راہول گاندھی وزارت عظمی سنبھالنے کی اہلیت نہیں رکھتے : بی جے پی

ڈگ وجئے سنگھ کے ریمارکس پر کانگریس خفت مٹانے کوشاں۔ پارٹی شکست کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ منیش تیواری
نئی دہلی 30 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے آج پارٹی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ کے ان ریمارکس کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ راہول گاندھی اقتدار حاصل کرنے کا صبر و تحمل نہیں رکھتے ۔ بی جے پی نے آج اس پر کانگریس نائب صدر پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر گاندھی وزارت عظمی کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین نے کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ نے بالکل درست کہا کہ راہول گاندھی وزارت عظمی کے اہل نہیں ہیں۔ وہ قیادت کی بات کرتے ہیں لیکن ملک کو یہ جان لینا چاہئے کہ راہول گاندھی وزارت عظمی کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ شاہنواز حسین نے کہا کہ حالانکہ پنڈت جواہر لال نہرو ‘ اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی نے ملک پر حکومت کی ہے اور اب نہرو گاندھی خاندان میں یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ انہیں کسی ذمہ داری کے بغیر حکمران کا رول دیدیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ حالانکہ کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی 2004 میں حکومت تشکیل دینے کیلئے صدر جمہوریہ سے رجوع ہوئی تھیں لیکن بعد میں انہوں نے یہ ذمہ داری منموہن سنگھ کو دیدی ۔ ان کا خیال یہ تھا کہ کوئی ذمہ داری اٹھائے بغیر حکمران رہیں۔ اور یہی رول راہول گاندھی کے ذہن میں بھی تھا ۔ اپنی تنقید جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گاندھی خاندان گذشتہ دس سال سے اقتدار میں تھا تاہم اس نے کوئی ذمہ داری نہیں اٹھائی ۔ اے راجہ 2G اسکام میں جیل گئے لیکن شک کی سوئی اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ پر تھی ۔ ڈگ وجئے سنگھ اب اسی خیال کی جانب اشارہ کر رہے ہیں جو کانگریس میں پیدا ہوا ہے ۔ الجھن کا شکار کانگریس پارٹی نے تاہم ڈگ وجئے سنگھ کے ریمارکس کی وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے نتیجہ میں پارٹی میں وجوہات کا پتہ چلانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ دوسری جانب ایک سینئر لیڈر نے ڈگ وجئے سنگھ کے اس خیال کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ راہول گاندھی میں ایک حکمران بننے کا مادہ موجود نہیں ہے ۔ سینئر لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ اپنے بیان کی وضاحت کرچکے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس نے انتخابات میں اچھا مظاہرہ نہیں کیا ہے ۔ ملک کے مختلف گوشوں سے مختلف وجوہات بیان کی جا رہی ہیں۔ سینئر قائدین اظہار خیال کر رہے ہیں۔ یہ پارٹی میں وجوہات تلاش کرنے کی کوشش ہے ۔ مسٹر تیواری نے کہا کہ ان کے خیال میں تمام قائدین کے بیانات کو یکجا کرتے ہوئے یہ دیکھا جائے کہ غلطی کہاں ہوئی ہے اور اس کو سدھارا کس طرح جاسکتا ہے ۔ مسٹر تیواری نے کہا کہ جمہوریت میں ہر ایک کا اپنا ایک خیال ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہی خیال کسی ایک یا دوسرے کو مورد الزام ٹہرائے ۔ ایک اور لیڈر انیل شاستری نے بھی ڈگ وجئے سنگھ کے بیان کی مخالفت کی ہے اور کہا کہ وہ اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے کہ راہول گاندھی میں قائدانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں کانگریس پارٹی ایک بار پھر اقتدار پر آئیگی ۔ کوئی بھی جماعت مسلسل کامیابی حاصل نہیں کرسکتی ۔ ان کے خیال میں راہول گاندھی نے انتخابات میں کامیابی کا نشانہ رکھتے ہوئے مہم چلائی تھی اور وہ قائدانہ صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ ہر جماعت کو اتار چڑھاؤ دیکھنے پڑتے ہیں اور اب کانگریس کو شکست ہوئی ہے ۔ ایک وقت پھر آئیگا جس میں کانگریس پارٹی دوبارہ اقتدار حاصل کریگی ۔ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ راہول گاندھی میں قائدانہ صلاحیتوں کی کمی ہے ۔