خواتین وکلاء مردوخواتین دونوں کی نمائندگی کی اہل

سعودی عرب میں پہلی خاتون وکیل الزہران کے دفتر کا افتتاح
ریاض ، 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں کسی خاتون وکیل کا پہلا دفتر کھل گیا ہے اور یہ اعزاز پانے والی خاتون بیان الزہران ہیں جنھیں دوماہ قبل تین دیگر خواتین کے ساتھ سعودی مملکت میں پیشہ وکالت کا لائسنس جاری کیا گیا تھا۔ الزہران نے جمعرات کو اپنے دفتر کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ’’ہماری سرگرمی صرف خواتین کے کیسوں تک محدود نہیں ہے۔ سعودی عرب کا وکالتی نظام مردوخواتین سے مساویانہ سلوک کا حامل ہے اور ایک وکیل دونوں صنفوں کی نمائندگی کرسکتا ہے‘‘۔ انھوں نے بتایا کہ’’ان کے دفتر نے حال ہی میں افراد اور کمپنیوں دونوں کے متعدد کیس حاصل کیے ہیں‘‘۔انھوں نے اس ضمن میں سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی حمایت کا شکریہ ادا کیا

اور کہا کہ ہمیں وکلاء اور خواتین کی حیثیت میں مستقل طور پر وہی کرنا چاہیے جو سعودی خواتین کیلئے بہتر ہے۔ الزہران نے اپنے دفتر کے افتتاح پر سماجی ردعمل کو ’خوبصورت‘ قراردیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ان کے ٹویٹر صفحے پر انھیں مبارکباد کے سیکڑوں پیغامات موصول ہوئے ہیں اور 6 اکتوبر کے بعد انھیں ہرطرف سے مثبت ردعمل ہی ملا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ عدالتوں کے اندر بھی جج صاحبان اور عملے کی جانب سے ان کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔الزہران نے اس سے پہلے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’لائسنس ہمارا حق تھا لیکن یہ قانونی نظام کی دفعہ 3 کے تحت وضع کردہ شرائط کے اطلاق کے بغیر ہمیں نہیں مل سکتا تھا‘‘۔ انھوں نے بتایا کہ لائسنس کے حصول سے ہی عامل وکلاء کے رجسٹرار کے ہاں انھیں تسلیم کیا جاسکتا ہے۔