رمضان کی آمد کے پیش نظر سود خوروں کی سرگرمیوں میں اضافہ

غیر سماجی عناصر کے ہاتھوں چھوٹے تاجر ہراساں، پولیس کو نظر رکھنے کی ضرورت

حیدرآباد۔29اپریل(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں ماہ رمضان المبارک کے قریب آتے ہی شہر میں سفید پوش سود خوروں کی سرگرمیاں تیز ہونے لگتی ہیں اور یہ سفید پوش سود خور مقامی غیر سماجی عناصر کو اپنی نقد رقومات حوالے کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے نام پر سودی کاروبار میں ملوث ہونے لگتے ہیںاور اسے چھوٹے تاجرین کی مدد پر محمول کیا جاتا ہے۔محکمہ پولیس کو پرانے شہر میں غیر سماجی عناصر کے ساتھ ان سفید پوش سود خوروں کے خلاف بھی کاروائی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے جو غریبوں کی مدد کے نام پر انھیں ماہ رمضان المبارک کے دوران مالیہ فراہم کرتے ہوئے ان سے بھاری منافع کے نام پر سود حاصل کرتے ہیں اور ادائیگی میں ناکام ہونے والے چھوٹے تاجرین کو غیر سماجی عناصر کی مدد سے ہراساں کرتے ہوئے ان سے دوگنی سے زیادہ رقم وصول کروائی جاتی ہے۔ شہر حیدرآباد میں ماہ رمضان المبار ک کے دوران ہونے والی تجارتوں میں چھوٹے تاجرین فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے بیوپاری اور دیگر مقدس مہینہ کے آغاز سے قبل ٹھوک اشیاء کی خریدی کے لئے قرض حاصل کرتے ہیں اور ان کے اس قرض کے حصول کے سلسلہ میں ان کی مدد کرنے والے انہیں ایسے سفید پوش سود خوروں سے رجوع کرواتے ہیں جو ایک ماہ کے لئے معمولی منافع برائے فلاحی خدمات کے نام پر اپنا سرمایہ حوالہ کرتے ہیں اور ان چھوٹے تاجرین سے بھاری منافع کے حصول کو یقینی بنانے لگے ہیں اور خود پس پردہ رہتے ہوئے محلہ کے نوجوانوں کو اس حرام کاروبار کا حصہ بنا رہے ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ شہر کے کئی علاقوں یاقوت پورہ‘ ملک پیٹ‘ تالاب کٹہ‘ کالا پتھر ‘ تاڑبن‘ پتھر گٹی اور دیگر مقامات پر اس طرح کے سفید پوش سودخوروں کی سرگرمیاں عروج پر پہنچنے لگی ہیں اور ان سرگرمیوں کو غیر سماجی عناصر کی مدد حاصل ہونے کے سبب چھوٹے تاجرین ان کے خلاف کوئی شکایت نہیں کر رہے ہیں۔سودی قرض حاصل کرتے ہوئے تجارت کرنے والے چھوٹے تاجرین کی جانب سے حاصل کئے جانے والے قرض کے متعلق بتایاجاتاہے کہ اس تمام عمل سے محکمہ پولیس کے اعلی عہدیدار بھی واقف ہیں لیکن ان عہدیداروں کی کاروائیاں محدود ہونے کے سبب سفید پوش سود خور منظر عام پر نہیں آرہے ہیں۔ سود خوروں کے خلاف کاروائی کا اگر محکمہ پولیس کی جانب سے آغاز کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل سودی لعنت سے پاک معاشرہ کی تشکیل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اس کے علاوہ اگر علماء و مشائخین و عمائدین ملت اسلامیہ ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل اپنی تقاریر‘ وعظ و بیان کے ذریعہ عوام بالخصوص تاجرین میں اس بات کا شعور اجاگر کریں اور تلقین کریں۔مولانا سید محمد محمد الحسینی القادری صدر قادریہ انٹرنیشنل نے کہا کہ کاروبار میں شراکت داری جائز ہے اور ایسی شراکت داری جس میں منافع اور خسارہ میں حصہ داری ہو وہ کی جا سکتی ہے لیکن رقم اداکرتے ہوئے آمدنی مختص کی جانا سود کے زمرہ میں آتا ہے اسی لئے ایسی تجارت سے تاجرین کو بھی اجتناب کرنا چاہئے جس میں سودی معاملت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سود کے متعلق واضح وعید موجود ہیں اور سود لینا ‘ دینا اور ان کے درمیان معاملت کروانے والے پر اللہ کی لعنت ہے اسی لئے ایسے ہر اس عمل سے اجتناب کیاجانا چاہئے جو اللہ کی ناراضگی کا سبب بنتا ہو۔