داعش میںشمولیت کے بعد واپس نوجوان عارف این آئی اے تحویل میں

ممبئی 29 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے آج آئی ایس آئی ایس میں شامل ہوکر واپس ہونے والے نوجوان عراف مجید کو 8 ڈسمبر تک این آئی اے کی تحویل میں دیدیا ہے ۔ عدالت نے اس تاثر کا اظہار کیا کہ اس نوجوان کی تحویل میں تفتیش ضروری ہے ۔ این آئی اے نے عدالت سے کہا تھا کہ ایجنسی مجید کی داعش میں شمولیت سے لے کر داعش کے ساتھ جنگ تک کی سازش کو بے نقاب کرنا چاہتی ہے ۔ ایجنسی نے خصوصی جج پی آر دیشمکھ سے یہ بھی کہا کہ تین دوسرے نوجوان بھی مجید کے ساتھ اس تنظیم میں شامل ہوئے تھے جنہیں مفرور قرار دیا گیا ہے ۔ ایجنسی نے کہا کہ وہ یہ بھی پتہ چلانا چاہتی ہے کہ مجید نے آئی ایس آئی ایس کی فوج میں شمولیت سے قبل کس طرح کی تربیت حاصل کی تھی ۔ عدالت میں جج کے سوال کرنے پر مجید نے اپنا نام بتایا ۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ آیا اسے این آئی اے سے کوئی شکایت ہے اس نے نفی میں جواب دیا ۔ 23 سالہ عارف مجید کل ہی ممبئی پہونچا تھا جسے فوری حراست میں لے لیا گیا تھا ۔ اس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اور این آئی اے اس کی تحقیقات کر رہی ہے ۔ پولیس کے بموجب چار نوجوان 23 مئی کو بغداد راونہ ہوئے تھے تاکہ وہاں مقامات مقدسہ کی زیارت کرسکیں۔ تاہم دوسرے دن عارف نے بغداد سے اپنے افراد خاندان کو فون کیا اور انہیں مطلع کئے بغیر روانہ ہونے پر معذرت کی تھی ۔ ہندوستان واپسی کے بعد اس گروپ کے دوسرے زائرین نے پولیس کو بتایا تھاک ہ عارف ‘ فہد ‘ امید اور شاہین نے وہاں پہونچتے ہی فلوجہ روانگی کیلئے ٹیکسی حاصل کی تھی ۔ فلوجہ عراق میں تخریب کاری کا مرکز ہے ۔ 26 اگسٹ کو شاہین ٹنکی نے عارف کے افراد خاندان کو فون کرکے اطلاع دی تھی کہ ان کا فرزند شہید ہوگیا ہے ۔ وہ شام میں داعش کے ساتھ لڑتے ہوئے فوت ہوچکا ہے ۔ دوسرے دن اس کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی تھی ۔