خبروں کی اہمیت اور اردو اخبارات

شیخ فہیم اللہ
متمدن ممالک میں اخبار بینی کو بھی زندگی کا ایک لوازمہ سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں آج کل اخبار پڑھنے کا شوق بڑھ رہا ہے ، لیکن اردو اخبارات میں پبلک کے مذاق کا لحاظ کیا جاتا ہے اور خبروں کی ترتیب میں موزونیت کا خیال رکھا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اردو اخبارات کی اشاعت کا دائرہ دوسرے ملکی زبانوں کے اخبارات کے مقابلہ  میں بہت ہی محدود ہے ۔
پہلے یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ خبر کس کو کہتے ہیں اور اس کی تعریف کیا ہوسکتی ہے ۔ خبر کی تعریف یوں ہے کہ (۱) خبر وہ ہے جس سے ناظرین واقف ہونا چاہئیں (۲)خبر وہ ہے جس سے بہت سے لوگ واقف ہونا چاہیں ۔ اس میں صحت و اعتبار کی قید نہ پائی جائے (۳)خبر ان واقعات کا اظہار ہے جو زیادہ لوگوں کی دلچسپی کا باعث ہو (۴)خبر وہ ہے جس کے بارے میں زیادہ تر لوگ گفتگو کریں (۵)خبر ان واقعات ، اسرار  ،خیالات و آراء وغیرہ  کی وقتی معلومات ہیں جن سے ناظرین دلچسپی رکھتے ہیں (۶)خبر واقعات ہیں یعنی ایسے واقعات جن کے نتائج برے اور جن کی نسبت تردید کرنی پڑے (۷)خبر کسی واقعہ کا ضروری اظہار یا انسانی دلچسپی کا موضوع ہے یعنی وہ چیز جس کا تعلق انسانی معاشرے سے ہو جس کا اثر انسان کے رنج و راحت کا باعث ہو (۸)خبر کی کسوٹی پبلک ہے ۔ اس کی قدر و قیمت عوام کے مذاق و دلچسپی پر  منحصر ہے (۹)خبر میں وہ تمام وقتی و ہنگامی باتیں داخل ہیں جو ہمہ گیر ہوں اور اہم ترین خبر وہ ہے جس میں عوام کا معتدبہ حصہ دلچسپی لے  ۔

اسی طرح خبروں میں ایسی باتیں ہوتی ہیں جن کو سب لوگ جاننا چاہتے ہیں ۔ لیکن ان کو شائع نہیں کیا جاسکتا ۔ ممکن ہے ان میں کچھ غلط ہوں اور کچھ معاشرے کے مفاد کے خلاف ہوں ۔ ممکن ہے کچھ ملک و قوم اور حکومت کے حق میں ہوں  ۔صحافت میں خبر کی ضرورت یوں معنی رکھتی ہے کہ یہ وقتی معلومات ہیں جن سے زیادہ تر لوگ دلچسپی حاصل کرکے واقفیت ناظرین کے حق میں انفرادی اور سماجی زندگی کے فلاح و بہبود کیلئے مفید ثابت ہو ۔ یہ صرف اور صرف ایڈیٹر کی قابلیت پر منحصر ہے جیسے قابل ایڈیٹر روکھی اور خشک بات کو دلچسپ بنا کر پیش کرسکتا ہے ، جس سے قارئین کی بڑی تعداد لطف اندوز ہوسکتی ہے ۔
ہر اخبار کے اداریہ کا یہ اصول ہونا چاہئے کہ حتی الامکان اپنے قارئین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کے ذوق طبع کا خیال رکھے اور خبروں کی فراہمی کی وقت ان کی اہمیت کا بھی اندازہ کرنا چاہئے ۔ آیا وہ خبریں وقتیہ ہیں یا پھر ان کو کتنے لوگ پڑھیں گے ۔ یا پھر ان کی اہمیت ملکی ہے یا غیر ملکی اور پھر ان سب کا تعلق ناظرین کی انفرادی اور سماجی زندگی سے ہے ۔ یا حکومت سے اگر اس طرح ان کو علمی صورت میں پیش کیا جائے تو ناظرین لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور ان کی اشاعت میں بڑی مقبولیت پیدا کرے گی ۔ اور یہ قارئین کے معتدبہ حصہ سے ہے ۔ اخبار کی اشاعت میں مدیران کو سلیقہ سے ترتیب دے کر اپنے پرچے کو دلچسپ بنانے کی کوشش کرے تو وہ اپنے کاروبار میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ تجربہ اور مشاہدہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ناظرین اخبار کو عموماً مندرجہ ذیل نوعیت کی خبروں میں کسی نہ کسی خبر سے ضرور دلچسپی ہوتی ہے ۔ اور وہ اس قسم کی خبروں کو بڑے شوق سے پڑھتے ہیں ۔
آویزش : آدمی کو ہر مقابلے میں خواہ اس میں حیوانی قوت کا مظاہرہ ہو، اس میں نمایاں یا کمال و قابلیت کا بڑا لطف ہوتا ہے ۔ اس لحاظ سے مارپیٹ ، دنگا ، فساد اور جنگ و جدال وغیرہ کی خبریں بڑی دلچسپی سے پڑھی جاتی ہیں ۔

۲ ۔ عشق و محبت : یہ نظری بات ہے کہ عشق و محبت کے افسانے ، محبت کی داستان یا اسی قسم کے دوسرے مظاہرے انسان کو بہت بھاتے ہیں اس سے بچے ، بڑے سبھی لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
۳ ۔ خفیہ و پراسرار : راز معلوم کرنے کیلئے ہر شخص بے چین رہتا ہے جو چیزیں راز میں ہوتی ہیں انسان انھیں جاننے کی تیزی سے خواہش کرتا ہے ۔ لہذا جو خبریں جس قدر سنسنی خیز ہوں گی وہ اتنی ہی شوق سے پڑھی جائیں گی ۔
۴ ۔ جوانمردی کا کام : انسان کی جوانمردی کا ثبوت ہے کہ اس سے روئے زمین پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کی مشکلات پر قابو پانا ، حیرت انگیز باتوں کا تجزیہ کرنا وغیرہ ایسی باتیں جن کی خبریں اہم سمجھی جاتی ہیں ۔
۵ ۔ ناممکن اور ناگہانی واقعات : روزمرہ کی باتوں سے تو ہمیں اکثر سابقہ پڑتا ہے لیکن اس میں ہمارے لئے کوئی دلکشی نہیں ہوتی ہے ۔ برخلاف اس کے اگر کوئی ناممکن یا ناگہانی واقعہ یا حادثہ ہوجائے تو عرصہ تک اس کا تذکرہ کیا جاتا ہے ۔ جس ملک میں آئے دن زلزلے آتے ہیں وہاں یہ معمولی سی بات ہے لیکن جہاں نہیں آتے وہاں اگر بھونچال آجائے تو یہ خبر اہم سمجھی جاتی ہے ۔ اسی طرح اچانک کوئی واقعہ ہوجائے مثلاً ڈاکہ پڑجائے یا قتل ہوجائے یا اس قسم کی کوئی بات غیر معمولی طور پر پیش آجائے تو اس کو اہمیت دی جاتی ہے ۔
۶ ۔ آدمی : آدمی سماج کی جان ہے  ۔ وہ اپنے دوست احباب اور سماج کے افراد ، آدمی بنی نوع انسان سے تعلق رکھنے والی باتوں کو شوق سے پڑھتا ہے  ۔انسان کے دکھ ، سکھ سے متعلق باتیں ہیں اس لئے اچھی لگتی ہیں کہ ان کا رشتہ ہماری اپنی زندگی سے بھی ہوتا ہے ۔ افسانہ ، ناول ، ڈرامہ وغیرہ سے ہم اسی لئے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں کہ اس کے اشخاص یا افراد بھی ہماری ہی طرح چلتے پھرتے ہیں اس قسم کی انسانی زندگی سے تعلق رکھنی والی خبریں اہم سمجھی جاتی ہیں ۔
۷ ۔ بچے : بچوں سے سب ہی کو محبت ہوتی ہے ۔ ان کی باتیں اور ان کا چلنا پھرنا کس کو پسند نہیں آتا ۔ اگر بچے کوئی ایسا جرم کربیٹھتے ہیں جس کی ان سے توقع نہیں ہوتو ایسی خبریں اہم سمجھی جاتی ہیں ۔ قتل میں بچوں کا بیان ، تلاش گمشدہ ، بچوں کی خبریں ، کارآمد سمجھی جاتی ہیں ۔
۸ ۔ کھیل اور تماشے : کھیل ، سنیما ، تھیٹر اور مقابلے وغیرہ ایسے موضوع ہیں جن کے پڑھنے کیلئے زیادہ تر لوگ خواہش مند رہتے ہیں ۔ اسی طرح شکار کے قصے بڑی دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں ۔ ان کے علاوہ خبر کی اہمیت و شہرت کی جانچ اور طریقے پر بھی ہوسکتی ہے ۔ مقامی خبریں ، مقامی لوگوں کیلئے اہمیت رکھتی ہیں  ۔غیر ملکی خبروں میں خطرناک واقعات جن کا اثر دوسروں پر پڑسکتا ہے مثلاً آگ لگنا ، جہاز کا ڈوبنا ، جن سے مال و جان کے نقصان عظیم کا اندیشہ ہے ۔ لوگ غور سے پڑھتے ہیں ، غیر ملی کارنامہ مثلاً دنیا کے کسی گوشہ میں ایسا کام ہونا جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے بہترین ہو سب لوگ اس کے بارے میں جاننے کے خواہش مند رہتے ہیں ۔ اس کے سوا دنیا کے ایسے واقعات جن کے ظہور سے آج نہیں تو کل اور لوگوں کیلئے رنج یا راحت کے سامان مہیا ہوسکتے ہیں ۔
اردو صحافت دوسری ملکی زبانوں کی صحافت کے مقابلے میں بہت  اصلاح کی محتاج ہے ۔ اردو زبان سارے ہندوستان کی ملکی و قومی زبان کا درجہ حاصل کرنے کیلئے اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ اردو والے سب سے پہلے اپنی اردو صحافت کی اصلاح کرکے ترقی کے زینہ پر گامزن ہوں اور دوسری ملکی زبانوں کی صحافت سے اپنا پلہ بھاری رکھیں ۔ اردو صحافت کی بدولت دلچسپ خبروں اور مفید معلومات کے ذریعہ اردو زبان کی مقبولیت و ہمہ گیری وسعت پیدا کریں ۔ کسی زبان کی توسیع و اشاعت کیلئے عمدہ صحافت سے بڑھ کر اور کوئی ذریعہ نہیں ۔ہندی زبان کی ترقی کا یہی راز ہے کہ اس کے سرگرم خدمت گزار اور ہندی زبان کی صحافت کے ذریعہ دوسری قوموں کو اپنی طرف راغب کررہے ہیں ۔