راجیو گاندھی مقدمہ :پیراریولان کی ماں کو بیٹے کی رہائی کی امید

چینائی18 فبروری (سیاست ڈاٹ کام )سپریم کورٹ کے راجیو گاندھی قتل مقدمہ میں اپنے بیٹے کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردینے پر مسرور اے جی پیراریولان کی ماں نے آج چیف جسٹس اے پی ستاسیوم کے ’’تاریخی‘‘فیصلہ پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔ جذبات سے مغلوب ارپتم امال نے ذرائع ابلاغ سے عدالت کے فیصلہ کے کچھ ہی دیر بعد کہا کہ وہ چیف جسٹس ستا سیوم کے فیصلہ پر اُن کی مشکور ہیں۔ وہ 23 سال سے اس فیصلہ کی منتظر تھی اور ایک امید کے ساتھ جی رہی تھی۔سڑکوں پر گھوم رہی تھی۔ ایسے کسی حکم کی توقع میں اب اسے ذہنی سکون حاصل ہوچکا ہے۔ اس نے ابتداء میں اپنے الفاظ خبر سننے کے بعد زیر لب ادا کئے تھے لیکن جلد ہی اس نے اپنی توجہ اپنے بیٹے کی رہائی پر مرکوز کردی۔ اس نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ آج کیا کہیں۔اس کا بیٹا گذشتہ 23 سال سے جیل میں ہے حالانکہ اس نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا۔ وہ صرف اپنی بے قصوری کی سزا بھگت رہا ہے اسے اب رہا کیا جانا چاہئے ۔ اس نے کہا کہ اس کا بیٹا کسی قتل میں ملوث نہیں ہے۔

اس کے بیٹے کو رہا کیا جانا چاہئے ۔ اس نے ان تمام کا بھی شکریہ ادا کیا جو راجیو گاندھی کے تین قاتلوں کی سزائے موت کو سزائے عمر قید میں بدل دینے کی مہم میں شامل تھے۔ ایم ڈی ایم کے قائد وائیکو جو ہندوستان میں سزائے موت برخواست کردینے کیلئے اس بنیاد پر مہم چلا رہے ہیں کہ 137 ممالک میں سزائے موت برخواست کردی گئی ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کو ’’تاریخی فیصلہ ‘‘ قرار دیا ۔ سپریم کورٹ کے قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 432 کو کالعدم کرنے کے تبصرہ پر غور کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو تمام تینوں مجرموں کو جو راجیو گاندھی قتل مقدمہ میں ماخوذ ہیں رہا کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے چیف منسٹر جئے للیتا پر زور دیا کہ پیراریولان، سنتان اور مرگن کو جو ویلور جیل میں قید ہیںرہا کردیں۔ دائیں باز و کے گروپس اور ایلم حامی تنظیموں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر خیرمقدم کیا اور ٹاملناڈو میں کئی مقامات پر پٹاخے چھوڑتے ہوئے جشن منایا ۔ سپریم کورٹ نے آج راجیو گاندھی قتل مقدمہ کے تین مجرموں کی سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کردیا ہے۔