دفعہ 370 پر موقف تبدیل نہیں ہوا: جتندر سنگھ

نئی دہلی 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) یہ ادعا کرتے ہوئے کہ بی جے پی جن سنگھ کے بانی شیاما پرشاد مکرجی کے نکتہ نظر کے مطابق دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ کے بارے میں اٹل موقف رکھتی ہے۔ مرکزی وزیر جیتندر سنگھ نے کہا کہ حساس مسائل جموں و کشمیر میں زیر التواء کردیئے گئے ہیں کیونکہ بی جے پی پی ڈی پی کے ساتھ مخلوط حکومت کا دھرم نبھا رہی ہے ۔ اخباری نمائندوں کو ریاست سے متعلق معاملات کے بارے میں انٹرویو دیتے ہوئے جیتندر سنگھ نے متعدد مسائل پر تبادلہ خیال کیا ۔ تاہم متنازعہ معاملات کی اہمیت کم کرنے کو بشمول دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ کے بارے میں مخلوط حکومت کا دھرم نبھانے کا ادعا کیا۔ 58 سالہ جیتندر سنگھ نے جو در حقیقت ڈاکٹر ہیں لیکن سیاستداں بن گئے ہیں کہا کہ طاقتور وزارت کا قلمدان منتخب کرنے کے باوجود وہ 60 ہزار بے گھر کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر میں احترام اور حفاظت کے ساتھ واپسی کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے دہلی ہو یا جموں و کشمیر اگر بی جے پی قطعی اکثریت کے ساتھ برسر اقتدار آجائے تو وہ اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل کی پابند رہے گی ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ قومیت کا پرچم سر بلند رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے احتجاجی مظاہرہ ہو یا احتجاج کا کوئی طریقہ قومی پرچم اور وفاقیت کا احترام ضروری ہے۔ ریاست میں مخلوط حکومت کا ایک حصہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی نظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ دینے پر مجبور ہے۔ جیتندر سنگھ نے کہا کہ انہوں نے مفاہمت کی پالیسی اپنائی ہے جو مکرجی کا نظریہ تھا۔ مکرجی نے ایک نشان ایک ودھان ایک پردھان کا نعرہ دیا تھا

اس لئے ہم صداقت سے فرار حاصل نہیں کرسکتے۔
ہم اپنی وراثت سے کیسے چھٹکارہ پاسکتے ہیں اور اپنی پیدائش کی کیسے تردید کرسکتے ہیں۔ جیتندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے جو نظریاتی اصولوں کی بنیاد پر اٹل موقف رکھتی ہے۔ اپنے قیام کے وقت سے اب تک جہاں کہیں بھی مخلوط حکومت میں بی جے پی نے شرکت کی ہے وہاں پروگرام کی بنیاد پر باہمی افہام و تفہیم کے ذریعہ مخلوط حکومت کا دھرم نبھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بقائے باہم کے اصول سے ہماری مدد ہوگی اور ملک کے عوام کی بھی۔ چنانچہ جب ہم قطعی اکثریت کے ساتھ برسر اقتدار آجائے تو نظریاتی مسائل پر بھی غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے نظریاتی مسائل میں سے کسی کو بھی ترک نہیں کیا ہے ۔ دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ بھی اُن ہی میں شامل ہیںلیکن ہم نے بعض مسائل پر تبادلہ خیال سے اتفاق کیا ہے ۔ اس لئے حساس مسائل مخلوط حکومت کے دوران اٹھاتے ہوئے مخلوط حکومت کے دھرم کو تباہ نہیںکرسکتے ۔ہم نے خود کو ترقیاتی ایجنڈے سے وابستہ کرلیا ہے جو مشترکہ اقل ترین پروگرام میں شامل ہیں ۔ گذشتہ سال اپنے عہدہ کا جائزہ حاصل کرنے کے بعد جیتندر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے کہ مودی حکومت جموں و کشمیر کیلئے دفعہ 370 کے حسن و قبہ پر تبادلہ خیال کیلئے کھلا ذہن رکھتی ہے اور اُن تمام کو قائل کرنے کی کوشش کرے گی جو اس کے قائل نہیں ہیں‘ ایک تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔