رقم کی قلت کے رئیل اسٹیٹ کے شعبہ پر راست اثرات

حالات میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ، بلڈرس 20 تا 30 فیصد ڈسکاونٹ دینے پر مجبور
حیدرآباد۔31ڈسمبر(سیاست نیوز) بینک سے رقم کی نکالنے کی کی حد میں عدم اضافہ اور بے نامی جائیدادو ںکے خلاف حکومت کے فیصلہ کے راست اثرات رئیل اسٹیٹ شعبہ پر مرتب ہورہے ہیں اور جائیدادوں کی قیمت میں بتدریج گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے ۔ جائیدادوں کی قیمت میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بلڈر خود اب اپنی تعمیرات کے لئے محسوب آمدنی کے ساتھ مکمل ادائیگی کرنے والوں کو 20تا30فیصد ڈسکاؤنٹ دینے لگے ہیں ۔ ملک بھر میں کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد رئیل اسٹیٹ شعبہ کی بگڑتی صورتحال میں سدھار کے کوئی آثار نہیں ہیں کیونکہ مودی حکومت کا اگلا نشانہ بے نامی جائیدادیں ہیں جن میں غیر محسوب دولت کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے اور بے نامی جائیدادوں میں سیاستدانوں اور عہدیداروں کی بھی بھاری سرمایہ کاری کی اطلاعات ہیں جن کے خلاف مرکزی حکومت کی کاروائی میں شدت کی صورت میں رئیل اسٹیٹ تجارت مزید ٹھپ ہو سکتی ہے ان حالات کو محسوس کرتے ہوئے بلڈرس حقیقی خریداروں کو رعایتی قیمتیں دینے کیلئے بھی تیار ہونے لگے ہیں کیونکہ انہیں اپنے سرمایہ کو مزید پھنساتے ہوئے اس کی قدر میں گراوٹ نہیں کرنی ہے۔ رئیل اسٹیٹ شعبہ میں آنے والی اس گراوٹ کے اثرات رہائشی علاقوں میں بھی محسوس کئے جانے لگے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کو کرنسی تنسیخ کے ذریعہ 6تا10فیصد غیر محسوب آمدنی کو پکڑنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ غیر محسوب آمدنی رئیل اسٹیٹ اور سونے کی شکل میں اثاثہ بنی ہوئی ہے جس پر حکومت کی گہری نظریں ہیں اور کسی بھی وقت ان خلاف بھی سخت گیر اقدامات ممکن ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کرنسی تنسیخ کے فیصلہ سے ہر ہندستانی شہری کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ آئندہ کئے جانے والے فیصلوں کا اثر عام شہریوں پر برائے نام ہوگالیکن رئیل اسٹیٹ شعبہ بری طرح سے متاثر ہوگا۔ مکان کیلئے قرض فراہم کرنے والی کمپنیوں نے جائیداد پر قرض کی اجرائی میں 16تا 28فیصد کی تخفیف کی کردی گئی ہے۔بعض خانگیکمپنیاں جو مکان کی خریدی یا جائیداد کے عوض قرض دیا کرتی تھیں ان کمپنیوں نے تو نقصان سے بچنے کیلئے جائیداد کے عوض قرض کی اجرائی بند کردی ہے کیونکہ عدم وصولی کی بنیاد پر جائیداد کی قرقی سے بھی انہیں اتنی رقومات حاصل ہونے کی کوئی توقع نہیں ہے۔ رئیل اسٹیٹ صنعت پر پڑنے والے ان اثرات سے سمنٹ کمپنیاں بھی متاثر ہوئی ہیں اور سمنٹ کی طلب میں 30تا 50فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔اسی طرح سمنٹ کی قیمتوں میں 10تا15فیصد گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے۔ تعمیری اشیاء کی قیمتوں میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے جو کہ اس شعبہ کی ابتری بیان کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹائیلس بنانے والی صنعتیں بند ہونے لگی ہیں اور ریت کے علاوہ تعمیری پاؤڈر کی قیمت میں بھی بھاری گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔