رسول کریم ؐ کی حیات مبارکہ میں پاکیزہ نمونہ موجود

جامع مسجد چوک میں جلسہ شب معراج سے علماء کرام کا خطاب
حیدرآباد ۔ 25 ۔ اپریل : ( دکن نیوز ) : محسن کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ جنہیں اللہ تعالی نے اپنا محبوب بنایا ، مکہ کی سرزمین ہو یا طائف کا میدان اسلام کے مخالفین کی جانب سے ظلم و زیادتی ، ہٹ دھرمی خون خرابہ بڑھ گیا تو اللہ کی رحمت کو جوش آرہا تھا کہ جس مقام پر اللہ کے حبیب پر ظلم کیا جارہا تھا اس علاقہ کو تہس و نہس کیا جائے لیکن آپ نے فرمایا کہ نہیں یہ اگر ایمان نہ لائیں تو ان کی آنے والی نسلیں ضرور ایمان سے سرفراز ہوں گی ۔ ان تمام امور کو مد نظر رکھتے ہوئے اللہ نے اپنے محبوب بندہ پر انعامات و نوازشات کی بارش برسانے اور اپنی نشانیوں سے واقف کروانے بالکل قریب بلوایا اور اپنے دیدار و ہمکلامی سے مشرف کرتے ہوئے جنت کے انعام و اکرام اور دوزخ کے بھیانک عذابات کے مشاہدات کروائے ۔ اس طرح اس سفر مبارکہ کے دوران آپؐ کو انبیاء علیہ السلام کا امام بننے کی سعادت و ملاقات اور رب سے ہمکلامی کا شرف حاصل ہوا ۔ ان خیالات کا اطہار مقررین نے جامع مسجد چوک میں جلسہ شب معراج سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس جلسہ کی نگرانی مولانا حسام الدین ثانی عاقل المعروف جعفر پاشاہ امیر امارات اسلامیہ تلنگانہ و آندھرا نے کی ۔ مولوی احمد محی الدین حسامی کی قرات اور حافظ نصیر حسامی کی نعت سے جلسہ کا آغاز ہوا ۔ مولانا حسام الدین ثانی عاقل نے واقعہ معراج پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ مسلمان کے ہاں قرآن ، رسول کریم ؐ کی زندگی میں ایک پاکیزہ نمونہ موجود ہے اس کے باوجود آج باطل طاقتیں وقفہ وقفہ سے مسلم پرسنل لا ( شریعت ) میں مداخلت کی کوشش کررہی ہیں اگر مسلمان فروعی اختلافات کو دور کرتے ہوئے رب کی رضا و خوشنودی کی خاطر متحد ہوں تو ان طاقتوں کے لیے اپنے سر کو اٹھانا مشکل ہوگا ۔ مولانا جمیل الدین حسامی نے معراج النبیؐ کو ایک بے مثال نعمت قرار دیا اور کہا کہ اس سفر کے ذریعہ اپنے پیارے حبیبؐ کو یہ بتانا مقصود تھا کہ نیکو کاروں کے لیے جنت میں انعامات دینے کا جو وعدہ کیا ہے اور بدکاروں کے لیے دوزخ میں عذابات کا جو وعدہ کیا ہے اس سے واقف کروایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ معراج کا یہ سفر مسلمانوں کو اس بات کی تعلیم دے رہا کہ اس کے ذریعہ اپنے پیارے حبیبؐ کو تحفہ میں ’ نماز ‘ جیسی عبادت ملی ہے تاکہ اس کے ذریعہ اللہ کا قرب اور جو انعامات جنت میں رکھے ہیں وہ روز قیامت میں مل سکے ۔ نماز ایک ایسی عبادت ہے کہ اسے آخری سانس تک ادا کرنا ضروری ہے یہ کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہوتی یہاں تک کہ حالت جنگ میں ہو تو بھی اسے ادا ہی کرنا پڑے گا۔ مولانا طاہر حسامی نے سفر معراج پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور مولانا غوث محی الدین حسامی اور دیگر علمائے کرام نے مخاطب کیا ۔۔