داعی اسلام حضرت غلام نبی شاہ فاروقی نقشبندی صاحب

ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
دکن کی سوندھی مٹی بڑی مردم خیز واقع ہوئی ہے اس مٹی سے سینکڑوں ادیب ، شاعر ، صلاح کار ، جہدکار ، قلمکار ، فنکار ، معمار اور تاجداروں نے جنم لیا ۔ دکن کی رود موسی اور عثمان ساگر کے پانی کی شیرینی اور صلح آفرینی کے پیغام کو کشمیر سے کنیا کماری اور کیرالا سے بنگال تک پہنچانے والی مخلص متحرک اور فعال شخصیات میں داعی اسلام حضرت مولانا غلام نبی شاہ نقشبندی قادری مجددی صاحب چیرمین شاہ ایجوکیشنل سوسائٹی حیدرآباد بھی شامل ہیں ۔ ان کا انسانی اصلاحی مشن مدرسوں ، خانقاہوں ، تربیت گاہوں سے نکل کر مندروں ، کلیساؤں ، مٹھوں اور اور اعلی تعلیم یافتہ برادران وطن کے دیوان خانوں تک پہنچ چکا ہے آپ ایک باکمال داعی اسلام ہیں جن کے اندر داعی اسلام ہونے کی یہ چاروں صفات ( مبلغ ، واعظ ، خطیب ، مقرر ) موجود ہیں ۔ حضرت قبلہ کا ہمیشہ سے ہی یہ خیال رہا ہے کہ آپ دعوت و تبلیغ کا کام انجام دیں اسی کے مدنظر آپ نے اپنی سطح پر دعوت و تبلیغ کا آغاز فرمایا جو آہستہ آہستہ آگے بڑھتا رہا ۔ اس ضمن میں آپ نے ایک کتاب بنام ’’ اسلام کیاہے تصنیف ، فرمائی اور پورے اقطاع عالم میں تقسیم کروائی اور کئی غیرمسلم اعلی عہدیداروں کو پہنچائی اور اس کو بے حد پسند کیا گیا ۔ حضرت قبلہ کی ولادت باسعادت 25 مارچ 1934 ء کوبمقام ضلع محبوب نگر ( شاد نگر ) کے علاقہ فرخ نگر میں ایک علمی و عملی گھرانے میں ہوئی جہاں شب و روز دینی اذکار و اسلامی افکار سے مملو تھے ، آپ کا نام و نسب غلام نبی شاہ بن محمد ہارون بن محمد میراں ہے ۔ آپ کا سلسلہ نسب خلیفۃ المسلمین دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے عظیم الشان خاندان سے جا ملتا ہے اسی نسبت سے آپ ’’ فاروقی ‘‘ کہلاتے ہیں ۔ آپ کے جداعلی حاجی محمد شفیع قادری نے سات مرتبہ پیدل حج ادا فرمائے آپ کے والد گرامی محمد ہارون شاہ فارقی نہایت شفیق ، دیندار ، متقی ، پرہیزگار تھے اور آپ اپنے والد گرامی کی معیت کو نہیں پائے کیونکہ آپ کے تولد ہونے کے چالیس روز بعد ہی اس دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ آپ کی والدہ ماجدہ محترمہ سیدہ ہاجرہ بیگم بنت جناب سید محمد جہانگیر سادات گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں بھی عابدہ و زاہدہ ، متقیہ ، پرہیزگار تھیں ، انہوں نے والد ماجد کے گزر جانے کے بعد اپنی تمام اولاد کی پرورش بہترین طریقہ سے انجام دی ، انہیں نہ صرف عصری تعلیم بلکہ دینی تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ فرمائیں اور وہ خود بہت خوددار خاتون تھیں ، انہوں نے بغیر کسی کی مدد کے خود ہی فرخ نگر میں 18 ماہ تک صرف درختوں کے نیچے بغیر کسی معاوضہ کے ملت اسلامیہ کے بچوں کو دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ فرماتی رہیں ، ان ہی ایام میں ایک مرتبہ ادھر سے عالیجناب نصریار جنگ کا گزر ہوا ، جب انہوں نے اس طرح خالص کھلے میدان میں درخت کے نیچے بغیر مدرسہ کے کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات کو تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیکھا تو حیران رہ گئے اور حضرت قبلہ کی والدہ ماجدہ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تو والدہ ماجدہ نے غیر محرم سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا ، اس سے متاثر ہو کر اس زمانہ کے پانچ روپئے نذرانہ ماہانہ مقرر فرمایا ، حضرت قبلہ نے فرخ نگر میں ہی مہاراجہ مڈل اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور گریجویشن عثمانیہ یونیورسٹی سے حاصل کیا ، آپ وقتاً فوقتاً شہر حیدرآباد کی شہرہ آفاق یونیورسٹی ’’ جامعہ نظامیہ ‘’ کے بہترین اور قابل اساتذہ کرام اور دیگر علماء کرام کی صحبت بابرکت میں تشریف فرما ہو کر فیضیاب ہوتے رہتے تھے جن میں قابل قدر ہستیاں حضرت مولانا حافظ محمد الطاف حسین فاروقی ، حضرت محمد محبوب حسین فاروقی ، حضرت قاضی سید ابراہیم علی شاہ قادری ، قاضی سید یوسف علی شاہ قادری ، محترم ابوالفضل ، سید عباس انور ، محترمہ سید جہانگیر ، حضرت غلام نبی شاہ فارقی صاحب نے بھی سلف صالحین کے رشد و ہدایت کے اس تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے 1952 ء میں حضرت محدث دکن ابوالحسنات سید عبداللہ شاہ قادری مجددی سے براہ راست بیعت فرمائی اور 23 سال تک مسلسل محدث دکن کی مجلس بابرکت میں حاضر ہوتے اور حضرت قبلہ کی صحبت سے فیضیاب ہوتے رہے تربیت کے ذریعہ باطن کو منور کرنے سلسلہ نقشبندیہ میں بھی شامل ہوئے بعد میں حضرت قبلہ کے خلیفہ خاص پروفیسر محمد عبدالستار خان نقشبندی سابق صدعر شعبہ عربی عثمانیہ یونیورسٹی سے سلوک کے باقی مراحل طئے فرمائے 1391ھ میں حضرت کو بسلسلہ حضرت امام علی شاہ قادری بالاپور اور بسلسلہ حضرت حبیب علی شاہ چشتی کٹل منڈی سے شرف خلافت عطا ہوئی ہے ، یوں تو حضرت غلام نبی شاہ فاروقی نقشبندی قبلہ نے تقوی ، خشیت الہی ، صداقت ، عدالت ، احسان ، اخلاص و مروت کی طرف لوگوں کو راغب کیا اور طالبین کو معرفت حق عطا کی ، سینکڑوں مریدین و معتقدین آپ سے فیضیاب ہوتے ہیں ، آپ سے فیض حاصل کرنے والوں میں علمااکرام طلباء ڈاکٹرس ، وکلا ، انجینئرس سبھی شامل ہیں ۔ حضرت قبلہ نے اپنا خلف و خلیفہ اکبر جانشین حقیقی آپ کے صاحبزادے پروفیسر ڈاکٹر سراج الرحمن فاروقی نقشبندی اسوسی ایسٹ پروفیسر عثمانیہ ڈینٹل کالج حیدرآباد کو نامزد فرمایا ، حضرت کے خلیفہ ثانی دوسرے صاحبزادہ الحاج محمد سمیع الرحمن فاروقی صاحب ہیں ، مولانا ڈاکٹر محمد سراج الرحمن فاروقی نقشبندی صاحب اپنے والدین کریمین کے زیرسایہ پروان چڑھے آپ میں اپنے والد محترم کی طرح بدرجہ اتم دینی جذبہ موجود ہے ، دینی و تبلیغی کام کو دور حاضر کے جدید طریقوں سے آگے بڑھاتے رہے ہیں اور اب بھی شہر حیدرآباد ہی نہیں بلکہ مختلف شہر و اضلاع اور ملک کی محتلف ریاستوں میں پہنچ کر وہاں تبلیغ کا کام انجام دے رہے ہیں اور وہ ایک نہایت سنجیدہ خطیب اہلسنت و جماعت ہیں آپ کے فصیح و بلیغ خطابات کے ذریعہ کئی غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں جن میں ڈاکٹرس ، انجینئرس ، دانشوران شامل ہیں ۔ کسب معاش کیلئے حضرت قبلہ نے 15 مارچ 1950 کو دفتر زرعی مارکٹ کمیٹی ( مارکٹنگ گورنمنٹ آف آندھراپردیش ) شادنگر میں بحیثیت کلرک اپنی ملازمت کا آغاز فرمایا ، مسلسل 42 سال تک اسی محکمہ میں محبوب نگر میں ملازمت فرمائی پھر کلرک سے اعلی عہدہ سکریٹری تک ترقی کرتے ہوئے مورخہ 31 مارچ 1992 کو دفتر زراعت مارکٹ کمیٹی ( عثمان گنج حیدرآباد ) منتقل ہوئے بعدازاں اس عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے وظیفہ پر سبکدوش ہوئے ۔ آپ نے ملازمت کے دوران بھی اسلامی شعار اعمامہ شریف اور شیروانی کو ترک نہیں فرمایا ، حضرت قبلہ کے 5 صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں ہیں ۔ حضرت قبلہ کی ابتدا سے ہی یہ عادت تھی کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتابچہ چھپواتے ، اشتہارات چھپواتے جو اپنی کم تنخواہ کے باوجود بھی دینی جذبہ تھا ۔ داعی اسلام اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود کئی چھوٹی اور بڑی کتب تصنیف فرمائی ہیں ۔ حضرت قبلہ نے کتابیں ابتدا میں تحریر فرمائی تھیں وہ کتابیں مرکزی مکتبہ کل ہند مجلس اہلسنت و جماعت ، مینار بک ڈپو ، اسلامک سنٹر فار دعوۃ شریعت ریسرچ فاؤنڈیشن وغیرہ نے شائع کی ہے ۔ طباعت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے حضرت قبلہ کے خلف و خلیفہ جانشین حقیقی صاحبزادہ پروفیسر محمد سراج الرحمن فاروقی نقشبندی نے سن 2000 ء میں شاہ ایجوکیشنل سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا ، شاہ ایجوکیشنل سوسائٹی کے تحت حضرت قبلہ کی تمام کتابیں ، اشتہار ، پوسٹرس وغیرہ شائع ہوتے ہیں ۔ مرکزی مجلس اہلسنت و جماعت سے تین سال تک صدر کی حیثیت سے بحسن و خوبی اپنے فرائض انجام دیئے ۔ مولانا غلام نبی شاہ فاروقی نقشبندی کا کام اس میدان میں کار نہیں بلکہ کارنامہ ہے ان کی تالیفات تصنیفات و نشریات کا مجموعہ ایک کتب خانہ کی شکل احتیار کرچکا ہے ۔

حضرت قبلہ کی تصانیف : میلاد النبیﷺ ، دیدار رسول ﷺ ، ماں باپ کی عظمت ، معراج النبی ﷺ ، معجزات رسول ﷺ ، کھانے پینے اور سونے جاگنے کے آداب ، عیدالاضحی قربانی ، صحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہ کا عشق رسول ﷺ ، انبیاء علیہم السلام کے آثار مبارک ، عالمی غیر مسلم رہنماوں اور حکمرانوں کی نظر میں حضرت محمد مصطفے ﷺ ، نکاح کے احکام ، طلاق کے مسائل ، درود و سلام کے فضائل ، اہل اللہ کے خاص خاص سجدے ، گھوڑا ، جوڑا ، مسکرانا سنت ہے ، غیبت سے بچو ، بیمار کی عیادت ، تصنع کی مضرت ، خطبات حجتہ الوداع ، متفقہ عقیدہ وسیلہ ، و تبرک رائیں ، تجہیز وتکفین ، جمعہ کے احکام ، اسلامی کردار کے کرشمے ، رہبر نماز ، میدان قیامت ، کلک اوتار اور محمد ﷺ ، شریعت محمدیﷺ ، اسلام کیا ہے ؟ ، اہلسنت و الجماعت کے اعلی عقائد ، مسلمان تاجر کیسا ہوتا ہے ؟ ، تعریف و تعلیمات سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ ، اسلام میں انسانی ہمدردی اور خدمت خلق ، بچوں کیلئے مکالمات اور تقریریں ، مسلمان بچوں کیلئے بنیادی اسلامی تعلیمات ، انسانی ہمدردی اور خدمت خلق شامل ہیں ۔