رائل تلنگانہ کے خلاف بند کامیاب و پرامن

رائل تلنگانہ کے خلاف بند کامیاب و پرامن
شہراور دیگر مقامات پر ریالیاں اور دھرنے، آر ٹی سی بس سرویس کی معطلی سے عوام کو مشکلات

حیدرآباد۔/5ڈسمبر، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ رائل تلنگانہ کے قیام سے متعلق مرکز کی تجویز کے خلاف تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی اپیل پر آج تلنگانہ بند منایا گیا۔ حیدرآباد اور تلنگانہ کے تمام اضلاع میں بند کا اثر دیکھا گیا کیونکہ بی جے پی، سی پی آئی، سی پی آئی( ایم ایل) نیو ڈیموکریسی، تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور تلنگانہ کی حامی دیگر تنظیموں نے بند کی تائید کا اعلان کیا تھا۔ بند کے باعث آر ٹی سی کی بس سرویسس بری طرح متاثر رہیں جبکہ سرکاری دفاتر میں بھی حاضری کم دیکھی گئی۔ حیدرآباد اور اضلاع میں کئی مقامات پر تلنگانہ کے حامیوں نے احتجاجی ریالیاں اور دھرنے منظم کرتے ہوئے رائل تلنگانہ کے قیام کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ احتجاج کے سلسلہ میں کئی قائدین کو پولیس نے حراست میں لیا جنہیں شام میں رہا کردیا گیا۔ حیدرآباد میں بند کا اثر جزوی رہا جبکہ اضلاع میں اس کا خاصا اثر دکھائی دیا۔ ٹی آر ایس نے بند کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے عوام، طلباء، سرکاری ملازمین اور تلنگانہ حامی جماعتوں و تنظیموں سے اظہار تشکر کیا ہے۔ پارٹی کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے بند کی کامیابی کی مساعی کیلئے پارٹی قائدین اور کارکنوں کی ستائش کی۔چندر شیکھر راؤ نے رضاکارانہ طور پر بند میں حصہ لینے کیلئے عوام، تجارتی اداروں، تعلیمی اداروں، مزدور تنظیموں اورعوام کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ علحدہ ریاست کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔ سکندرآباد پیراڈائیز کے قریب احتجاجی دھرنا منظم کرنے کی کوشش پر ٹی آر ایس پولیٹ بیورو کے رکن ڈاکٹر شراون، گریٹر حیدرآباد ٹی آر ایس کے صدر کے سرینواس اور دیگر قائدین کو پولیس نے حراست میں لے لیا اور انہیں رام گوپال پیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ رنگاریڈی، محبوب نگر، نظام آباد، میدک، ورنگل، عادل آباد اور دیگر علاقوں سے بھی بند کی کامیابی کی اطلاعات ملی ہیں۔ بی جے پی اور سی پی آئی کے کارکنوں نے بھی مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے دس اضلاع پر مشتمل تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ تمام تلنگانہ حامی جماعتوں نے رائلسیما کے دو اضلاع اننت پور اور کرنول کو تلنگانہ میں شامل کئے جانے کی شدت سے مخالفت کی ہے۔ ٹی آر ایس کے فلور لیڈر ای راجندر اور ڈپٹی فلور لیڈر ہریش راؤ کے علاوہ ارکان اسمبلی نے بھی اپنے اپنے اضلاع میں احتجاجی دھرنوں میں حصہ لیا۔ ہریش راؤ نے سدی پیٹ بس ڈپو کے روبرو دھرنا منظم کیا۔ انہوں نے آر ٹی سی بسوں کی آمدورفت کو روک دیا اور کارکنوں کے ہمراہ ’ جئے تلنگانہ‘ اور دس اضلاع پر مشتمل تلنگانہ کے قیام کے حق میں نعرے لگائے۔ بند کے باعث تعلیمی اور تجارتی ادارے بند رہے۔ حیدرآباد میں املی بن اور جوبلی بس اسٹیشنوں سے بسوں کی آمدورفت بند تھی جبکہ آر ٹی سی نے احتیاطی اقدامات کے طور پر سٹی سرویسیس کو بھی معطل کردیا تھا۔شہر میں بند کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پولیس نے بھاری انتظامات کئے تھے۔ ریاستی سکریٹریٹ، اسمبلی اور دیگر اہم سرکاری دفاتر کے قریب پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تھا۔ کئی علاقوں میں ٹی آر ایس، بی جے پی اور سی پی آئی کے کارکنوں کو گھومتے ہوئے دکانات بند کراتے دیکھا گیا۔ مادھا پور اور ہائی ٹیک سٹی کے علاقوں میں معمول کی زندگی متاثر نہیں ہوئی اور انفارمیشن ٹکنالوجی سے متعلق تمام بڑے اداروں میں معمول کے مطابق کام کاج جاری رہا۔ رائل تلنگانہ کی تجویز کے خلاف بند کا پرانے شہر کے علاقوں میں کوئی اثر نہیں تھا۔آر ٹی سی بس سرویسیس کی معطلی کی باعث عوام کو کئی ایک مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔آر ٹی سی کے ترجمان نے بتایا کہ 3ہزار سے زائد بسوں کو حیدرآباد کی سڑکوں سے ہٹالیا گیا تھا۔ حیدرآباد سے تلنگانہ اور سیما آندھرا کے دیگر علاقوں کو جانے والی سرویسوں کو منسوخ کردیا گیا۔ املی بن اور جوبلی بس اسٹیشنس سنسان نظر آرہے تھے۔ وہاں موجود مسافرین خانگی گاڑیوں کے ذریعہ اپنے مقامات کو روانہ ہوئے۔ سنگارینی کالریز کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال میں حصہ لینے کے باعث کھمم ، ورنگل، کریم نگر اور عادل آباد میں کوئلے کی کانکنی متاثر ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ 20ہزار کوئلہ مزدوروں نے 18کانوں میں کام بند کردیا جس کے باعث 40ہزار ٹن کوئلے کی کانکنی متاثر ہوئی۔