راہول گاندھی آج ظہیرآباد میں انتخابی منشور کے اہم نکات جاری کریں گے

سدھاکر ریڈی کے استعفیٰ سے پارٹی کو کوئی نقصان نہیں، خازن پردیش کانگریس نارائن ریڈی کا ردعمل
حیدرآباد۔/31مارچ، ( سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے خازن جی نارائن ریڈی نے بتایا کہ صدر کانگریس راہول گاندھی کل ظہیرآباد میں پارٹی کی انتخابی ریالی میں کانگریس کے انتخابی منشور کے اہم نکات جاری کریں گے۔ نارائن ریڈی نے بتایا کہ راہول گاندھی عام آدمی کو درپیش مختلف مسائل کا اس جلسہ عام میں احاطہ کریں گے۔ خاص طور پر ملک کے نوجوانوں کے مسائل پر وہ کانگریس پارٹی کا موقف واضح کریں گے۔ اس ریالی میں عوام کی کثیر تعداد میں شرکت متوقع ہے۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ راہول گاندھی نے انتخابی منشور کے بعض اہم نکات جیسے نیائے اسکیم کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت غربت کی سطح سے نیچے زندگی گذارنے والے خاندانوں کو سالانہ 72 ہزار روپئے کی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس اسکیم سے تلنگانہ میں 50 لاکھ افراد کو فائدہ ہوگا۔ راہول گاندھی نے معیشت کو بہتر بناتے ہوئے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی اسکیم تیار کی ہے۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ زرعی شعبہ میں اصلاحات کے ذریعہ کسانوں کو فائدہ پہنچانے کی اسکیم کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کا انتخابی منشور محض ایک ویژن ڈاکیومنٹ نہیں بلکہ منصوبہ پر عمل آوری کے ساتھ تیار کردہ حکمت عملی ہے۔
راہول گاندھی ناقابل عمل اور جھوٹے وعدوں پر یقین نہیں رکھتے وہ جو کچھ بھی کہتے ہیں اس پر عمل آوری کی جاتی ہے۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ یو پی اے کی صدرنشین سونیا گاندھی نے علحدہ تلنگانہ ریاست کا وعدہ کیا تھا اور اسے پورا کرکے دکھایا حالانکہ اس وعدہ کی تکمیل سے پارٹی کو بھاری سیاسی قیمت چکانی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر کے سی آر عوام کے ساتھ جھوٹے وعدے کررہے ہیں۔ حالانکہ گزشتہ پانچ برسوں میں دونوں نے ایک بھی وعدہ پر عمل نہیں کیا۔ کے سی آر چاہتے ہیں کہ کسی طرح اپنے فرزند کو چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کیا جائے۔ کانگریس پارٹی ہمیشہ عوامی مسائل کو موضوع بحث بناتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا کیڈر تلنگانہ میں شاندار کامیابی کے جذبہ کے ساتھ کام کررہا ہے۔ جی نارائن ریڈی نے سابق ایم ایل سی پی سدھاکر ریڈی کی جانب سے کانگریس اور اس کی قیادت پر کی گئی تنقیدوں کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ سدھاکر ریڈی کو کانگریس پارٹی نے کئی اہم مواقع فراہم کئے۔ 29 مارچ تک وہ رکن کونسل برقرار رہے اس کے دو دن بعد ہی پارٹی سے استعفی دے کر قیادت کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کے لالچ میں سدھاکر ریڈی نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ بعض مفاد پرست اور موقع پرست قائدین کی علحدگی سے کانگریس پارٹی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ٹی آر ایس اور بی جے پی کی طرح کانگریس کمزور جماعت نہیں بلکہ وہ مضبوط نظریات اور عوامی تائید کے ساتھ کام کرنے والی پارٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سدھاکر ریڈی کے استعفی سے کھمم لوک سبھا حلقہ میں پارٹی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔