رسول اللہ ؐغزوہ سویق سے مراجعت کے بعد سے اختتام ذی الحجہ ۲ھ تک مدینہ سے باہر تشریف نہیں لے گئے

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے لکچرس
حیدرآباد ۔2؍ڈسمبر( پریس نوٹ)غزوہ سویق سے مراجعت کے بعد سے اختتام ذی الحجہ 2 ھ تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ سے باہر کہیں تشریف نہیں لے گئے۔ اسی اثناء میں یہ خبر پہنچی کہ قبیلہ غطفان کی شاخیں بنی ثعلبہ اور بنی محارب مقام ذی امر میں اکٹھا ہو رہے ہیں اور انہوں نے مشترکہ طور پر اس بات کا قصد کیا ہے کہ اطراف سے مدینہ منورہ کا محاصرہ کر کے ممکنہ طور پر لوٹ مار کریں ۔ رسول اللہؐ نے مسلمانوں کو جمع کر کے صورت حال سے متعلق ارشاد فرمایا۔ چار سو پچاس صحابہ کرام نے اس شرارت کے سدباب کے لئے اپنی خدمات پیش کیں۔ چنانچہ مدینہ منورہ پر حضور اکرمؐ نے حضرت عثمان غنی ؓ کو ناظم مقرر کر کے نجد کی طرف توجہ کی۔ حضور اقدسؐ کے ہمراہ صحابہ کرام کی یہ جماعت نجد کی طرف بڑھنے لگی۔ اثنا راہ مسلمانوں کو قبیلہ غطفان سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ملا جس نے غطفان کے شرپسندوں کے متعلق معلومات بہم پہنچائیں۔حضور انورؐ نے جب اسے دعوت حق دی تو وہ اسلام لے آیا اور بطور رہبر مسلمانوں کے ساتھ ہو گیا۔غطفان والوں کو جب مسلمانوں کی آمد کی خبر ہوئی تو وہ بجائے مقابلہ یا جدال کے لئے سامنے آنے اور دو بدو صف آرا ہونے کے منتشر ہو گئے اور پہاڑوں کی چوٹیوں کی آڑ میں چھپ گئے۔مسلمانوں نے اسی جگہ پڑائو ڈالا اور ان کا انتظار کرنے لگے لیکن قبیلہ غطفان کے لوگ اتنے خوفزدہ ہو گئے تھے کہ کھل کر سامنے آنے کی جراء ت نہ کر سکے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۳۳۱‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد غزوہ بدراور ان کے اثرات پر اہل علم حضرات اور سامعین کرام کی کثیر تعداد سے شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت اسود بن سریع ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے مرحلہ وار اور قوی اثرات پر موثر اور جامع خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے علم فقہ کی اہمیت پر اہم نکات پیش کئے۔ بعدہٗ انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۰۵۹‘ واں سلسلہ وار، پر مغز اور معلومات آفریں لکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ حضرت اسود ؓ بن سریع کے قلب مبارک میں خدمت دین حق کا جذبہ موجزن تھا۔ وہ میدان جہاد میں احقاق حق اور ابطال باطل کے لئے بڑے سرگرم رہتے۔ مابعد فتح عظیم مکہ مکرمہ معرکوں میں رسول اللہؐ کے ہمرکاب ہونے کا شرف حضرت اسودؓ بن سریع کے لئے باعث صد ہزار افتخار تھا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت اسودؓ بن سریع کو فتح مکہ کے بعد شرف اسلام حاصل ہوا جس کے بعد سے وہ دین حق اسلام کی خدمت کے لئے وقف ہو گئے۔ حضرت اسود ؓ کا تعلق قبیلہ تمیم سے تھا یہی وجہ ہے کہ تمیمی ان کے اسم شریف کا لاحقہ ہے حمیر بن عبادہ ان کے دادا تھے حضرت اسودؓ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ جس طرح میدان کارزار میں وہ بے مثال جراء ت والے اور شجیع تھے اسی طرح علم و فضل میں بھی مرتبہ عظیم کے حامل تھے۔ دربار رسول ؐ میں حاضری کا شرف رکھتے تھے حضرت اسودؓ بن سریع نے علوم نبویؐ سے خوب اکتساب فیض کیا۔ وہ مختلف فنون میں درک رکھتے تھے۔ ارباب سیر نے فن شاعری میں ان کی ممتاز حیثیت کا تذکرہ بطور خاص کیا ہے۔ حضرت اسودؓ بن سریع کو متعدد موقعوں پر دربار رسالتؐ میں حمد الٰہی اور نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ محققین نے انھیں دربار رسالتؐ کے شعراء کرام میں شمار کیا ہے۔ حضرت اسودؓ بلند پایہ خطیب تھے۔ خلیفہ سوم امیر المومنین حضرت عثمان غنی ؓکی شہادت کے بعد اپنے اہل و عیال کے ساتھ بصرہ منتقل ہوے اور وہیں سکونت پذیر ہوگئے تاہم خدمت دین کا سلسلہ جاری رکھا۔ بصرہ کی مسجد میں وعظ کہا۔ حضرت حسن بصریؒ نے حضرت اسودؓ بن سریع سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہؐ کے ہمرکاب ہونے کا شرف پایا اور راہ حق میں کئی جہاد کئے۔ حضرت اسودؓ جامع بصرہ کے قاضی تھے۔ یہ تمام حقیقتیں ان کے کمالات کے ثبوت اور علم و فضل کے شواہد ہیں۔ حضرت اسودؓ نے طویل عمر پائی اور ۴۰ھ میں بصرہ ہی میں وفات پائی اور وہیں آخری آرام گاہ بنی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۳۳۱‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میںجناب محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔