خوشگوار تعلقات کی خواہش پر جوابی خیرسگالی عدم موجود

اسلام آباد ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی اپنے پڑوسی ہندوستان کے ساتھ اچھے پڑوسی جیسے تعلقات کی مخلصانہ خواہش پر ہندوستان کی جانب سے جوابی خیرسگالی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ باہمی تعلقات ’’معمولی‘‘ مسئلہ کی بناء پر تعطل کا شکار ہے۔ نواز شریف سعودی گزٹ کو اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کے موقع پر انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کا غیرمعمولی فیصلہ اسی لئے کیا گیا تھا کہ جوابی خیرسگالی کا مظاہرہ کیا جائے گا لیکن ہندوستان نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پورے خلوص کے ساتھ چاہتے تھے کہ ہندوستان سے خوشگوار دوستانہ تعلقات میں یپشرفت کی جائے اور جہاں بھی ضروری ہو وہ اپنے دوراقتدار میں اس میں دخل اندازی کریں۔ انہوں نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاہم ہندوستان نے جوابی خیرسگالی کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ یکطرفہ طور پر کمزور بہانوں کی بناء پر باہمی مذاکرات معطل کردیئے۔ وہ کشمیری علحدگی پسندوں سے پاکستانی ہائی کمشنر کی ملاقات کا حوالہ دے رہے تھے، جس کی بنیاد پر ہندوستان نے معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت معطل کردی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔ اگر اس کی یکسوئی ہوجائے تو دونوں ممالک کے تعلقات خوشگوار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی اصولوں کی بنیاد پر ہے کہ اس مسئلہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں اور آرزوؤں کے مطابق یکسوئی ہونی چاہئے۔ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات معمول پر لانے کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے۔