داعش کو کچلنے ’’سُنّی لشکر‘‘ بنانے کی تجویز

بغداد۔ 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی کانگریس کے دو سرکردہ ارکان نے تجویز پیش کی ہے کہ شام اور عراق سمیت دنیا کے دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تنظیم ‘داعش’ کی سرکوبی کے لیے امریکی فوج کے ساتھ ساتھ کم سے کم ایک لاکھ سْنی جنگجوؤں کا ایک لشکر تیار کیا جائے جو دولت اسلامیہ نامی اس انتہا پسند گروہ کے خلاف جنگ میں معاونت کرے۔ ایوان نمائندگان کے دو ارکان جان مکین اور لینڈسی گراھام نے دورہ عراق کے موقع پر بغداد میں ایک نیوز بریفنگ دوران یہ تجویز پیش کی اور کہا کہ امریکا سے باہر کے سنی مسلمان جنگجوئوں کا ایک لشکر تیار کیا جائے جس میں کم سے کم ایک لاکھ جنگجو شامل ہوں۔ انہیں شام اور عراق میں سرگرم “داعش” کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جائے۔ جان مکین کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ سنی مسلمانوں کا لشکرتیار کرنا کوئی مشکل نہیں۔ یہ کام تنہا مصر بھی انجام دے سکتا ہے۔ خیال رہے کہ جان مکین ایوان نمائدگان میں مسلح افواج سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین جب کہ لینڈسی گراہام اس کمیٹی کے رکن ہیں۔ ان دونوں امریکی سیاست دانوں نے داعش کے خلاف اپنی حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے حکومتی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو شکست سے دوچار کرنے میں ناکامی کی ذمہ داری امریکی حکومت پربھی عاید ہوتی ہے کیونکہ واشنگٹن نے وہ اقدامات نہیں کیے جو داعش کا قلع قمع کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔ جان مکین کا کہنا تھا کہ امریکہ نے داعش کے خلاف زیادہ سے زیاد فضائی حملوں تک اپنی پالیسی محدود رکھی یا امریکی فوج کی نگرانی میں محدود سے شامی گروپ کو عسکری تربیت فراہم کی گئی ہے۔