رسول اکرم ؐ کا کردار ساری دنیا کیلئے امن کا پیغام

ایم بی ٹی کا جلسہ رحمۃ اللعالمینؐ ، مفتی ڈاکٹر محمود حسین رضوی اور دیگر علماء کا خطاب
حیدرآباد۔11جنوری(سیاست نیوز) مجلس بچائو تحریک کے 23ویں جلسہ رحمت العالمین ؐ سے صدارتی خطاب کے دوران ڈاکٹر قائم خان نے کہاکہ میلاد کی محفل کا انعقاد منتظمین کے لئے ایک اعزاز ہے۔ کل یہا ں چنچلگوڑہ جونیر کالج میںمنعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قائم خان نے عفو درگذر کے جذبہ کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔ انہو ںنے مجلس بچائو تحریک کی جانب سے جلسہ رحمت العالمین منعقد کرنے کا منشاء ومقصد ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اللہ کے رسول کی سیرت مبارکہ کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے مقصد سے شب و روز جدوجہد کے طور پر تحریک پچھلے 23سالوں سے کامیابی کے ساتھ یہ جلسہ منعقد کرتے آرہی ہے۔ انہوں نے فضول باتوں میںاپنا وقت خراب کرنے کے بجائے سرکارِ دوعالم کی سیرت کا مطالعہ کرنے کا نوجوانو ںکو مشور ہ دیا تاکہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر سماج سے برائیو ںکوختم کرنے کا موقع مل سکے۔ جناب قائم خان نے اسلام کے متعلق بدگمانیاں پھیلنے والوں کو خبر دار کیا اورکہاکہ دنیامیں اسلام اللہ کے رسول کے اسوہ اور کردار سے پھیلا ہے نہ کہ ظلم وزیادتیوں سے۔ مہمان مقررمفتی ڈاکٹرمحمو د حسین رضوی صدرنشین عرب اینڈپرشین ڈپارٹمنٹ بریلوی کالج اتر پردیش نے اپنے خطاب میںاسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے والوں کودور جاہلیت کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہاکہ جہاں پر دنیا لڑکی کی پیدائش کو منحوس سمجھتی تھی‘ بلاوجہہ قتل وغارت گری ایک عام بات تھی‘ عورتوں پر مظالم اُس معاشرے کی عادت بن گئی تھی ایسے ماحول میں اللہ کے رسولؐکی بعثت سے سرزمین عرب پر ایک ایسا انقلاب برپا ہوا جس نے دنیاکی تاریخ کو بدل رکھ دیا اور کالے پر گورے کی فوقیت کو ختم کردیا‘ لڑکی کی پیدائش کو اللہ کی رحمت سمجھا جانے لگا، بیواؤں کو اپنی نئی زندگی شروع کرنے کا موقع فراہم کیا گیا باوجود اسکے آج لوگ اسلام کو دھشت گردی سے جوڑنے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کسی پر ظلم یا جبر سے دنیا میں نہیںپھیلا بلکہ نبی ؐ دوجہاں کے کردار سے دنیا میں پھیلا کر امن وسلامتی کے پیغام کو کامیابی کے ساتھ عام کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ معصوم بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے‘ خوف ودھشت کا ماحول بنانے کے لئے لوگوں کی جان لینے والوں کا مذہب اسلام سے ہرگز تعلق نہیںہوسکتا۔ انہوں نے اس موقع پر فتح مکہ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ فتح مکہ کے بعد اللہ رسول ؐ مکہ میں داخل ہورہے تھی تو اللہ کے رسول نے عام معافی کا اعلان کیا ۔مولانا ہاشم اشرفی کانپور نے خطاب کے دوران اسلام اور پیغمبرؐ اسلام پر نکتہ چینی کرنے والوں کو اپنی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ تاریخ دنیا اس بات کی شاہد ہے کہ دنیا بھر میں خواہ اسپین کی سرزمین ہویا پھر فرانس کے گلیاں‘ روس یا پھر جرمنی‘ سرزمین عرب وعجم غرض کے ساری دنیا میں عورتوں کوشدت کے ساتھ ذلیل ورسوا کیا جاتا تھا مگر اللہ کے رسول کی آمد نے عورت کو وہ مقام عطاء کیا اگر وہ ماں بن جائے تو اس کے قدموں کے نیچے جنت رکھ دی‘ اگر وہ بیٹی بنی تو گھر کے لئے رحمت‘ اگر وہ شریک حیات بنی تو شوہر کے لئے راحت قلب وجاں بنادی گئی۔ انہوں نے قرآنی تعلیمات سے بے بہرہ اسلام دشمن عناصر کو قرآن شریف کا بغور جائزہ لینے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہاکہ دیگر مذاہب کے تعلیمات میں موقع کے حساب سے تبدیلیاں لائی جاتی ہیںاور پوشید ہ طریقے سے اپنی بات کو اپنی قوم میں پھیلایا جاتا ہے مگر قربان جائیں رسول ؐ کے جنھوں نے چودہ سال قبل اللہ کی کتاب کو روشن دلیل کے طور پر مسلمانوں اور دشمنان اسلام کے سامنے پیش کیا جس میں قیامت تک کسی قسم کی تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ 57مسلم ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں واحد ہندوستان کواللہ کے رسول ؐ پر کثرت کے ساتھ درود وسلام بھیجنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمن اسلامی اسکالرنے اپنے ولولہ انگیز خطاب میںکہاکہ اللہ کے رسول ؐ نے چودہ سوسال قبل مدینے کی گلیوں میں جمہوریت کی بنیادیں ڈالی اور دنیا کو یہ پیغام یا کہ امیر وغریب‘ سلاطین ورعایہ بارگاہِ الہی میں سب یکساںہیں۔انہوں نے کہاکہ مذہب اسلام کسی کا گھر جلانے کی یا پھر معصوم بچوں پر اندھادھند گولیاں چلانے کی ہرگز اجازت نہیںدیتا ۔ انہوں نے ذاتی مفادات کے لئے جذباتی تقریروں کا سہارا لیکر مذہب اسلام اور مسلمانوں کو رسوا کرنے کے سلسلے کو بند کرنے کی بات کہی۔ انہوں نے کہاکہ جذباتی تقریر اور مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لئے بلند بانگ باتوں اور دعوئوں سے مقرر کو فائدہ تو ہوسکتا ہے مگر ایسی اوچھی حرکتوں سے اسلام اور مسلمانوں کی اجتماعی طور پر رسوائی بھی ہوگی۔ انہوں نے انگریزوں کی غلامی سے ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے علماء ہند کے اعلان جہاد کا حوالے دیتے ہوئے کہاکہ علامہ فضل الحق نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ انگریز اس ملک کی عوام کو بانٹواور حکومت کرو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں لہذا ہم مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے دیگر ابنائے وطن بھائیوں کے مذاہب کا احترام کرتے ہوئے ان کے اندر اعتماد بحال کریں تاکہ انگریزوں کی غلامی سے اپنے وطن عزیز کو آزاد کرانے کی جدوجہد میں شدت کرسکیں۔ انہوں نے اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنالینے کی مسلمانوں کوفکر دی انہوںنے کہاکہ اگر قائد ہیںتو اپنی عوام‘ علاقے اور خطہ کے ساتھ انصاف کریں عالم ہیں تو اپنے پیشے اور طلباء کے ساتھ انصاف کریںتب ہی اسلامی تعلیمات کو دیگر ابنائے وطن تک پہنچانے میں ہمیں مدد ملے گی۔ انہوں نے اسلام او رمسلمانوں کو اپنی تنقیدوں کا نشانہ بنانے والوں کا جواب اسوہ رسولؐ سے دینے کا مشورہ دیا اور کہاکہ اللہ کے رسول ؐ کا کردار ساری دنیا کے شدت پسندوں کے لئے امن کاایک پیغام ہے۔مجید اللہ خان فرحت نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اللہ کے رسول سے محبت کو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ قراردیا۔ انہوں نے بے کس اور مجبوروں کی کفالت کے ذریعہ اللہ اور اللہ کے رسول کی خوشنودی حاصل کرنے کاترغیب دی۔ مولانا سید بختیار عالم ‘ مولانا حسیب الحسن صدیقی‘ مولانا علی مرتضیٰ ‘ الطاف نصیب خان کے علاوہ دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ جناب امجد اللہ خان نے خیر مقدمی کلمات پیش کئے۔ جلسہ کا آغاز قار ی غلام احمد نیازی کی قرات کلام پاک سے ہوا اور بارگاہ رسالت مآب ؐ میں نعت کا نذرانہ پیش کرنے والوں میں بیرونی شاعر فیاض بھدوی او رمقامی شعراء کرام میں جناب مسرور عابدی‘ میرا ں صبحاں خوندمیری‘ محمدمعراج احمد‘ ممتاز دانش‘ نوال الرحمن‘ محمد نصیر الدین‘ سید علی عادل تشریف اللہی کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ صدر استقبالیہ کے فرائض مولانا سید طار ق قادری نے انجام دئے جبکہ جلسہ کی کاروائی جناب سکندر مرزا نے چلائی۔ جلسہ کے اختتام پر فیاض بھدوئی نے سرکاری دوعالمؐ کی بارگاہ میں سلام کا نذرانہ پیش کیا۔