حیدرآباد میں بس ریاپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی تجویز منسوخ

سروے اور پراجکٹ مسدود ، جی ایچ ایم سی کا فیصلہ
حیدرآباد۔30 مارچ (سیاست نیوز) شہر کی سڑکوں پر بس کے لئے علحدہ روٹ کی تعمیر بس ریاپڈ ٹرانزٹ سسٹم پر برسہا برس مباحث کے بعد اب مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے بی آر ٹی ایس کے منصوبہ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جی ایچ ایم سی ذرائع کے بموجب شہر حیدرآباد میں بی آر ٹی ایس منصوبہ پر جاری سروے کو فوری اثر کے ساتھ روک دینے اور پراجکٹ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ ریاستی وزارت بلدی نظم و نسق نے شہرمیں جاری ایس آر ڈی پی پراجکٹ کے ساتھ بی آر ٹی ایس کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی تھی سڑکوں کی توسیع اوربی آر ٹی ایس کے لئے جائیدادوں کے حصول میں درپیش رکاوٹوں اور حقیقی صورتحال کے علاوہ قانون حق حصول اراضیات کے تحت 10ہزار جائیدادوں کے حصول کیلئے ہونے والی مشکلات کے پیش نظر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے اس منصوبہ کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد میں بی آر ٹی ایس کیلئے جاری منصوبہ بندی کو فوری روک دینے اور ایس آر ڈی پی پر کام کرنے کی ہدایات موصول ہونے کے بعد عملہ بالخصوص عہدیداروں نے راحت کی سانس لی ہے کیونکہ گذشتہ 12سال سے جی ایچ ایم سی عہدیدار اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے امور کا صرف جائزہ لے رہے تھے اور متعدد مرتبہ حکومتوں کی جانب سے پراجکٹ کی عاجلانہ شروعات و تکمیل کا اعلان کیا گیا تھا لیکن گذشتہ دنوں اس پراجکٹ کو منسوخ کرنے کے فیصلہ کے پس پردہ وجوہات کے متعلق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 10ہزار جائیدادوں کے حصول کیلئے جو رقومات ادا کرنی پڑے گی اس بوجھ کو برداشت کرنے کی بلدیہ متحمل نہیں ہے۔بی آر ٹی ایس کے متعلق جی ایچ ایم سی اور حکومت کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کے سے اب شہر کی سڑکوں پر بسوں کیلئے علحدہ روٹ مختص نہیں کی جائے گی بلکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے فیصلہ کیا ہے کہ شہر کی سڑکوں پر ایمبولینس کے لئے علحدہ روٹ کے آغاز کے متعلق منصوبہ تیار کیا جائے تاکہ ایمبولینس کو ٹریفک کی گہما گہمی سے نجات دلائی جا سکے۔ابتداء میں جی ایچ ایم سی نے مہدی پٹنم سے گچی باؤلی چوراہے تک بی آر ٹی ایس کی شروعات کے متعلق منصوبہ تیار کیا تھا علاوہ ازیں دوسری راہداری کے طور پر مہدی پٹنم‘ ملیشیائی ٹاؤن شپ سے جے این ٹی یو کا انتخاب کیا گیا تھا اور ان راہداریوں پر متعدد سروے کرتے ہوئے سڑک کی صورتحال اور سڑک پر موجود رکاوٹوں کو ہٹانے کے متعلق عمل کا جائزہ لیا گیا اور اب اس پراجکٹ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کردیا گیا ہے کیونکہ 10ہزار جائیدادوں کا حصول اور مالکین جائیداد کو معاوضہ کی ادائیگی کے بعد اس پراجکٹ کی تعمیر جی ایچ ایم سی پر بوجھ بن جائے گی۔