حکومت کو پریشان کن صورتحال کا سامنا

نئی دہلی ۔ 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) یو پی اے کو آج اس وقت پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب راجیہ سبھا میں ایک مرکزی وزیر نے وزیراعظم منموہن سنگھ کی موجودگی میں تلنگانہ بل کی مخالفت کی۔ بی جے پی نے اس طرزعمل کو نشانہ بناتے ہوئے یہ جاننا چاہا کہ کیا کوئی وزارتی کونسل کا رکن اپنی ہی حکومت کے فیصلہ کی مخالفت کرسکتا ہے؟ آندھراپردیش تنظیم جدید بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیرسیاحت چرنجیوی نے اس کی مخالفت کی اور ترمیمات کی خواہش کی تاکہ تلنگانہ اور سیما۔ آندھرا علاقوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ریاستی قائدین سے مشاورت کے بغیر پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن نے ’’شرم، شرم‘‘ کے نعرے لگائے۔ اپنی ہی حکومت کے خلاف بیان دینے کے بعد چرنجیوی نے بی جے پی کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا اور کہا کہ 2004ء میں این ڈی اے حکومت نے تلنگانہ تشکیل دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اچانک اپنا موقف تبدیل کردیا۔

انہوں نے بی جے پی پر دوہرے معیارکا الزام عائد کیا۔ چرنجیوی کے طرزعمل پر قائد اپوزیشن ارون جیٹلی نے کرسی صدارت سے اس بارے میں رولنگ کی خواہش کی کہ کیا کسی وزیر کو اپنی ہی حکومت کے فیصلہ کے خلاف وزیراعظم کی موجودگی میں بات کرنے کی اجازت ہے۔ تاہم کرسی صدارت نے کہا کہ اس فیصلہ کا انحصار رکن پر ہے کہ وہ کیا بات کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری بنچس کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ کسے اپنا نمائندہ بنائیں۔ چرنجیوی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ علحدہ ریاست کے تعلق سے ان کی شخصی رائے تبدیل نہیں ہوئی ہے لیکن وہ پارٹی کے فیصلہ کی تعمیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کانگریسی ہوتی ہوئے اپنی ہی پارٹی کے خلاف کہنے پر انہیں تکلیف ہورہی ہے لیکن وہ تمام تلگو عوام کی طرف سے یہ بات کررہے ہیں اور کسی ایک مخصوص علاقہ کی نمائندگی نہیں کررہے ہیں۔ آج وہ جو کچھ ہیں تمام تلگو عوام نے انہیں اس مقام پر کھڑا کیا ہے۔