خانگی دواخانوں ، کالجس اور رہائشی ہوٹلس پر محکمہ انکم ٹیکس کی نظر

حیدرآباد۔یکم ۔ڈسمبر ( سیاست نیوز) خانگی دواخانے ‘ کالجس اور رہائشی ہوٹلس اب محکمہ انکم ٹیکس کے نشانہ پر ہیں اور محکمہ انکم ٹیکس نے ان اداروں کو انکم ٹیکس قوانین کی دفعہ 131کے تحت نوٹسوں کی اجرائی شروع کردی ہے۔ حکومت کی جانب سے 8نومبر کو بڑی کرنسی نوٹ کی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد غیر محسوب کرنسی کو محسوب بنانے کی کوشش کرنے والوں نے ان اداروں کا سہارا لینا شروع کردیا ہے اس بات کی اطلاعات اور توثیق کے بعد محکمہ انکم ٹیکس نے دواخانوں ‘ کالجس اور ہوٹل مالکین کو نوٹسوں کی اجرائی کا عمل شروع کردیا ہے ۔ محکمہ انکم ٹیکس کے اعلی عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت ہند کی جانب سے کرنسی کی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد خانگی ہاسپٹلس ‘ کالجس اور ہوٹلس کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رقومات پر خصوصی نظر رکھی جا رہی تھی اور جب یہ بات سامنے آئی کہ ان اداروں کی جانب سے غیر محسوب کرنسی بینک کھاتو ںمیںمحسوب کرنسی کے طور پر جمع کروائی جانے لگی تو اس امر کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ تحقیقات میں یہ بات کا علم ہوا کہ ملک کے کئی خانگی دواخانے اور کالجس نے کروڑہا روپئے اپنے کھاتوں میں جمع کروانے شروع کردیئے ہیںاور یہ ادعا کیا جارہا ہے کہ یہ محسوب آمدنی ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس کے عہدیداروں نے بتایا کہ ان اداروں کے دوسرے اور تیسرے سہ ماہی کھاتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔بتایا جاتا ہے کہ خانگی دواخانوں میں جہاں منسوخ کرنسی نہیں لی گئی ہے ان دواخانوں کی جانب سے کروڑہا روپئے منسوخ کرنسی کھاتوں میں جمع کروائی جانے لگی ہے اور یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ کرنسی دواخانہ میں شریک 95فیصد مریضوں سے وصول کردہ ہے لیکن محکمہ انکم ٹیکس کا کہنا ہے کہ ان دواخانوں میں مریضوں کی اوسط تعداد میڈیکل کونسل آف انڈیا سے طلب کرتے ہوئے حقائق کا پتہ لگایا جائے گا کہ آیا کیا واقعی ان دواخانوں میں اتنے مریض شریک ہوتے ہیں علاوہ ازیں دواخانہ کے انتظامیہ کو شریک مریضوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی جائے گی کیونکہ خانگی دواخانوں نے مریضوں سے منسوخ کرنسی وصول ہی نہیں کی ہے تو پھر وہ کس کی دولت کو اپنے کھاتوں میں جمع کروارہے ہیں؟ ذرائع کے بموجب خانگی دواخانوں میں سیاسی قائدین کی دولت کو محسوب کرنسی میں تبدیل کرنے کیلئے دواخانہ انتظامیہ نے مریضوں سے منسوخ کرنسی قبول نہیں کی ہے۔ اسی طرح جن کالجس میں کالج انتظامیہ نے گذشتہ برسوں کے دوران 20لاکھ روپئے بھی اپنے کھاتوں میں جمع نہیں کروائے ہیں ان کالجس میں اب کروڑوں روپئے جمع کئے جانے لگے ہیں جس کے سبب خانگی کالجس بھی