دبیر پورہ ٹی بی ہاسپٹل کو سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹل میں تبدیل کرنے کا فیصلہ

100 بستروں پر مشتمل دواخانہ میں تمام سہولیات ، ذاتی فنڈ سے پراجکٹ کی تکمیل : الحاج محمود علی
حیدرآباد۔/30مارچ ، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی پرانے شہر کی ترقی کے معاملہ میں کافی سنجیدہ ہیں اور پارٹی کے انتخابی وعدوں کو عملی شکل دینے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے اپنے ذاتی فنڈز کے ذریعہ پرانے شہر کے عوام کی تعلیم و صحت کو بہتر بنانے کا تہیہ کررکھا ہے۔ چنانچہ حلقہ اسمبلی ملک پیٹ کے علاقہ سعیدآباد میں 3کروڑ روپئے کی لاگت سے انگلش میڈیم پرائمری اسکول کے قیام کا آغاز کیا گیا اور اب دبیر پورہ میں واقع سرکاری ٹی بی ہاسپٹل کو 100 بستروں پر مشتمل سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹل میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس پراجکٹ پر 7کروڑ روپئے کی لاگت آئے گی اور ابتدائی تعمیراتی کاموں کیلئے 75لاکھ روپئے کی رقم جاری کی جاچکی ہے۔ انہوں نے ضلع کلکٹر کو تعمیراتی کام جلد از جلد پایہ تکمیل کو پہنچانے کی ہدایت دی۔ دبیر پورہ میں واقع ٹی بی ہاسپٹل آصف جاہ سابع نے 1938 میں قائم کیا تھا اور تب سے یہ عوام کی مفت خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس دور میں دوردراز سے لوگ یہاں بغرض علاج آیا کرتے تھے۔ آندھرا پردیش کے قیام کے بعد وقت کے حکمرانوں نے اس دواخانہ کو بالکلیہ نظرانداز کردیا اور سرکاری دواخانوں کی حالت زار کے سبب خانگی دواخانوں کو فروغ ملنے لگا اس طرح علاج مہنگا اور غریب عوام کی دسترس سے باہر ہوتا گیا۔ ریاست کے تقریباً تمام سرکاری دواخانوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ عوام کو بہتر علاج و معالجہ کیلئے کارپوریٹ ہاسپٹلس کا ہی رُخ کرنا پڑتا ہے۔ جناب محمد محمود علی نے پرانے شہر کی غریب عوام کی طبی ضروریات کو محسوس کرتے ہوئے دبیر پورہ کے اس دواخانہ کو ایک بہتر اور عصری ضروریات سے ہم آہنگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پرانے شہر کے مسائل کو حل کرتے ہوئے اسے عالمی معیار کے حامل شہر میں تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس کی ذمہ داری انہوں نے ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمود علی کو سونپی۔ انہوں نے بتایا کہ سابقہ حکومتوں کی لاپرواہی کے باعث دبیرپورہ دواخانہ کی حالت نہایت خستہ ہے اور اس کی چھت و دیواریں کمزور ہوچکی ہیں۔ ماضی میں متحدہ آندھرا پردیش کے آخری چیف منسٹر نے اس دواخانہ کو برخاست کرکے یہاں الکٹریسٹی دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ٹی آر ایس کی مخالفت کے باعث انہیں اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔