حیدرآباد کے موقف پر تلنگانہ تلگودیشم قائدین کی خاموشی معنی خیز

شہرکو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے پر وضاحت ضروری ‘ ٹی آر ایس رکن اسمبلی جی سنیتا
حیدرآباد۔ 30 جون (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی جی سنیتا نے تلگو دیشم کے تلنگانہ قائدین پر سخت تنقید کی۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سنیتا نے کہا کہ ایک طرف آندھرا پردیش کے وزراء حیدرآباد کو مرکزی زیرانتظام علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کررہے ہیں، تو دوسری طرف تلگو دیشم کے تلنگانہ قائدین خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے تلگو دیشم قائدین سے سوال کیا کہ وہ آندھرا پردیش کے وزرا کے مطالبہ پر خاموش کیوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد تلنگانہ کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس پر آندھرائی حکومت اور قائدین کا کوئی حق نہیں۔ سنیتا نے کہا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون میں واضح کردیا گیا کہ حیدرآباد میں تلنگانہ کا حصہ رہے گی۔ اس کے باوجود آندھرائی حکومت مختلف سازشیں کررہی ہیں تاکہ تلنگانہ حکومت کو کمزور کیا جائے۔ ٹی آر ایس رکن اسمبلی نے دھمکی دی کہ حیدرآباد سے متعلق آندھرائی حکومت کی کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تلگو دیشم پارٹی کو سیکشن 8 پر عمل آوری کا خیال اُس وقت آیا جب پارٹی کے رکن اسمبلی ریونت ریڈی نوٹ برائے ووٹ معاملے میں رنگے ہاتھوں گرفتار ہوگئے۔ اس اسکام میں چندرا بابو نائیڈو کا ملوث ہونا بھی صاف ہوچکا ہے اور جو آڈیو ٹیپ منظر عام پر آیا، اس میں چندرا بابو نائیڈو کی آواز ہے جس کی تحقیقات اینٹی کرپشن بیورو، فارنسک لیاب کے ذریعہ کررہا ہے۔ سنیتا نے کہا کہ اس اسکام سے بچنے کیلئے چندرا بابو نائیڈو غیرضروری طور پر فون ٹیاپنگ کے الزامات عائد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کا فون ٹیاپنگ سے کوئی تعلق نہیں اور چندرا بابو نائیڈو کو چاہئے کہ اس سلسلے میں ثبوت پیش کریں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چندرا بابو نائیڈو، ریونت ریڈی کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس مقدمہ میں ایک اور رکن اسمبلی کی اے سی بی کی جانب سے پوچھ تاچھ سے قبل انہیں آندھرا پردیش میں پناہ دی گئی۔ سنیتا نے کہا کہ نوٹ برائے ووٹ اسکام کے اہم ملزم کو بھی آندھرا پردیش حکومت نے نہ صرف پناہ دی بلکہ اس کے ذریعہ تلنگانہ حکومت کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔