درگاہ حضرت عباد اللہ شاہؒ باغ جہاں آراء کی بے حرمتی کے خلاف درخواست

حیدرآباد ۔ 31 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : درگاہ حضرت عباد اللہ شاہ صاحبؒ باغ جہاں آراء کے تحت جو وسیع و عریض قبرستان ہے متعلقہ رکن اسمبلی کی ہدایت پر عظیم تر مجلس بلدیہ نے اس کے ایک حصہ میں آر سی سی عمارت تعمیر کردی ہے اور کمیونٹی سنٹر کے نام پر تعمیر کی گئی اس عمارت کے نچلے حصہ میں 5 ملگیات کی تعمیر کی جارہی ہے جب کہ پہلی منزل پر چھت ڈالدی گئی ۔ دلچسپی بلکہ عبرت کی بات یہ ہے کہ عظیم تر مجلس بلدیہ نے قبرستان کے جس حصہ میں کمیونٹی سنٹر کی تعمیر کے لیے پلان بنایا ہے اس میں تین کمرے ایک پلیٹ فارم ظاہر کیا گیا ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ شہر کے ان عظیم بزرگ کی آرامگاہ کے تحت جو قبرستان ہے اس میں بلدیہ نے پلیٹ فارم پر یوگا کرنے کا اشاریہ دیا ہے اور باضابطہ طور پر پلان میں ظاہر کردہ پلیٹ فارم کو یوگا کے لیے تعمیر کئے جانے والا پلیٹ فارم بنایا ہے ۔ واضح رہے کہ دکن وقف پراپرٹیز پروٹیکشن سوسائٹی کے سربراہ جناب عثمان بن محمد الہاجری و سابق کارپوریٹر جناب ایم اے باسط نے کمشنر بلدیہ ؤ چیسی ای او وقف ‘ کلکٹر و ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے نمائندگیاں کرکے قبرستان پر ناجائز ‘ غیر قانونی ؤ غیر شرعی تعمیر کو روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں ۔ وقف بورڈ ٹاسک فورس کی ایک ٹیم نے مذکورہ قبرستان اور اس کے ایک حصہ میں جاری تعمیر کا جائزہ لینے کے بعد 14 دسمبر 2013 کو اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قبرستان درگاہ حضرت عباد اللہ شاہ صاحبؒ کے ایک حصہ میں مجلس بلدیہ حیدرآباد متعلقہ ایم ایل کی ہدایت اور متولی سید کلیم اللہ شاہ قادری کی درخواست پر جو تعمیر کررہا ہے وہ نہ صرف غیر قانونی ناجائز بلکہ منشائے وقف کے سراسر خلاف ہے ۔ وقف بورڈ نے اپنی ٹاسک فورس ٹیم کی بنیاد پر اسپیشل سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود اور پرنسپل سکریٹری جی ایچ ایم سی کے نام جاری کردہ مکتوبات میں اس ناجائز تعمیر کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا لیکن عظیم تر مجلس بلدیہ حیدرآباد نے کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ ناجائز تعمیر کے سلسلہ کو جاری رکھا ۔

عہدیداروں کی مجرمانہ خاموشی کو دیکھنے جناب عثمان بن محمد الہاجری نے ہائی کورٹ کا دروازہ کٹھکٹھایا اور شہر کے ممتاز ایڈوکیٹ و سماجی جہد کار اور موقوفہ جائیداد کے تحفظ کی مہم میں شامل سید کریم الدین شکیل نے ان کی طرف سے جسٹس نوتی راما موہن راؤ کے اجلاس پر ایک رٹ درخواست نمبر 38504 داخل کی اور عدالت کو اس غیر قانونی تعمیرات کی تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے استدعا کی کہ قبرستان درگاہ حضرت عباد اللہ شاہ صاحب ؒ کے ایک حصہ میں بلدیہ کی جانب سے ایم ایل اے کی نمائندگی پر جو جاری غیر قانونی تعمیرات کو فوری منہدم کیا جائے اور قبرستان کے اس حصہ کی حصار بندی کی جائے ۔ درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ قبرستان پر کسی بھی قسم کی تعمیر نہیں کی جاسکتی ۔ اس لیے متولی جس نے اس کی اجازت دی ہے اسے بھی برطرف کیا جائے ۔

ایک طرح سے متولی قبرستان کے تقدس کی پامالی کا باعث بنا ہے ۔ عدالت نے جناب کریم الدین شکیل ایڈوکیٹ کے استدلال کی سماعت کے بعد اپنے حکم میں کہا کہ مذکورہ قبرستان میں غیر سرکاری مدعی علیہان سید کلیم اللہ شاہ قادری اور احمد بن عبداللہ بلالہ ایم ایل اے حلقہ اسمبلی ملک پیٹ بلدیہ کے ذریعہ ناجائز تعمیر کرواتے رہے ہیں ۔ اور بلدیہ نے جو تعمیر شروع کی ہے اسے سی ای او وقف بورڈ کمشنر بلدیہ / زونل کمشنر روکدیں ۔ عدالت نے اس مقدمہ کی اگلی سماعت 6 ہفتوں بعد مقرر کی لیکن اس عبوری حکم کے مطابق بلدیہ وہاں تعمیری کام جاری نہیں رکھ سکتی ۔