پر اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و کرم ہوتا ہے۔ مولانا حافظ سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے اپنے مقالہ میں فرضیت صوم کی عظمت کے مختلف پہلوئوں کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ اصطلاح شریعت میں مسلمان کا بہ نیت عبادت طلوع صبح صادق سے غروب آفتاب تک اپنے آپ کو قصداً اکل و شرب و جماع سے روکے رکھنا صوم ہے جسے فارسی زبان میں روزہ کہا جاتا ہے اور اردو زبان میں بھی اس عبادت کے لئے فارسی لفظ روزہ ہی مروج و مقبول ہے روزہ جبر و بے چارگی کا مظہر نہیں بلکہ بندہ مومن کا اختیاری عمل ہے اسی لئے روزے مدینہ منورہ میں مسلمانوں پر اس زمانے میں فرض ہوے جب وہ آسودہ حال اور پر سکون زندگی سے نوازے گئے تھے۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ روزوں کی فرضیت اور قرآن پاک کے نزول کے باعث رمضان شریف کو تمام مہینوں پر فضیلت و تفوق حاصل ہے رمضان کے روزے رکھنے والا گناہوں سے بری کر دیا جاتا ہے روزہ دار صفات ملکوتی سے متصف ہو جاتا ہے روزہ کا فیضان توکل، اطاعت حق کا جذبہ صادق، صبر، ضبط نفس، انسانی ضروریات کا ادراک، شکرگزاری اور نیکی و بھلائی میں مشغولیت ہے۔ شرارت نفس کے سبب ترک صوم گناہ عظیم ہے کیوں کہ ابلیس ماہ رمضان میں زنجیروں میں جکڑا گرفتار و قید ہوتا ہے۔ نگران مذاکرہ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی نے کہا کہ روزہ صبر و استقامت، ضبط و تحمل کا موجب اور رضاے حق تعالیٰ و رسول مقبولؐ کی خوشنودی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ روزہ اور دیگر عبادات میں بلاشبہ تابناک امتیاز ہیں۔ روزہ کی انفرادی شان یہ ہے کہ اس عبادت کے دوران بندہ دیگر عبادتوں کی ادائیگی اور اعمال صالحہ کے تسلسل سے بھی شرف یاب ہوتا رہتا ہے۔ حالت روزہ میں فرض نمازیں ، نفل نمازیں ،طواف خانہ کعبہ، قرآن پاک کی تلاوت، ذکر ،تسبیح، زکوٰۃ کی ادائیگی، خیرات و صدقات نافلہ کا سلسلہ، کسب معاش اور مخلوق خدا کی خدمت گزاری سب کچھ کرتا ہے۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ اسلام نے روزہ کے ضمن میں بھی اپنی تعلیمات کے خصائص کے لحاظ سے افراط و تفریط کے بجاے اعتدال کا طریقہ روا رکھا ہے۔ روزہ ایک سِر اور راز ہے جو عبد و معبود کے درمیان ہے کسی تیسرے کو اس کی کیفیت کا اندازہ نہیں ہوتا ۔ترک اکل وشرب کے ساتھ معاصی و معائب سے اجتناب اور سواے اللہ تعالیٰ کے ہر ایک سے بے تعلقی اس عبادت کا خاصہ ہے۔ ظاہر و باطن کی صفائی اور پاکیزگی اس عبادت کا فیضان ہے۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے شرکاء مذاکرہ کا خیر مقدم کیا۔ بارگاہ رسالت مآبؐ میںحضرت تاج العرفاءؒ کا تحریر کردہ سلام گزرانا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا یہ ’’1303‘‘ واں اجلاس و مقصدی مذاکرہ اختتام کو پہنچا۔آخر میں جناب مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔