رمضان المبارک میں برقی اور پانی کی مؤثر سربراہی میں حکومت ناکام

افطار، تراویح اور سحر کے موقع پر برقی کٹوتی سے مشکلات، مساجد کے اطراف کچرے کی عدم صفائی کی شکایات

حیدرآباد۔/18 مئی، ( سیاست نیوز) رمضان المبارک کے دوران حیدرآباد میں حکومت کی جانب سے بہتر انتظامات کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔ رمضان المبارک سے قبل ہر سال حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرتے ہوئے مختلف محکمہ جات کو ہدایات جاری کی جاتی رہیں لیکن اس مرتبہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے بہانے جائزہ اجلاس بھی رسمی ثابت ہوا۔ رمضان المبارک کے دوران شہر میں جن 3 اہم اُمور پر توجہ دی جاتی ہے وہ برقی، آبرسانی اور صفائی کے انتظامات ہیں لیکن جاریہ رمضان المبارک میں یہ تینوں شعبہ جات میں حکام بہتر کارکردگی میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ حکومت نے بلاوقفہ برقی سربراہی کا اعلان کیا تھا اس کے علاوہ برقی کی مسدودی کی صورت میں موبائیل ٹرانسفارمرس کے ذریعہ فوری بحالی کا تیقن دیا گیا لیکن حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر میں بلاوقفہ برقی سربراہی کا وعدہ بھی پورا نہ ہوسکا۔ وقفہ وقفہ سے غیر معلنہ طور پر برقی کٹوتی کا سلسلہ جاری ہے۔ حد تو یہ ہوگئی کہ افطار، تراویح اور سحر کے موقع پر بھی برقی سربراہی میں خلل پڑ رہا ہے۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں سے روزانہ سربراہی میں خلل کی شکایات مل رہی ہیں۔ برقی کی لوڈ شیڈنگ کے سلسلہ میں حکام کی جانب سے اگرچہ ایک دن قبل اخبارات کے ذریعہ اطلاع دی جاتی رہی لیکن لوڈ شیڈنگ کے علاوہ بھی اچانک برقی کا منقطع ہونا روزہ داروں کیلئے وبال جان بن چکا ہے۔ کئی مساجد میں تراویح کے وقت برقی کی کٹوتی کے سبب تاریکی اور گرمی کی شدت میں مصلی نماز ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ افطار، تراویح اور سحر کے موقع پر بلا وقفہ سربراہی میں برقی حکام کی ناکامی پر حکومت کی جانب سے کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ کچھ یہی حال پانی کی سربراہی کا ہے۔ کئی علاقوں میں جہاں روزانہ معمول کے مطابق سربراہی عمل میں آتی تھی وہاں بھی دو دن میں ایک بار بہ مشکل پانی سربراہ کیا جارہا ہے۔ سربراہی کے اوقات بھی کم کردیئے گئے جس کے سبب روزانہ کی ضروریات کی تکمیل بھی مشکل ہوچکی ہے۔ صحت و صفائی کے شعبہ کا جائزہ لیں تو مساجد کے اطراف اور مسلم آبادیوں میں جگہ جگہ کچرے کے انبار دکھائی دیتے ہیں اور گندگی اور غلاظت کے سبب مصلیوں کو مساجد جانے کیلئے دشواری ہورہی ہے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے اعلان کیا تھا کہ کچرے کی نکاسی کیلئے نئی اضافی گاڑیاں حاصل کی جائیں گی لیکن یہ اعلان صرف اخبارات تک محدود ہوگیا۔ پرانے شہر کی صورتحال کا جائزہ لیں تو محکمہ جات برقی، واٹر ورکس اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی ناکامی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ ہر سال رمضان المبارک کے موقع پر پرانے شہر میں اہم محکمہ جات کا ایک کنٹرول روم قائم کیا جاتا تھا جس کے نمبرات عوام کیلئے جاری کئے جاتے تھے لیکن اس بار کنٹرول روم کا کوئی نام و نشان نہیں ہے اور عوام اس بات سے واقف بھی نہیں کہ پرانے شہر میں اہم خدمات کیلئے آیا عہدیداروں کو خصوصی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا یا نہیں؟ اب جبکہ رمضان المبارک کا ایک دہا ختم ہوچکا ہے حکومت کو چاہیئے کہ فوری جائزہ اجلاس طلب کرتے ہوئے مذکورہ تینوں محکمہ جات کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ برقی کی بلاوقفہ اور پانی کی روزانہ سربراہی کو یقینی بنایا جائے۔ پرانے شہر کے علاقوں میں ایک دن میں کم از کم دو مرتبہ کچرے کی نکاسی کا انتظام کیا جائے۔