داعش کو عراقی وزیراعظم کا انتباہ

بغداد ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) عراق کی افواج اسلامی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے آخری گڑھ موصل کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے اور عراقی وزیراعظم نے دولتِ اسلامیہ سے کہا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔ وزیراعظم حیدر العبادی نے سرکاری ٹی وی پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے پاس اب اور کوئی راستہ نہیں ہے، انھیں یا ہتھیار ڈالنے ہوں گے یا مرنا ہوگا۔عراقی فوج موصل کی مشرقی حد سے تقریباً ایک کلومیٹر دور ہے اور شہر میں داخل ہونے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے جنوب سے بھی عراقی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم داعش کے گرد گھیرا تنگ کر دیں گے اور انشااللہ سانپ کا سر بھی کاٹ دیں گے۔ ان کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔حیدر العبادی عراقی فوج کے کمانڈر ان چیف بھی ہیں۔
پیر کے روز فوج کی پیش قدمی کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے بتایا کہ دولتِ اسلامیہ نے فوجی قافلے کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا تھا۔عراقی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے موصل کے قریب متعدد دیہات قبضے میں لے لیے ہیں۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ موصل پر قبضہ کرنے کا آخری آپریشن کب شروع کیا جائے گا۔ شہر میں دولتِ اسلامیہ کی مزاحمت بڑھ رہی ہے۔موصل عراق میں دولتِ اسلامیہ کا آخری گڑھ ہے اور اس کے شدت پسندوں نے 2014 میں شہر پر قبضہ کیا تھا۔موصل میں ہی دولت اسلامیہ کے رہنما ابو بکر البغدادی نے عراق اور شام میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں خلافت کا اعلان کیا تھا۔موصل کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کروانے کے لیے منصوبہ بندی کئی ماہ سے جاری تھی اور گذشتہ ہفتے عراقی توپ خانوں نے موصل پر گولہ باری کا آغاز کیا۔ جس کے ساتھ ہی اس جنگ کا آغاز ہوگیا۔عراقی اور اتحادی افواج اور کرد پیشمرگاہ کے 30 ہزار جوان اس کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔موصل میں کارروائی کے آغاز پر اقوامِ متحدہ نے شہر میں محصور 15 لاکھ افراد کے تحفظ کے حوالے سے ‘شدید خدشات’ کا اظہار کیا ہے۔عراقی حکام کا کہنا ہے کہ موصل پر عراقی افواج کا دوبارہ قبضہ ہونا درحقیقت عراق میں دولتِ اسلامیہ کی مکمل شکست کے مترادف ہوگا۔