داؤد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کی تردید

’’ہم ہندوستانی حکام کو متعدد مرتبہ مطلع کرچکے ہیں وہ یہاں نہیں ہے ‘‘: پاکستان
اسلام آباد۔ 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج کہا کہ مفرور انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم اس ملک میں نہیں ہے۔ ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ اس کو انتہائی شدت سے مطلوب یہ دہشت گرد پڑوسی ملک میں مقیم ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم عالم نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’ہندوستانی حکام کو ہم بار بار مطلع کرچکے ہیں کہ داؤد ابراہیم پاکستان میں نہیں ہے‘‘۔ اس سوال پر کہ آیا داؤد ابراہیم پہلے کبھی پاکستان میں رہا ہے، انہوں نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ ماضی میں بھی اٹھایا جاچکا ہے۔ ہم نے پتہ چلایا اور کہا کہ وہ یہاں نہیں ہے۔

نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہا تھا کہ ’’ہماری معلومات کے مطابق داؤد ابراہیم پاکستان میں ہے‘‘۔ 1993ء کے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں سے متعلق متعدد مقدمات میں ہندوستانی سکیورٹی اداروں کو شدت سے مطلوب داؤد ابراہیم کے اتہ پتہ کے بارے میں ایک سوال پر شنڈے نے کہا تھا کہ ’’داخلی سلامتی پر تبادلہ خیال کے لئے گزشتہ سال جب میں امریکہ روانہ ہوا تھا، میں نے اٹارنی جنرل سے ملاقات کی تھی جو ایف بی آئی کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ میں نے ان سے بات چیت کی تھی اور ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ داؤد کے بارے میں ہم ایک دوسرے کے پاس موجود تمام معلومات کا تبادلہ کریں گے۔ ہم نے مشترکہ مساعی کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا‘‘۔ داؤد ابراہیم جو کئی غیرقانونی کاروبار چلایا کرتا ہے۔

1993ء کے ممبئی بم دھماکوں کے بعد انتہائی مطلوب ترین دہشت گرد کی حیثیت سے ابھرا تھا جس پر یہ دھماکے کرنے اور اس مقصد سے مالیہ فراہم کرنے کے الزامات بھی ہیں۔ اس کے خلاف انٹرپول کی ریڈ کارنر نوٹس بھی زیرتصفیہ ہے۔ امریکہ کے مطابق داؤد کے دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے قریبی تعلقات بھی ہیں جس کے نتیجہ میں امریکہ نے اس کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا تھا اور دنیا بھر میں داؤد ابراہیم کے اثاثے منجمد کرنے اور اس کی سرگرمیوں کے خاتمے کی ایک کوشش کے طور پر اس مسئلہ کو اقوام متحدہ سے رجوع کیا تھا۔ واضح رہے کہ ہندوستانی سکیورٹی اداروں نے گزشتہ دو سال کے دوران کئی مطلوب دہشت گردوں کو واپس لایا ہے ان میں سید ذبیح الدین انصاری عرف ابو جندال، فصیح محمود عرف فصیح محمد، عبدالکریم تونڈا اور یٰسین بھٹکل بھی شامل ہیں جن پر ممبئی دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔