حیدرآباد کے کئی ہاسپٹلس کے سیلرس کا غلط استعمال۔ مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ ، جی ایچ ایم سی کی عدم توجہ

حیدرآباد۔ 31اکٹوبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے کئی ہاسپٹلس میں سیلر کے غلط استعمال کے باوجود محکمہ ٔ فائر سیفٹی یامجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کوئی کاروائی نہ کیا جانا دونوں محکموں اور کارپوریٹ ہاسپٹل کے درمیان تال میل و تعلقات کے شبہات کو تقویت دیتا ہے۔ قوانین کے اعتبار سے ہاسپٹل کی عمارت میں سیلر کا استعمال صرف پارکنگ کیلئے کیا جا سکتا ہے جبکہ کسی ہاسپٹلس ایسے ہیں جہاں سیلر میں نہ صرف کینٹین چلائی جا رہی ہیں بلکہ ہاسپٹل کے سیلرس آکسیجن سیلینڈرس کے گودام بنے ہوئے ہیں ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے 700سے زائد ایسے ہاسپٹلس و نرسنگ ہومس موجود ہیں جہاں شریک مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے اور کسی ہنگامی صورتحال میں مریضوں کا دواخانہ سے تخلیہ انتہائی مشکل ہونے کا خدشہ ہے۔ شہر حیدرآباد میں عام طور پر کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے تو اسی وقت متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے کاروائی کا عمل شروع کیا جاتا ہے لیکن اس کے بعد بتدریج اس مسئلہ کو نظرانداز کیا جانے لگتا ہے اور دوبارہ من مانی سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ شہر میں موجود دواخانوں و نرسنگ ہومس کے متعلق ایک سروے کے مطابق آتش فرو آلات کی عدم موجودگی یا غیر کارکرد آلات کا ہونا عام بات ہے اسی طرح کارپوریٹ ہاسپٹلس جو کہ پارکنگ کیلئے سیلر تعمیر کرتے ہیں ان میں کینٹین یا آکسیجن سیلنڈرس کا گودام اور برقی نظام نصب کرنے لگے ہیں جو کہ شریک دواخانہ مریضوں کی زندگی سے کھلواڑ کے مترادف ہے اگر کہیں کوئی ہنگامی حالات پیدا ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں فوری حالات پر قابو پانا ضروری ہوتا ہے لیکن پارکنگ کیلئے مختص جگہوں پر ایسی سرگرمیاں جاری رہیں تو حالات پر قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ہے ۔دواخانوں میں فائر سیفٹی کے عمل کا جائزہ لینے اور انہیں اجازت کی فراہمی سے قبل مکمل آتش فرو آلات کی موجودگی کی تصدیق کا عمل انجام دینے کیلئے کمیٹی موجود ہے اس کے باجود دواخانوں میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے سہولتیں نہ ہونے کے باجود انہیں اجازت نامے کیسے مل جاتے ہیں اس سے سب واقف ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی جاتی بلکہ ان امور کو نظرانداز کرتے ہوئے شہریوں بالخصوص مریضوں کی زندگیوں کو خطرات میں مبتلاء کیا جا رہا ہے۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب کارپوریٹ ہاسپٹلس اپنے اثر و رسوخ اور عام دواخانے لین دین کی بنیاد پر اجازت نامہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ ہنگامی حالات جان بوجھ کر تو پیدا نہیں کئے جاتے لیکن ایسا کرتے ہوئے عوامی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف کاروائی میں پس وپیش سے غیر قانونی عمل انجام دینے والوں کی حوصلہ افزائی ہونے لگی ہے۔