حکومت کو معزول کرنے کسی بھی کوشش کی مزاحمت

نواز شریف کا اعلان، 14 اگست کو دو عوامی احتجاجی ریالیوں کا سامنا
اسلام آباد / لاہور 11 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی یوم آزادی کے موقع پر 14 اگست کو دو مخالف حکومت ریالیوں کا اہتمام کیا جارہا ہے ایسے میں وزیر اعظم نواز شریف نے حکومت کو معزول کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا ہے ۔ مذہبی رہنماء اور کرکٹر سے سیاستداں بننے والے عمران خان دونوں نے ایک ہی دن احتجاجی مارچ منظم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ کینیڈا میں مقیم پاکستانی رہنمائی علامہ طاہر القادری نے کل رات کہا کہ جمعرات 14 اگست کو نواز شریف حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے ’’انقلابی مارچ‘‘ عمران خان کے ’’آزادی مارچ ‘‘ کے ساتھ نکالا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ 14 اگست کو اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگا دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اسی دن آزادی مارچ منظم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ علامہ طاہر القادری نے کہا کہ یہ دونوں مارچ یکساں نکالے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی معزولی اور سسٹم کی تبدیلی تک کوئی بھی واپس نہیں ہوگا ۔ علامہ طاہر القادری کے خلاف آٹھ ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں ۔ انہیں قتل اور دہشت گردی کے الزامات کا بھی سامنا ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ مخالف غریب پالیسیوں اور کرپشن کی بناء حکومت کو معزول کردیا جائے۔ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی انتخابات 2013 میں ہوئی انتخابی دھوکہ دہی کے خلاف احتجاج کررہی ہے ۔ ان انتخابات میں نواز شریف کی پارٹی کو کامیابی ملی تھی ۔ عمران خان نے اسلام آباد میں یہ مارچ منظم کرتے ہوئے ایک ملین افراد کو یہاں جمع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی دارالحکومت اسلام آباد کو عملاً مفلوج کردے گی۔ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک نواز شریف استعفی نہیں دیتے اور تازہ انتخابات کا اعلان نہیں کیا جاتا ۔ نواز شریف نے دونوں جماعتوں کو احتجاجی ریالیاں منعقد کرنے کے منصوبوں پر تنقیدوں کا نشانہ بنایا ۔ اور کہا کہ حکومت کو معزول کرنے کی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کی جائے گی ۔ انہو ںنے کہا کہ یہ حکومت عوامی تائید کے ساتھ پانچ سال کیلئے تشکیل دی گئی ہے ۔نواز شریف نے اسلام آباد میں ویژن 2025 کا آغاز کرتے ہوئے ان دو ریالیوں کے وقت کے پروگرام پر بھی نکتہ چینی کی ۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا سے فرار ہونے والوں کو اگر انقلاب لانا چاہتے ہیں تو 2013 عام انتخابات میں حصہ لینا چاہئے تھا۔ اسی طرح عمران خان کو بھی آزادی مارچ عام انتخابات کے دوران نکالنا چاہئے تھا ۔ انتخابات منعقد ہونے کے ایک سال بعد یہ مارچ کوئی معنی نہیں رکھتا ۔