دوبئی میں سالِ نو کی آتشبازی سے عالمی ریکارڈ ٹوٹ گیا

دوبئی ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دوبئی میں سالِ نو 2014 ء کا استقبال کرتے ہوئے 5 لاکھ سے زیادہ آتشبازیوں کا قابل دید مظاہرہ کیا گیا۔ اِس سے آتشبازی کے سب سے بڑے مظاہرہ کا سابقہ عالمی ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈس نے آج کہاکہ 10 ماہ کی منصوبہ بندی کے بعد 5 لاکھ سے زیادہ آتشبازیاں نئے سال کی شام کے مظاہرہ میں استعمال کی گئیں جو تقریباً 6 منٹ طویل تھا۔ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈس کے مبصرین اِس موقع پر موجود تھے۔ اُنھوں نے توثیق کی کہ نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔

شہر کے ساحل سمندر کی 94 کیلو میٹر مسافت کا احاطہ کرتے ہوئے آتشبازی کے مظاہرے میں دوبئی کے اعلیٰ سطحی نمایاں مقامات پر آتشبازی کا اہتمام کیا گیا تھا جن میں پام جمیرا، ورلڈ آئی لینڈس، برج خلیفہ اور برج العرب شامل تھے۔ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈس کے مبصرین نے کہاکہ آتشبازی کا قابل دید آخری مظاہرہ میں مصنوعی ’’طلوع آفتاب‘‘ کا منظر ساحل سمندر پر تخلیق کیا گیا۔ اِس میں اعظم ترین تعداد میں آتشبازیاں استعمال کی گئیں جو ایک کیلو میٹر سے زیادہ بلندی تک جارہی تھیں۔ منتظمین کا مقصد 2012 ء کے عالمی ریکارڈ کو توڑنا تھا۔ 2012 ء میں کویت کے قیام کی جشن زرین تقاریب میں 77282 آتشبازیاں استعمال کی گئی تھیں۔ دوبئی کی کوشش سے کچھ فرق کے ساتھ یہ عالمی ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ پہلے منٹ میں کافی تعداد میں آتشبازیوں کا مظاہرہ کیا گیا جو سابقہ ریکارڈ توڑنے کے لئے کافی تھا۔

اب دوبئی کی آتشبازیوں کی تاریخ کا سب سے بڑا دھماکہ سمجھی جاسکتی ہے۔ اِس کا اہتمام امریکہ کی آتشبازی کی کمپنی گروسی نے کیا تھا۔ آتشبازی کے مظاہرہ میں 100 سے زیادہ کمپیوٹرس استعمال کئے گئے تاکہ آتشبازیوں کے مظاہرہ میں ہم آہنگی پیدا کی جاسکے اور اِس مظاہرہ کے ساتھ ساتھ موسیقی ریز ساؤنڈ ٹریک کی کوریو گرافی بھی کی گئی۔ اِس تقریب میں 200 سے زیادہ ماہر ٹکنیشنس،5 ہزار گھنٹے تک مصروف رہے تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ آتشبازی کے اوقات بالکل درست ہوں۔ ریکارڈ قائم کرنے کی یہ کوشش درحقیقت متاثرکن تھی۔ تمام دنیا کی نظریں دوبئی پر جمع ہوئی تھیں۔ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈس کے عالمی صدر الیسٹیر رچرڈس نے خاص طور پر لندن سے دوبئی کا سفر کیا تھا تاکہ آتش بازی کے اِس مظاہرہ کا مشاہدہ کرسکیں۔ دوبئی نے حال ہی میں کئی نئے عالمی ریکارڈس قائم کئے ہیں جن میں دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی تعمیر بھی شامل ہے۔