دہلی میں 1984 ء کے سکھ دشمن فسادات، 2 مجرمین کی خودسپردگی

سجن کمار کی خودسپردگی پر سکھوں کا ردعمل
نئی دہلی 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق ارکان اسمبلی کرن کھوکھر اور مہیندر یادو کو 1984 ء کے سکھ دشمن فسادات مقدمہ میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ دونوں نے دہلی عدالت کے احاطہ میں خودسپردگی کردی اور جیل میں 10 سال کی سزائے قید بھگتنے کے لئے روانہ کردیئے گئے۔ جبکہ 73 سالہ سابق کانگریسی قائد سجن کمار کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ دہلی ہائیکورٹ نے 17 ڈسمبر کو اُن کی باقی زندگی کے لئے سزائے قید سنائی ہے۔ ذرائع ابلاغ کو عدالت کے کمرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ہائیکورٹ نے 31 ڈسمبر اُن کی سپردگی کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔ سجن کمار نے آج ایک عدالت میں خودسپردگی کرلی اور اُنھیں دہلی ہائیکورٹ نے باقی زندگی کے لئے عمر قید بھگتنے کے لئے جیل روانہ کردیا۔ اُنھوں نے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ آدتی گرگ کی ہدایت پر خودسپردگی کی اور اُنھیں شمال مغربی دہلی کی جیل سزائے قید بھگتنے کے لئے روانہ کردیا گیا۔ دریں اثناء شرومنی اکالی دل کے رکن منجندر سنگھ سرسا نے کہاکہ یہ مہلوکین کے ورثاء کے لئے بڑی راحت رسانی ہے جو گزشتہ 34 سال سے انصاف کے لئے جدوجہد کررہے تھے۔ دہلی سکھ گردوارہ انتظامی کمیٹی کے صدر منجیت سنگھ جی کے نے کہاکہ سجن کمار کی سلاخوں کے پیچھے روانگی سے دیگر گواہوں کی حوصلہ افزائی ہوگی جو قبل ازیں گواہی دینے سے خوف زدہ تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ مقدمہ کی روزانہ سماعت کے نتیجہ میں مہلوکین کے ورثاء کو پیشرفت کرنے کا موقع ملا۔ بی جے پی کے قومی سکریٹری آر پی سنگھ نے کہاکہ آج کا دن ایک بڑا دن ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس سے ہر ایک کو یہ پیغام پہونچتا ہے کہ کوئی بھی خاطی آخرکار اپنی سزا کو پہونچتا ہے۔ کمل ناتھ نے جو نامزد چیف منسٹر ہیں، اور کانگریس قائد جگدیش ٹائٹلر کو بھی مجرم قرار دیا گیا۔ یہ فسادات آنجہانی وزیراعظم اندرا گاندھی کے 31 اکٹوبر 1984 ء کو اُن کے سکھ باڈی گارڈس کے ہاتھوں قتل کے بعد دہلی کے علاقے میں پھوٹ پڑے تھے۔ اندرا گاندھی کے دو سکھ باڈی گارڈس نے اُنھیں قتل کردیا تھا کیوں کہ اُنھوں نے سنہری گردوارے میں فوج کو داخل ہوکر سنت بھنڈراں والے کو ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔