دعوت افطار کی نہیں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی ضرورت: محمدعلی شبیر

ٹی آر ایس اور مجلس مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں، کے سی آر کی 5 سالہ کارکردگی صفر

حیدرآباد 2 جون (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل میں سابق قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے الزام عائد کیاکہ گزشتہ 5 برسوں میں کے سی آر نے تمام طبقات کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے اور حکومت وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوگئی۔ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کے سی آر سے سوال کیاکہ 12 فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری کا کیا ہوا؟ اقتدار کے 4 ماہ میں تحفظات کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن 40 ماہ سے زاید گزر گئے لیکن مسلمان تحفظات سے محروم ہیں۔ کے سی آر نے مسلم تحفظات کے سلسلہ میں آج تک سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ انتخابات کے ساتھ ہی کے سی آر کو مسلمانوں اور تحفظات کی یاد آتی ہے۔ اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران مسلم نوجوان نے تحفظات کے بارے میں سوال کیا تو اسے بُرا بھلا کہہ کر بٹھادیا گیا۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ دعوت افطار کے ذریعہ مسلمانوں کو بہلایا جارہا ہے تاکہ مسلمان تحفظات کو بھول جائیں۔ کے سی آر کی دعوت افطار سے وعدوں کی تکمیل نہیں ہوگی۔ افطار کھاؤ اور تحفظات بھول جاؤ کا نعرہ لگاکر مسلمانوں کو حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ افسوس کہ حکومت کی حلیف جماعت مجلس بھی مسلمانوں کے مسائل اور تحفظات کے مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے۔ مجلس نے تحفظات کے بارے میں ایک مرتبہ بھی حکومت سے سوال نہیں کیا۔ مجلسی قیادت کو محض اپنے شخصی مفادات کی فکر ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ گزشتہ 5 برسوں میں اقلیتوں کی بھلائی سے متعلق اسکیمات ٹھپ ہوچکی ہیں۔ اقلیتوں اور دیگر طبقات سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکامی پر کانگریس پارٹی نے چیف منسٹر کی دعوت افطار کا بائیکاٹ کیا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ یوم تاسیس تلنگانہ کے موقع پر توقع کی جارہی تھی کہ کے سی آر اپنے 5 سالہ دور کے کارنامے بیان کریں گے لیکن ان کی کارکردگی صفر ہے۔ برقی اور آسرا پنشن کے علاوہ چیف منسٹر کے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ مشن کاکتیہ اور مشن بگھیرتا ناکام ہوگئے۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور بے روزگاری بھتہ کا اعلان محض کاغذی بن کر رہ گیا۔ محمد علی شبیر نے روزگار کی فراہمی کے مسئلہ پر وائٹ پیپر کی اجرائی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہاکہ انٹر نتائج میں دھاندلیوں پر خودکشی کرنے والے طلباء کے افراد خاندان کو پرسہ اور ایکس گریشیاء ادا نہیں کیا گیا۔ ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے اور جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔