دہلی میں پہلی بار ووٹ دینے والے نوجوان ووٹرس کے تناسب میں اضافہ

نئی دہلی ۔ 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) دہلی اسمبلی انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کیلئے ایسے نوجوان ووٹرس مشکل کا باعث بن سکتے ہیں جو پہلی بار اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ 2012ء میں جب بلدی انتخابات ہوئے تھے تو اس وقت پہلی بار ووٹ ڈالنے والے بالغ نوجوانوں کی تعداد 98000 بتائی گئی تھی اب جبکہ یہی تعداد 3.5 لاکھ ہوچکی ہے۔ بہ الفاظ دیگر یہ کہا جاسکتا ہے کہ نوجوان ووٹرس کے تناسب میں 0.7 تا 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اب سوال یہ ہیکہ ان نوجوان ووٹرس کو آخر کیسے راغب کیا جائے؟ آج کے نوجوان بہت زیادہ حساس اور ذی فہم ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کیلئے انہیں اپنا چارہ بنانا آسان کام نہیں ہوگا۔ نوجوان طبقہ یہ بات اچھی طرح جانتا ہیکہ سیاسی پارٹیاں ملک کے اہم مسائل کی یکسوئی کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ نوجوان بھی بدعنوانیوں، افراط زر، بیروزگاری، سماجی اور معاشی تحفظ جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ اکثر نوجوان ووٹرس یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم ہیں اور ان کے ذہنوں پر بھی یہی مسائل سوار نظر آتے ہیں۔ دریں اثناء جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم و سمے باسو نے کہا کہ آج کا نوجوان سیاسی طور پر بیدار ہے اور وہ ان مسائل پر خاموش نہیں بیٹھ سکتا جس نے اسے مشکل میں ڈال رکھا ہے جس کا ثبوت اناہزارے کی بھوک ہڑتال اور احتجاج اور اس کے بعد 16 ڈسمبر کو ہوئے اجتماعی عصمت ریزی معاملات ہیں۔ باسو نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے کہ وہ ان کا شخصی خیال نہیں بلکہ پورے نوجوان طبقہ کی عکاسی کرتا ہے۔ نوجوان طبقہ کے لئے افراط زر صرف پیاز کی قیمتوں میں اضافہ کی صورت میں سامنے نہیں آتا بلکہ مکانات کے بڑھتے ہوئے کرائے، تعلیمی شعبہ میں اخراجات کا اضافہ اور پبلک ٹرانسپورٹ میں بڑھتے ہوئے کرائے کی صورت میں بھی سامے آتا ہے۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ بدعنوانیوں کا سامنا انہیں اس وقت کرنا پڑتا ہے جب اسکالر شپ کسی غیرمستحق طالب علم کو دی جاتی ہے اور مستحق طلباء کو ’’آج آؤ، کل آؤ‘’ کہہ کرخوب تھکایا جاتا ہے اور تاخیر کی جاتی ہے۔ نوجوانوں کے لئے لمحہ فکریہ یہ بھی ہیکہ خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ لاء اینڈ آرڈر کا فقدان، ملازمت کے مقام پر عدم تحفظ اور دیگر معاملات نے انہیں پریشان کر رکھا ہے۔ تحفظ کا مطلب صرف معاشی تحفظ نہیں بلکہ ملازمت کا تحفظ، سماجی تحفظ بھی شامل ہے جس کے بغیر آج کا نوجوان اپنے خوابوں کی تعبیر نہیں پا سکتا۔
مودی کا راستہ وزیراعظم کی رہائش گاہ نہیں پہونچتا : بہوگنا
سنبھل 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اترکھنڈ کے چیف منسٹر وجئے بہوگنا نے آج کہاکہ بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی جس راستہ پر چل رہے ہیں وہ راستہ وزیراعظم کی رہائش گاہ تک نہیں پہونچتا۔ مسٹر بہوگنا نے جو کالکی مہااتسو میں شرکت کے لئے یہاں پہونچے ہیں، اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اگرچہ مودی کو گجرات میں مقبولیت حاصل ہوئی ہوگی لیکن قومی سطح پر ان کا کوئی مقام نہیں ہے۔ مسٹر بہوگنا نے کہاکہ مودی جو کچھ کہہ رہے ہیں اور کررہے ہیں اس کا عوام ہی مؤثر جواب دیں گے۔ عام آدمی پارٹی کے صدر اروند کجریوال کے بارے میں ایک سوال پر مسٹر بہوگنا نے جواب دیاکہ یہ سب پانی کے بلبلے ہیں جو کچھ دیر بعد اپنے آپ پھٹ جائیں گے۔ اروند کجریوال بھی دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد اپنے انجام کو پہونچ جائیں گے۔