حیدرآباد کو جاپانی مارشل آرٹس کینڈو کو ہندوستان میں فروغ دینے کا اعزاز

شہر میں کینڈوکاس کی تربیت ، ایشین چمپئن شپ میں ہندوستانی ٹیم حصہ لے گی ، کینڈو کلب انڈیا کے بانی پروفیسر ڈاکٹر صدیق محمودی سے بات چیت
حیدرآباد ۔ یکم ۔ ستمبر : کینڈو Kendo ایک جاپانی کھیل یا مارشل آرٹ ہے ۔ اگرچہ یہ مارشل آرٹ 1711 سے لوگ سیکھتے آرہے ہیں لیکن حالیہ عرصہ کے دوران اس میں کئی تبدیلیاں آئیں ۔ بمبو سے تیار تلواروں کا اس میں استعمال ہوتا ہے ۔ یہ ایسا فن ہے جس میں مارشل آرٹس اور ذہنی و جسمانی سرگرمی شامل ہوتی ہے یعنی کینڈوکاس کو مارشل آرٹ پر مہارت کے ساتھ ساتھ ذہنی و جسمانی طور پر بھی چست و چوبند ہونا پڑتا ہے ۔ اب یہ آرٹ نہ صرف جاپان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی فروغ پارہا ہے ۔ ہندوستان میں کینڈو مارشل آرٹ کو فروغ دینے کا سہرا حیدرآباد کے پروفیسر ڈاکٹر صدیق محمودی کے سر جاتا ہے جو گذشتہ 35 برسوں سے اس فن کو فروغ دینے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے ایک ملاقات میں بتایا کہ کینڈو انڈیا اپنی طرز کا نہ صرف ہندوستان بلکہ سارے برصغیر میں پہلا کلب ہے یہ کلب کینڈو ورلڈ چمپئن شپ میں حصہ لینے کا خواہاں ہے ۔ فی الوقت کینڈو انڈیا کی ایک 20 رکنی ٹیم کو امریکہ سے آئے ہوئے دو انسٹرکٹرس وارن اساکیورا (Warren Asaqura) اور کیلی مور (Kelly Moor) تربیت دے رہے ہیں یہ دونوں کیلیفورنیا میں کینڈو فیڈریشن کے سابق انسٹرکٹر ہیں۔ امید ہے کہ حیدرآبادی ٹیم فروری کے دوران ہانگ کانگ میں منعقد ہورہی ایشین چمپئن شپ میں نہ صرف ہندوستان کی نمائندگی کرے گی بلکہ چمپئن شپ جیت کر واپس لوٹے گی ۔ ڈاکٹر صدیق محمودی کے مطابق اس مارشل آرٹ کے ذریعہ انسان میں جہاں ڈسپلن ہوتاہے وہیں اس کی ذہنی صلاحیتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوتا ہے کیوں کہ یہ مارشل آرٹ ٹیکنیک اور عقل کا کھیل ہے ۔ وہ کینڈو انڈیا 15 سال سے چلا رہے ہیں اور اسے جاپان کے کینڈو کلب یا فیڈریشن کا الحاق حاصل ہے ۔کینڈو انڈیا کلب کی ٹیم میں ایک لڑکی صفاء زمانی بھی شامل ہے ۔ اس مارشل آرٹ کے سیکھنے میں عمر یا جنس کی کوئی قید نہیں ۔ 5 سال سے لے کر 100 سال کے ضعیف لوگ بھی اس کی پریکٹس کرسکتے ہیں اور کر بھی رہے ہیں ۔ حال ہی میں کینڈو انڈیا فیڈریشن اور گولڈن ڈراگن کی جانب سے امریکی انسٹرکٹرس کو تہنیت پیش کی گئی ۔ پروفیسر ڈاکٹر صدیق محمودی کے مطابق جاپانی فیننگ آرٹ دراصل ہندوستان اور جاپان کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے ۔ کینڈو ، لیڈو ، اور کین جوتسو دونوں ملکوں کے تعلقات میں استحکام کا باعث بن رہے ہیں ۔ مہدی پٹنم میں چلائے جارہے اس کلب کے بارے میں وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ ہماری ٹیم ہانگ کانگ میں ہونے والی ایشین چمپئن شپ میں شاندار مظاہرہ کرے گی ‘ ۔ ان کے خیال میں لڑکیاں اس فن کو سیکھ کر سڑک چھاپ فرہادوں کے خلاف بہتر انداز میں اپنا دفاع بھی کرسکتی ہیں ۔۔