حیدرآباد کا آج کولکتہ سے مقابلہ ، وارنر اور کارتک پر نظریں

کولکتہ ؍ ممبئی۔ 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سن رائزرس حیدرآباد آئی پی ایل کے بارہویں ایڈیشن میں کل دو مرتبہ کی چمپین کولکتہ نائیٹ رائیڈرس کے خلاف اسی کے میدان ایڈن گارڈنس میں افتتاحی مقابلہ کھیلے گی۔ حیدرآبادی ٹیم جس نے گزشتہ سیزن خطابی مقابلہ میں شکست کھائی تھی، اس مرتبہ بھی وہ بہتر مظاہرہ کے ذریعہ ٹورنمنٹ کا کامیاب آغاز کرنے کیلئے کوشاں ہوگی۔ حیدرآبادی شائقین کی تمام تر توجہ جارحانہ اوپنر ڈیوڈ وارنر پر ہوگی کیونکہ وہ تقریباً ایک سال کی پابندی کے بعد ٹیم میں واپسی کررہے ہیں۔ وارنر کی قیادت میں سن رائزرس حیدرآباد نے 2016ء میں خطاب حاصل کیا تھا، جبکہ 2017ء میں وہ ٹورنمنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے لیکن 2018ء میں بال ٹیمپرنگ تنازعہ کے بعد ان پر عائد ایک سالہ پابندی کی وجہ سے وہ آئی پی ایل میں بھی شرکت نہیں کرپائے تھے۔ جنوبی آفریقہ کے خلاف ٹسٹ مقابلہ میں بال ٹیمپرنگ کی وجہ سے وارنر اس وقت اپنی ٹیم کے کپتان اسٹیون اسمتھ اور اوپنر بین کرافٹ کے ہمراہ پابندی کا شکار ہوئے تھے۔ بین کرافٹ کو 9 ماہ کی لیکن وارنر اور اسمتھ کو ایک سال کی پابندی برداشت کرنی پڑی ہے اور یہ پابندی 28 مارچ کو ختم ہورہی ہے تاہم بین الاقوامی کرکٹ پر پابندی کے باوجود یہ کھلاڑی ڈومیسٹک لیگس میں شرکت کے اہل قرار دیئے گئے جس کی وجہ سے وارنر اور آئی پی ایل میں شرکت کررہے ہیں۔ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں وارنر کہنی کے زخم میں مبتلا ہوئے تھے لیکن صحت یاب ہونے کے بعد انہوں نے سڈنی کلب کی ٹیم رینڈی پیٹس کے مقابلے میں 77 گیندوں میں سنچری بناکر اپنے فام کا اشارہ دیا ہے۔ کین ولیمسن ٹیم کی قیادت کریں گے جبکہ بولنگ شعبہ میں بھونیشور کمار کے ساتھ افغانستان کے راشد خان اور آل راؤنڈر وجئے شنکر بھی ٹیم کے اہم کھلاڑی ہوں گے۔ دوسری جانب کولکتہ نائیٹ رائٹرس کے کپتان دنیش کارتک بھی آئی پی ایل کو ورلڈ کپ کی راہ کے طور پر استعمال کریں گے۔ دن کا دوسرا مقابلہ ممبئی انڈینس اور دہلی کیپٹلس کے درمیان ہوگا جس میں ممبئی کیلئے جسپریت بومراہ ،آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا اور کپتان روہت شرما پر کام کے دباؤ کے تناظر میں توجہ مرکوز ہوگی۔ دہلی کے لئے کپتان ریشپھ پنت کے مظاہرہ بھی اہمیت کے حامل ہوں گے کیونکہ انہیں ورلڈ کپ میں دوسرے وکٹ کیپر کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ دہلی کے لئے بائیں ہاتھ کے اوپنر شکھر دھون کی واپسی بھی اہم ہے کیونکہ سن رائزرس حیدرآباد سے ان کی دہلی منتقلی ہوئی ہے اور وہ اپنی مقامی ٹیم میں بہتر مظاہرہ کرتے ہوئے ورلڈ کپ سے قبل اپنے اصل فام کو حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہوں گے۔