درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی اراضی کا مقدمہ

سپریم کورٹ میں آج سماعت ‘ وقف بورڈ سی ای او محمد اسد اللہ کی وکلاء سے ملاقات
حیدرآباد ۔ 27 ۔ فروری (سیاست نیوز) درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی اوقافی اراضی سے متعلق مقدمہ کی سماعت کل 28 فروری سپریم کورٹ میں مقرر ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے 6 نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی گئی ہے جو وقف بورڈ کے موقف کے حق میں دلائل پیش کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق جس کورٹ میں اس مقدمہ کی سماعت مقرر ہے، وہاں کی فہرست میں اوقافی اراضی کا یہ معاملہ 110 ویں نمبر پر ہے ۔ لہذا کل سماعت کے بارے میں یقینی طور پر کہا نہیں جاسکتا۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ آج نئی دہلی روانہ ہوئے جہاں انہوں نے لا آفیسر اور دیگر وکلا کے ساتھ سپریم کورٹ کے نامور قانون داں کے وی وشواناتھن سے ملاقات کی اور انہیں مقدمہ کے بارے میں بریفنگ کی۔ اوقافی اراضی سے متعلق وقف بورڈ کے دستاویزات اور عدلیہ میں پیش کئے گئے دلائل کی تفصیلات سے واقف کرایا ۔ اس مقدمہ کے سلسلہ میں نامور قانون داں راجیو دھون کی بریفنگ گزشتہ ہفتہ مکمل ہوچکی ہے ۔ اگر کل منگل کے دن مقدمہ کی سماعت ہو تو وقف بورڈ کی جانب سے راجیو دھون اور وشواناتھن بحث میں حصہ لیں گے ۔ جن دیگر وکلاء کو مقدمہ کی سماعت کے سلسلہ میں تیار رکھا گیا ہے ، ان میں حذیفہ احمدی، گورو اگروال ، گرو کرشنا اور نکل دیوان شامل ہیں۔ اس مقدمہ کی سماعت گزشتہ ہفتہ مقرر تھی ، تاہم مقدمات کی کثرت کے باعث سماعت ممکن نہیں ہوسکی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر جو سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں موجود رہیں گے ، آج سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل اور حکومت کے مشیر برائے اقلیتی امور اے کے خاں کو تفصیلات سے واقف کرایا ۔ 1654 ایکر اراضی سے متعلق اس مقدمہ میں تلنگانہ حکومت کا موقف اہمیت کا حامل ہے ۔ حکومت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس اراضی پر اپنی دعویداری برقرار رکھے گی اور اسی کے حق میں دلائل پیش کئے جائیں گے ۔ اگر حکومت دعویداری سے دستبردار ہوتی ہے تو یہ قیمتی اراضی وقف بورڈ کی تحویل میں آسکتی ہے اور تمام خانگی اداروں کو وقف بورڈ کا کرایہ دار بننا پڑے گا ۔