حیدرآبادی تہذیب اقدار و روایات کا تحفظ بھی صحافت کی ذمہ داری

باقر مرزا کی کتاب’’شہر میں کیا نہیں تھا‘‘ کی رسم اجراء تقریب سے جناب زاہد علی خان کاخطاب

حیدرآباد ۔30 ۔ اپریل (پریس نوٹ) جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ حیدرآبادی تہذیب اور اقدار کے تحفظ کی ذمہ داری صحافت پر بھی عائد ہوتی ہے ۔ آج شہر کے بازاروں میں رت جگے اور سڑکوں پر کھانے پینے کا جو ماحول پیدا ہوا ہے وہ ہماری تہذیب کے منافی ہے ۔ جناب زاہد علی خان میڈیا پلس آڈیٹوریم میں جناب باقر مرزا آئی آئی ایس‘ ریٹائرڈ جائنٹ ڈائرکٹر نیوز کے مضامین کے مجموعہ ’شہر میں کیا نہیں تھا ‘کی تقریب رسم رونمائی سے مخاطب تھے جس کا اہتمام میڈیا پلس اور گواہ ویکلی نے کیا تھا ۔ محترمہ پروفیسر فاطمہ بیگم پروین سابق وائس پرنسپال آرٹس کالج عثمانیہ یونیورسٹی نے صدارت کی ‘ جناب رحیم الدین انصاری چیرمین اردو اکیڈیمی تلنگانہ مہمان خصوصی تھے ‘ جبکہ شہ نشین پر پروفیسر فضل اللہ مکرم ‘ پروفیسر عقیل ہاشمی ‘ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز ‘ مسٹر ٹی وی کے ریڈی آئی آئی ایس ‘ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل وزارت اطلاعات و نشریات تلنگانہ و آندھراپردیش ‘ موجود تھے ۔ ڈاکٹر شجاعت علی راشد نے فرائض نظامت انجام دیئے ‘ سید خالد شہباز نے مصنف کا تعارف پیش کیا ۔ جناب زاہد علی خان نے صحافتی اقدار وروایات اور اصولوں پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور کہا کہ سیاست کی کامیابی کا راز انتظامیہ کی دلچسپی ‘ چوکسی ‘ قارئین کی نبض شناسی اور سماج کے تئیں احساس ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے اس بات پر مسرت اور طمانیت کا اظہار کیا کہ جناب عابد علی خان نے اپنے قارئین کے ساتھ ساتھ اپنے اسٹاف سے جو رشتہ قائم رکھا اسے انہوں (زاہد علی خان ) نے برقرار رکھا اور عامر علی خان ان ہی کے نقش قدم پر گامزن ہیں ۔ انہوں نے باقر مرزا کو خراج تحسین ادا کیا جنہوں نے سیاست سے اپنے رشتہ کو فاصلوں کے باوجود برقرار رکھا ۔انہوں نے ان کی سادگی ‘ انکساری کی بھی تعریف کی اور مبارکباد پیش کی کہ سیاست کے لئے لکھے گئے مضـامین کا مجموعہ کی اشاعت عمل میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باقر مرزا اردو اکیڈیمی کے ایوارڈ برائے صحافت کے مستحق ہیں ۔ جناب رحیم الدین انصاری نے اپنے مختصر خطاب میں باقر مرزا کی خدمات کا اعتراف کیا ۔ پروفیسر عقیل ہاشمی جنہوں نے اس کتاب کا مقدمہ لکھا ہے کہا کہ باقر مرزا کا اسلوب منفرد اور سادگی سے پرکار ہے ۔ پروفیسر فضل اللہ مکرم نے کہا کہ باقر مرزا اپنی تحریروں کے آئینہ میں ہمہ پہلو شخصیت نظر آتے ہیں ۔ ان کے مضامین سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ہر فن مولا صحافی ہیں ۔انہوں نے سیاست کی جانب سے صحافت پر ڈپلومہ کورس شروع کرنے کی خواہش کی تاکہ نوجوان صحافیوں کو عملی تربیت مل سکے ۔ مسٹر ٹی وی کے ریڈی نے باقر مرزا کو ایک اچھا نیک انسان قراردیا اور کہا کہ وہ کئی ایوارڈس کے مستحق ہیں ۔ باقر مرزا نے اپنی تقریر میں اپنے صحافتی کیرئیر اور سرکاری ملازمت کے د وران پیش آنے والے واقعات ‘ سیاست سے وابستگی ‘ جناب عابد علی خان ‘ جناب محبوب حسین جگر مرحوم کی شفقتوں جناب زاہد علی خان کی محبتوں کا ذکر کیا ۔ڈاکٹر فاضل حسین پرویزنے خیر مقدم کیا ‘۔پروفیسر فاطمہ بیگم پروین نے باقرمرزا کی شخصیت کا ان کے مضامین کے پس منظر میں جائزہ لیا ۔اس تقریب میں اسلم فرشوری ‘ ڈاکٹر اقبال جاوید ‘ منور علی مختصر ‘جلال الدین اکبر ‘ ڈاکٹر جاوید کمال ‘ذکی جمال ‘ اکبر علی احسن‘ ریاض احمد، عابد صدیقی، احمد صدیقی مکیش کے علاوہ آل انڈیا ریڈیو ‘ پی آئی بی اور مختلف صحافتی اداروں سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ڈاکٹر شجاعت علی راشد نے شکریہ ادا کیا ۔