حیدرآباد کو استنبول اور ڈلاس کی طرز پر ترقی دینے کا وعدہ وفا نہ ہوسکا

حکومت کے بلند بانگ باتوں سے عوام میں مایوسی ، منصوبے لیت و لعل کا شکار
حیدرآباد۔31جولائی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے شہر حیدرآباد کو استنبول اور ڈلاس کے طرز پر ترقی دینے کا اعلان کیا تھا اور اس اعلان کے بعد یہ سمجھا جانے لگا تھا کہ واقعی حکومت حیدرآباد کے پرانے شہر کو استنبول اور سلم علاقوں کو ڈلاس کے طرز پر ترقی دینے کیلئے اقدامات کرے گی لیکن حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہ ہونے کے سبب عوام میں مایوسی پیدا ہونے لگی ہے اور لوگ حکومت کے وعدوں کو انتخابی اعلانات سمجھنے لگے ہیں۔ ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم اور تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاستی حکومت نے شہر حیدرآباد کی ترقی کو ممکن بنانے کے اقدامات کے طور پر شہر حیدرآباد کے قدیم خطہ کو تاریخی شہر کے طور پر ترقی دینے کا اعلان کرتے ہوئے شہر کی تاریخی عمارتو ںکو سیاحوں کے لئے متاثر کن بنانے کا اعلان کیا تھا اور شہر کے سلم علاقوں کو برخواست کرتے ہوئے ان کی جگہ ہمہ منزلہ عمارتوں کی تعمیر اور وسیع و عریض سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے کئے گئے ان اعلانات کے باوجود مخدوش تاریخی عمارتوں کو منہدم ہونے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو دیکھتے ہوئے ایسا نہیں لگتا کہ حکومت شہر کو تاریخی شہر کے طور پر ترقی دینے کا منصوبہ رکھتی ہے کیونکہ شہر حیدرآباد کو استنبول (ترکی) کے طرز پر ترقی دینے کیلئے ضروری ہے کہ شہر کی تاریخی عمارتوں کی ترقی و تحفظ کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تاریخی عمارتوں کی ترقی کے اقدامات کے بجائے انہیں منہدم کرنے کے منصوبوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر کو حکومت خوبصورت بنانے کے بجائے اسے اجاڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ڈلاس کے طرز پر شہر کی ترقی کیلئے جو حکمت عملی تیار کی گئی تھی اس میں کلیدی اہمیت ہمہ منزلہ عمارتوں کی تعمیر کو حاصل ہے لیکن ہمہ منزلہ عمارتوں کی تعمیر کیلئے جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس پر عمل آوری کے متعلق کوئی قطعی فیصلہ نہ کئے جانے کے علاوہ منصوبوں کو لیت و لعل کا شکار بنانے کے سبب ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ ریاستی حکومت شہر کی ترقی کیلئے سنجیدہ ہے۔ حکومت کی جانب سے شہر حیدرآباد میں سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات کے اعلانات کئے گئے لیکن اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت ہوتی نظر نہیں آرہی ہے بلکہ جو اعلانات کئے گئے ان پر عمل آوری کو بھی ممکن بنانے کے لئے کوئی حکمت عملی نظر نہیں آرہی ہے۔ حکومت کی عدم دلچسپی کے سبب تحریک تلنگانہ میں شہر حیدرآباد کی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کیلئے علحدہ ریاست تلنگانہ تحریک میں سرگرم رول ادا کرنے والوں میں مایوسی پیدا ہونے لگی ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے تاریخی عمارتوں اور تہذیبی ورثہ کو محفوظ کرنے کے معاملہ میں تساہلی کا مظاہرہ کیا جانے لگا ہے جو کہ شہر کی تاریخی اہمیت کو مسمار کرنے کے مترادف ثابت ہوگا۔